1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایٹم بم ہم نے دیا قوم کو،اب ہم واپس لے تو کیا ہوا!

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےمثال, ‏23 اپریل 2009۔

  1. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آج ایک گورے سے بات ہو رہی تھی تو اس نے سوات کے متعلق بہت سی ایسی باتیں کی جن کو سن کر بہت دکھ ہوا کہ آج ان لوگوں‌کو ہمارے بارے میں ایسا کہنا پڑ رہا ہے ،گو اگر ہم خود سنبھل جائے تو کیا بہتر ہوگا

    ایک سوال ذھن میں‌اٹھتا ہے کہ آیا پی پی پی والے یہ تو نہیں کہے گے کہ ہم نے قوم کو ایٹم بم دیا،اب واپس لیا تو کیا ہوا؟

    میں زیادہ نہیں لکھونگا ،آپ لوگوں‌کی آراء چاہئے
    کیونکہ جس گورے سے میری بات ہو رہی تھی،اس کا یہی نظریہ تھا کہ اگر سوات کے طالبان بونیر پر قبضہ کر سکتے ہیں تو وہ اسلام آباد تک بھی جا سکتے ہیں
    یعنی وہ بکری کے بچے والی بات کہ آپ نے میرا پانی گدلا کیا ہے
    آپنی رائے دیجئے پلیز
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں اپنی رائے ضررو دیتی مگر ہو سکتا ھے کہ م یری رائے کسی کو پسند نہ آئے ویسے میں ہمارے ملک میں انتشار پھیلا ہوا ھے ہم کم از کم یہاں تو سکون سے رہیں مل جل کے
    اور دعا کریں اپنے ملک کی بقا و سلامتی کے لئے
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اس گورے کی بات بالکل درست ہے۔لیکن ہماری حکومت یہی لاگ الاپ رہی ہے کہ ابھی دلی دور ہے۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    آپ کی رائے آپ کی اپنی رائے ہے۔ کھل کر بات کریں۔ یہاں سکون سے بات اسی وقت ہوسکتی ہے جب ملک میں سکون اور اطمینان قلب ہوگا۔ میں لاہور میں بیٹھا ہوں تو ایسا لگ رہا ہے کہ طالبان کچھ دن تک یہاں آجائیں گے۔ یہ وقت صرف دعاکا ہی نہیں بلکہ کسی ٹھوس قدم کو اٹھانے کا ہے۔

    اللہ تعالٰی ملک پاکستان کو ان شرپسندوں سے محفوظ فرمائے آمین۔
     
  5. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سچ کہا راشد بھائی،اللہ خیر کریں کچھ نا کچھ تو کرنا ہوگا،اور ایک بات کا تعجب ہو رہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے سرینڈر کیوں‌کیا طالبان کے سامنے
    یہ ایک انتہائی عجیب بھائی معلوم ہوتی ہیں
    کہی ایٹم بم بیچنے کا مکمل منصوبہ تو نہیں‌بنا دیا ملک کے خکمرانوں‌نے؟
     
  6. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    رحمان بابا کا ایک شعر ہے کہ
    ترجمہ: جس جگہہ پر آگ لگی ہوتی ہے،اسی حطہ کو تپش محسوس ہوتی ہے
    خوشی جی ،یہ آگ ہماری جگہ لگی ہوئی ہے،ہمارا ملک افراتفری کا شکار ہے۔ہمیں آرام سے نہیں‌بیٹھنا چاہئے،کچھ کرو،جہاں‌تک ہو سکیں اپنی اپنی بساط کے مطابق کچھ نا کچھ کریں
    فورمز پر آواز اٹھانا بھی کچھ کرنے میں شامل ہے اور بھی بہت کچھ
    جو لوگ ناراض‌ہوتے ہیں‌اللہ انہیں‌ہدایت دیں
    وطن عزیز کی قیمت ،والدین،بہن بھائیوں‌اور بال بچوں‌سے زیادہ ہیں :yes:
     
  7. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    سچ کہا راشد بھائی،اللہ خیر کریں کچھ نا کچھ تو کرنا ہوگا،اور ایک بات کا تعجب ہو رہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے سرینڈر کیوں‌کیا طالبان کے سامنے
    یہ ایک انتہائی عجیب بھائی معلوم ہوتی ہیں
    کہی ایٹم بم بیچنے کا مکمل منصوبہ تو نہیں‌بنا دیا ملک کے خکمرانوں‌نے؟[/quote:2ufafo0l]
    میں طالبان کے ساتھ اس رویے سے خود خوش نہیں لیکن ان لوگوں سے بات کرنے میں کچھ حرج نہیں جو اسلحہ نہیں اٹھاتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے ملک میں طالبان مقامی لوگ جو ہیں وہ کافی کم تعداد میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بر عکس اذبک،تاجک،اور افغانی طالب زیادہ تعداد میں ان میں شامل ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو پاکستان کے لئے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سوات میں لگی آگ کو کسی حد تک قابو پانے کی اس لئے بھی ضرورت تھی کہ فاٹا کی دوسری ایجنسیز میں مکمل کھل کر آپریشن کیا جا سکے جیسا کہ سٹارٹ ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    بیت اللہ محسود انڈیا کا ایجنٹ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح کچھ لوگ سی۔آئی۔اے اور موساد کے لئے کام کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیسہ انڈیا کا اور ہتھیاروں کی منڈی تک رسائی سی۔آئی۔اے کروا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن دو دو جگہوں پر بیک وقت آپریشن سے آپریشن کی سنجیدگی کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لئے سوات کے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب جو ہو گیا سو ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر طالبان نے اپنی روش نہ بدلی تو پھر ایسا آپریشن ہو گا کہ رہے نام خدا کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کی جو شدت ہو گی وہ میں بہتر سمجھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پاکستانی ایٹمی بم کو کوئی خطرہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ نہ تو اکیلا صدر کچھ کر سکتا ہے نہ پارلیمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر صدر کچھ غلط کرنے کی کوشش کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کمانڈ اینڈ اتھارٹی والے اس راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور فوج ایٹم بم کو ہاتھ سے جانے نہیں دے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  8. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بے مثال بھائی

    اگر ایٹمی طاقت تباہ کرنے کا منصوبہ ہوتا تو یہ کام حکمران بہت پہلے کرچکے ہوتے۔ مگرافسوس کہ ایٹم بم پر نہ تو وزیراعظم، صدر، وزیر دفاع کا زور چلتا ہے اور نہ ہی امریکہ کا۔

    ہم نے جتنے بھی حکمران اب تک منتخب کئے ہیں زیادہ تر بکاو مال نکلے۔ آپ پڑھتے ہی ہیں کہ زرداری نے فلاں فلاں کرپشن کی، شوکت عزیز نے فلاں فلاں کرپشن کرکے پیسہ بنایا۔ لیکن ہم نے سوچا کہ جو لوگ ہماری خودداری، ہمارے ادارے کوڑیوں کے بھاو غیروں کو دے سکتے ہیں وہ یہ کام نہیں کرسکتے؟

    تاجک اور زبک جنگجووں کو طالبان نہ کہیں یہ شمالی اتحاد ہے جوامریکہ کی ایماء پر یہ سب کچھ کررہا ہے۔ عبدالرشید دوستم جو ایک ازبک باشندہ ہے کی سفاکی آپ ماضی میں پڑھ چکے ہیں۔ میں سمجھتاہوں کہ اب فوج کو پھر میدان میں‌آنا چاہئے اور یہ لوگ ایسے نہیں کہ فوج سے کنٹرول نہ ہوں۔ یہ صرف ایک کمانڈو ایکشن کی مار ہیں۔

    میں سمجھتاہوں کہ اسرائیل، بھارت اور امریکہ کے مذموم مقاصد صرف فوج ہی ناکام بناسکتی ہے۔ سیاستدان نہیں۔
     
  9. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :soch: بہت شکریہ علی عمران بھائی اور راشد احمد بھائی۔اللہ کریں آپ کی باتیں‌سچ نکلیں۔ہم بس دعاوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں
    اللہ ہمارے ملک کو سلامت رکھے
    آمین
    یہ بات تو مجھے معلوم ہے کہ ایجنسیز کام کر رہی ہیں،ورنہ یہ لوگ پاگل تو نہیں‌ہیں کہ اپنے ہی گھر کو آگ لگا دیں۔گو کہ انہیں‌اس بات کا بھی قوی علم ہے کہ ان کے ان خرکات کی وجہ سے امریکہ کے لئے بہانہ مل سکتا ہے اور وہ ایران سے پہلے پاکستان کو تہس نہس کرنا چاہتا ہے۔
    لیکن ہمیں‌اپنے اندر کوئی کمی یا کوتاہی نہیں رکھنی چاہئے
    شعور کی ضرورت ہے کہ جو بیدار ہو ہماری نسل میں۔جن علاقوں‌میں‌یہ درندیں‌پیسے کے عوض خون کی ہولی کھیل رہے ہیں یہ حقیقت میں ہی راء،اور موساد کے کارندے ہیں۔جن کا ثبوت علاقہ آفریدی میں‌پہلے بھی مل چکا ہیں اور کسی پیر کے مریدوں کے مابین ایک چھوٹی جنگ میں‌تمام اینجنٹ‌مارے جا چکے ہیں
    اللہ خیر انشاءاللہ
     
  10. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سچ کہا راشد بھائی،اللہ خیر کریں کچھ نا کچھ تو کرنا ہوگا،اور ایک بات کا تعجب ہو رہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے سرینڈر کیوں‌کیا طالبان کے سامنے
    یہ ایک انتہائی عجیب بھائی معلوم ہوتی ہیں
    کہی ایٹم بم بیچنے کا مکمل منصوبہ تو نہیں‌بنا دیا ملک کے خکمرانوں‌نے؟[/quote:2xbbfa1n]
    میں طالبان کے ساتھ اس رویے سے خود خوش نہیں لیکن ان لوگوں سے بات کرنے میں کچھ حرج نہیں جو اسلحہ نہیں اٹھاتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے ملک میں طالبان مقامی لوگ جو ہیں وہ کافی کم تعداد میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بر عکس اذبک،تاجک،اور افغانی طالب زیادہ تعداد میں ان میں شامل ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو پاکستان کے لئے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سوات میں لگی آگ کو کسی حد تک قابو پانے کی اس لئے بھی ضرورت تھی کہ فاٹا کی دوسری ایجنسیز میں مکمل کھل کر آپریشن کیا جا سکے جیسا کہ سٹارٹ ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    بیت اللہ محسود انڈیا کا ایجنٹ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح کچھ لوگ سی۔آئی۔اے اور موساد کے لئے کام کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیسہ انڈیا کا اور ہتھیاروں کی منڈی تک رسائی سی۔آئی۔اے کروا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن دو دو جگہوں پر بیک وقت آپریشن سے آپریشن کی سنجیدگی کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لئے سوات کے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب جو ہو گیا سو ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر طالبان نے اپنی روش نہ بدلی تو پھر ایسا آپریشن ہو گا کہ رہے نام خدا کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کی جو شدت ہو گی وہ میں بہتر سمجھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پاکستانی ایٹمی بم کو کوئی خطرہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ نہ تو اکیلا صدر کچھ کر سکتا ہے نہ پارلیمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر صدر کچھ غلط کرنے کی کوشش کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کمانڈ اینڈ اتھارٹی والے اس راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور فوج ایٹم بم کو ہاتھ سے جانے نہیں دے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[/quote:2xbbfa1n]
    میرے دل کو کسی حد تک چھین ملا یہ جان کر کہ ایٹم بم دس پرسنٹ‌کے ہاتھ میں‌نہیں‌ہے۔اللہ کا شکر ہے
    بہت شکریہ علی عمران بھائی اور راشد احمد بھائی یہ معلومات دینے کا
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    میرا خیال ہے کہ ہم اندرونی نکتہ نظر سے سب کچھ دیکھ کے خوش ہورہے ہیں اور ہدیہ تشکر بجا لارہے ہیں۔ ایسا جواب فواد صاحب کو تو دیا جاسکتا ہے۔ لیکن اصل صورت حال کچھ یوں ہے کہ ۔۔۔۔

    امریکہ جب کسی ملک کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنا لیتا ہے تو وہ وہاں صرف کچھ جواز بناتا ہے۔ اس ملک کو، وہاں کسی شخصیت کو، یا اسکی طاقت کو " عالمی امن " کے لیے خطرہ ثابت کرتا ہے۔ اس پر دنیا کو کنوینس (قائل) کرتا ہے۔ اور پھر اپنی تمامتر طاقت کے ساتھ وہاں پِل پڑتا ہے۔

    بحمداللہ تعالی ۔۔ بدقسمتی ہے۔۔۔ :hpy: ۔۔۔ پاکستان کے لیے ایسے جواز پیدا کیے جارہے ہیں اور بہت تیزی سے پیدا کیے جارہےہیں۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے جرائم میں سے ایک بڑا جرم " پاکستان کو ایٹمی ترقی کی راہ پر ڈالنا " بھی تھا ۔ جس پر ہینری کیسنجر نے انہیں نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی تھی ۔
    المختصر جونہی پاکستان اس راہ پر چلا ۔۔ ادھر امریکی تھنک ٹینکس سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ یاد رکھیے کہ صہیونی طاقتیں ہم مسلمانوں کی طرح جذبات سے جواب نہیں دیتی کہ ہمیں کسی نے برا بھلا کہا تو فوراً اسے جوابی گالیاں دے کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیا۔۔۔ بلکہ وہ عشروں پہلے منصوبہ بندی شروع کردیتے ہیں۔ چنانچہ منصوبہ بندی شروع ہوئی اور روس -افغان تنازعے کے دوران سرحد میں امریکی ڈالرز کی مدد سے مخصوص طرزِ فکر کے " مدرسہ جات " قائم ہونا شروع ہوگئے ۔ یہ مخصوص طرزِ فکر چونکہ براہ راست سعودی عقائد سے مماثلت رکھتا تھا۔ چنانچہ انہوں نے بھی کارِ ثواب سمجھ کر سعودی امداد کے خزانے کھول دیے۔ غالبا کسی لڑی میں وسیم بھائی نے یہاں ذکر بھی کیا تھا ۔ ان مدرسوں میں صدیوں پرانا نصاب پڑھا کر ایسے دقیانوسی مسلمان مجاہد تیار کیے گئے جو اپنی علاقائی فطرت کے باعث صرف لڑنا مرنا جانتے تھے۔ ان مدرسوں میں انہیں جنت کا طالب اور جنت کا راہی بنا دیا گیا اور سمجھا دیا گیا کہ جنت کا شارٹ کٹ یہی ہے کہ اپنے علاوہ ہر کسی کو کافر سمجھو اور اسکا گلا کاٹ ڈالو ۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان کو امن نام سے ہی واقفیت نہ ہوسکی ۔
    اسی دوران ضیاء الحق آمریت کے دور میں امریکہ اسلحہ و بارود کی سپلائی بھی جاری رہی ۔ جو میری مصدقہ اطلاعات کے مطابق اگر آدھی سپلائی افغانستان میں پہنچتی تھی تو آدھی سرحد میں اسلام کی ٹھیکیدار ایک مخصوص "جماعت" کے کارندوں کے ہتھے چڑھ جاتی جنہوں نے اپنے ورکرز کو سرحد کے چپے چپے میں " اسلحہ شاپ " کے لائسینس دلوا رکھے تھے۔ چنانچہ ہر خاص و عام کے پاس بہترین اسلحہ سستے داموں دستیاب ہوا۔ پھر رفتہ رفتہ پنجاب میں یہ زہر پھیلا ۔ کون ذی شعور اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ آج بھی لوگ سستے داموں اسلحہ اور گاڑیاں لینے سرحد جاتے ہیں۔

    المختصر یہ کہ طالبان کے روپ میں بالآخر امریکہ دنیا کو ایک ایسے خطرے سے روشناس کروانے میں کامیاب ہوگیا کہ جس کے ذریعے مسلمانوں کا اجتماعی تشخص تباہ کرکے ہر ہر طاقتور مسلمان کو امنِ عالم کے لیے خطرہ ثابت کرسکے۔ دشمن کا پراپیگنڈہ اپنی جگہ بجا ۔ لیکن ہمارے " سرکردہ مجاہد" اور انکے نائبوں نے بھی اسکا ساتھ دینے میں کچھ کمی نہیں چھوڑی ۔ ہمیشہ وہاں اپنی آڈیو، ویڈیو جاری کی ۔ جہاں امریکہ بہادر کو مدد مل سکتی تھی ۔

    انہی طالبان اور سرکردہ مجاہد صاحب کی مہربانیوں کی وجہ سے امریکہ کو افغانستان میں گھسنے کا موقع میسر آیا ۔ قطع نظر اسکے کہ وہ کتنا کامیاب ہے۔ یا آیا وہ خود کو ابھی کامیاب ثابت ہی کرنا نہیں چاہتا ۔ کیونکہ جب اسکے ٹارگٹس میں پاکستان کا ایٹمی پلانٹ بھی ہو گا تو وہ کیونکر افغانستان مشن میں کامیابی کا دعوی کرے گا ؟ اتنا بےوقوف تو وہ نہیں ہے۔ چنانچہ بن لادن صاحب والا " عالمی خطرہ " تو خیر کیا ختم ہونا تھا۔ لاکھوں بےگناہ مسلمان ضرور ختم ہوگئے جو کہ ہر اسلام دشمن کے سینے میں ٹھنڈک کا باعث بنا۔

    یہی حال عراق کا ہوا ۔۔ میں نے عرض کیا کہ امریکہ جواز بناتا ہے۔ اسکا لنگوٹیا دوست صدام حسین اچانک ہی امن عالم کے لیے خطرہ بن کر ابھر آیا ۔ امریکہ دوستی کے نتیجے میں ہی اس "مجاہدِ اسلام " نے کویت کو اپنا حصہ ڈیکلئیر کرتے ہوئے اس پر چڑھائی کی ۔ اور ادھر امریکی فوجیں اقوامِ متحدہ سے قرارداد پاس ہونے کے چند گھنٹے بعد سعودی سرزمین پر اتر رہی تھیں۔ کہنے والے کہتے ہیں سعودی عرب نے امریکہ بہادر سے اپنی حفاظت کا 90 سالہ (کم و بیش ایک صدی) کا معاہدہ کیا ہے جس کے عوض ہر سال کم و بیش ڈیڑھ سو بلین ڈالرز امریکہ کو ادا کر رہا ہے۔ لیکن اتنے منافع پر بھی امریکہ مطمئن نہ ہوا اور بش جونئیر کے دور میں نہتے عراق کو بھی امن عالم کے لیے خطرہ ثابت کرکے چڑھائی شروع کر دی ۔ اور کروڑوں مسلمانوں کے ہیرو " صدام حسین " کہ جس کے نام پر جذباتی ماؤں نے اپنے بچوں کے نام رکھنے شروع کردیے تھے۔ عراق کو تھالی میں پیش کرکے امریکی خوف سے چوہے کی طرح بل میں جاگھسا۔ قربان جائیں ان عظیم مجاہدوں کے ۔۔ سبھی کے سبھی خود چوہوں کی طرح چھپتے ہیں۔ اور بےگناہ مسلمانوں‌کو بارود کا نشانہ بنواتے چلے جاتے ہیں۔

    صدام حسین کےمنظرِ عام سے ہٹنے کے بعد اسامہ بن لادن جوں کا توں موجود تھا اور اس وقت تک ایک عالمی خطرے کے طور پر موجود رہے گا جب تک امریکہ کو ضرورت ہے۔ لیکن لگتا ہے لوگ 20 سال تک ایک ہی خطرے کا نام سن سن کر عاجز آ گئے تھے بلکہ اب تو خود امریکی بھی ہنسنا شروع ہوگئے تھے۔ چنانچہ اب پاکستان یا افغان خطے سے ایک نئے اسامہ بن لادن کو سامنے لانے کی ضروت تھی ۔ بیت اللہ محسود کی شکل میں وہ بھی میسر آگئی ۔

    ادھر طالبان کو مضبوط کروا کر پاکستان کے لیے مزید مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں۔ کہ اب دو ہی طریقے ہیں ۔یا تو حکومت اور طالبان باہم دست و گریبان ہوجائیں ، سرحد اور بلوچستان کے عوام کے دل میں پہلے ہی وفاق کے لیے نفرت کے بیچ بو دیے گئے ہیں۔ اور وہاں کے سرکردہ راہنما (کم و بیش) امریکی یا بھارتی ایجنٹ بن چکے ہیں۔ چنانچہ طالبان و پاکستانی فوج کے آپریشن کے نتیجے میں سرحد کی علیحدگی کے امکانا ت کافی روشن ہوجاتے ہیں۔ اسکے بعد بلوچستان کی طرف بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔

    یا ۔۔۔ اگر حکومت پاکستان ، طالبان کےخلاف فوجی ایکشن نہیں لیتی اور مذکرات یا نرم رویے کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ اور طالبان رفتہ رفتہ پاکستان کے اسٹریٹجک اثاثوں کی طرف بڑھنا شروع کردیتے ہیں۔ تو پھر جونہی وہ کہوٹہ کے آس پاس پہنچتے ہیں۔ ایک مخصوص وقت پر یونائینڈ نیشنز سے قرار داد منظور کروا کے یو این او اور نیٹو کی فوجیں وہاں اتار کر پاکستان کا ایٹمی پلانٹ " امنِ عالم " کی ضمانت کے طور پر اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

    ہر صورت میں خسارہ پاکستان کو ہے۔ خطرہ پاکستان کو ہے۔

    اگر ہم لوگ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے بیٹھے رہے کہ پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔ پاکستان پر اللہ کا بہت کرم ہے۔ پاکستان اولیا کی سرزمین ہے۔ پاکستان رمضان المبارک میں معرض وجود میں آیا تھا ۔۔ پاکستان بڑا مقدس ہے۔ تو میرا سوال ہے کہ کیا پاکستان " فلسطین " سے بھی زیادہ مقدس ہوگیا جہاں قبلہء اول موجود ہے ؟ اگر یہاں اولیا کے مزارات ہیں تو فلسطین میں انبیائے کرام علیھم السلام کے مزارات ہیں۔ اگر وہ خطہ مسلمانوں کی غفلت اور حرص و ہوس سے یہودیوں کے قبضے میں جاسکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں ؟

    ہمیں اپنے ملک کو بچانے کے لیے اٹھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی قیادت تبدیل کرنا ہوگا۔ اپنے رویے تبدیل کرنا ہوں گے۔ جب تک ہم اپنی قیادت تبدیل نہیں کریں گے۔ اس وقت تک ان آزمودہ قیادتوں سے ملک کا بچاؤ ممکن نہیں۔
    ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ۔۔۔ اللہ تعالی آسمان سے فرشتے ہمارے لیڈر اور راہنما بنا کر کبھی نہیں بھیجے گا۔ بلکہ وہ ہمارے جیسے ہی ہوں گے۔ ہمیں میں سے ہوں گے۔ لیکن ہمیں ان کا ماضی دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اپنے ماضی میں ملک کو کیا دیاہے ؟ ایسے لوگ جنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر ، اس ملک کو کچھ دیا۔ خواہ وہ ایٹمی اثاثے ہوں۔ خواہ وہ ہمدرد یونیورسٹی ہو۔ خواہ ایدھی سنٹرز ہوں۔ خواہ منہاج یونیورسٹی یا شوکت خانم میموریل ہسپتال ۔۔۔
    لیکن ہمیں ایک بار قوم کے ان محسنوں کے پاس جا کر انہیں اپنی قیادت کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ انہیں احساس دلانا ہوگا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں ۔ اور ہم انہیں مزید قوت دے کر چاہتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے لیے مزید کچھ کریں۔

    کیونکہ آزمودہ لٹیروں سے سوائے ذلت و رسوائی اور غربت و مفلسی کے ، نہ پہلے کچھ ملا ، نہ آئندہ کچھ ملنے کی توقع کی جاسکتی ہے۔

    آئیے عہد کریں کہ ہم خود کو بھی تبدیل کرتے ہیں اور اپنی قیادتوں کو بھی تبدیل کرتے ہیں۔ اتنا کام کرکے پھر اللہ تعالی سے اپنے اور اپنے وطن کے مقدر کے بدلنے کی دعا کریں تو انشاءاللہ وہ ہماری مدد و نصرت ضرور فرمائے گا۔

    اللہ تعالی ہمیں وحدت ، یگانگت ، حب الوطنی اور حق و سچ کا حامی و ناصر بنائے۔ آمین
     
  12. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم نعیم بھائی
    بہت مفصل اور زبردست جواب لکھا ہے آپ نے اور دل مانتا ہے کہ یہ کوئی منتق نہیں‌بلکہ وہ بھیانک سچ ہے جو اللہ نہ کریں‌کہ تاریخ کا حصہ بن جائے اور ہم لوگ صفہ ہستی سے ہی مٹ‌جائے
    میں‌آپ کے مضمون سے ہٹ‌کر کیا کہونگا،صرف ان پوائنٹس کو ہائیلایٹ کیا ہے یا بولڈ‌کیا ہے۔پڑھنے والا شاید خود ہی اندازہ کر سکیں کہ آپ نے جن خطروں‌کا ذکر کیا ہے،وہ کسی سے ڈھکی چھپی باتیں‌نہیں‌۔اور ہمیں‌کیا کرنا ہے،اس کے لئے ہر بندہ اپنے ساتھ انصاف کریں
    بس یہی۔۔۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے اور آپ کی تمام دعائیں‌قبول فرمائے۔آمین ثم آمین
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بے مثال بھائی ۔
    میں صرف اتنا کہوں گا کہ یہ تحریر لکھتے ہوئے میرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔
     
  14. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اور یقین جانئے کہ یہ تحریر پڑھتے ہوئے میرا دل خون کے آنسو رویا ہے :yes:
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ نعیم بھائی اس فکر انگیز تحریر کا
    ہماری بقاء اسی میں ہے کہ ہم متحد ہوں

    میں سمجھتاہوں‌کہ امریکہ انہی ملکوں پر حملہ کرتا ہے جو ماضی میں ان کے دوست رہے ہوں یا ان کے زیراثر رہے ہوں یا اسے معدنی وسائل نظر آرہے ہوں جیسے عراق، افغانستان

    جو ملک امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں‌ڈال کر بات کرتا ہے امریکہ اس پر حملہ نہیں کرتا جیسے وینزویلا، کیوبا، ایران

    لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے باوجود امریکہ سے ڈرتے ہیں۔کہ اس کے پاس ایٹمی ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ ہے وہ ہمیں نیست و نابود کردے گا۔ ہماری قوت ایمانی ختم ہوچکی ہے ہم بھول چکے ہیں کہ

    کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
    مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

    ایڈولف ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہا تھا کہ اگر کسی بزدل شخص کو پستول بھی دے دو تو وہ نہتے بہادر پر حاوی نہیں ہوسکتا۔

    امریکہ کیوں ہماری کتابوں سے جہاد کی آیات اور تحاریر ختم کرواریا ہے؟

    کیونکہ اسے ڈر ہے کہ اگر مسلمانوں میں جذبہ جہاد رہا تو یہ ہمیں نہیں چھوڑیں گے، اتنی ٹیکنالوجی، اسلحہ، ریڈار، جاسوسی آلات سب کچھ امریکہ کے پاس ہے لیکن مسلمانوں سے ڈرتا ہے کیوں؟

    کیونکہ وہ ہماری تاریخ سے واقف ہے اسے یہ بھی پتا ہے کہ غزوہ بدر میں مٹھی بھر مسلمان اور آلات حرب کی کمی کے باوجود مسلمان جنگ جیت گئے تھے۔ اسے یہ بھی پتا ہے کہ طارق بن زیاد، محمد بن قاسم، موسٰی بن نصیر، نورالدین زنگی، صلاح الدین ایوبی، سلطان محمود غزنوی جیسے مجاہدوں نے کم لشکر ہونے کے باوجود ساری دنیا پر حکمرانی کرتے رہے ہیں۔

    اسے پتہ ہے کہ مسلمانوں نے جب فتوحات کیں تو دشت، صحرا، سمندر، دریا ہرچیز کو فتح کرتے چلے گئے جیسے

    دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
    بحر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے

    اسے پتہ ہے کہ مسلمان اپنی قوم کی قسمت کا جب بھی فیصلہ کرتا ہے تو بزور شمشیر کرتا ہے۔

    آتجھ کو بتاتا ہوں کہ تقدیرامم کیا ہے
    شمشیروسناں اول، طاوس ورباب آخر

    مختصر یہ کہ امریکہ، اسرائیل اتنا اپنے بارے میں نہ جانتے ہوں جتنا ہمارے بارے میں جانتے ہیں۔ یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ امریکہ جتنا ہمارے بارے میں جانتا ہے اتنا ہم اپنے بارے میں‌نہیں جانتے۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ راشد بھائی ۔ آپ نے بالکل درست فرمایا۔
     
  17. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شکریہ نعیم بھائی اس فکر انگیز تحریر کا
    ہماری بقاء اسی میں ہے کہ ہم متحد ہوں

    میں سمجھتاہوں‌کہ امریکہ انہی ملکوں پر حملہ کرتا ہے جو ماضی میں ان کے دوست رہے ہوں یا ان کے زیراثر رہے ہوں یا اسے معدنی وسائل نظر آرہے ہوں جیسے عراق، افغانستان

    جو ملک امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں‌ڈال کر بات کرتا ہے امریکہ اس پر حملہ نہیں کرتا جیسے وینزویلا، کیوبا، ایران

    لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے باوجود امریکہ سے ڈرتے ہیں۔کہ اس کے پاس ایٹمی ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ ہے وہ ہمیں نیست و نابود کردے گا۔ ہماری قوت ایمانی ختم ہوچکی ہے ہم بھول چکے ہیں کہ

    کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
    مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

    ایڈولف ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہا تھا کہ اگر کسی بزدل شخص کو پستول بھی دے دو تو وہ نہتے بہادر پر حاوی نہیں ہوسکتا۔

    امریکہ کیوں ہماری کتابوں سے جہاد کی آیات اور تحاریر ختم کرواریا ہے؟

    کیونکہ اسے ڈر ہے کہ اگر مسلمانوں میں جذبہ جہاد رہا تو یہ ہمیں نہیں چھوڑیں گے، اتنی ٹیکنالوجی، اسلحہ، ریڈار، جاسوسی آلات سب کچھ امریکہ کے پاس ہے لیکن مسلمانوں سے ڈرتا ہے کیوں؟

    کیونکہ وہ ہماری تاریخ سے واقف ہے اسے یہ بھی پتا ہے کہ غزوہ بدر میں مٹھی بھر مسلمان اور آلات حرب کی کمی کے باوجود مسلمان جنگ جیت گئے تھے۔ اسے یہ بھی پتا ہے کہ طارق بن زیاد، محمد بن قاسم، موسٰی بن نصیر، نورالدین زنگی، صلاح الدین ایوبی، سلطان محمود غزنوی جیسے مجاہدوں نے کم لشکر ہونے کے باوجود ساری دنیا پر حکمرانی کرتے رہے ہیں۔

    اسے پتہ ہے کہ مسلمانوں نے جب فتوحات کیں تو دشت، صحرا، سمندر، دریا ہرچیز کو فتح کرتے چلے گئے جیسے

    دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
    بحر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے

    اسے پتہ ہے کہ مسلمان اپنی قوم کی قسمت کا جب بھی فیصلہ کرتا ہے تو بزور شمشیر کرتا ہے۔

    آتجھ کو بتاتا ہوں کہ تقدیرامم کیا ہے
    شمشیروسناں اول، طاوس ورباب آخر

    مختصر یہ کہ امریکہ، اسرائیل اتنا اپنے بارے میں نہ جانتے ہوں جتنا ہمارے بارے میں جانتے ہیں۔ یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ امریکہ جتنا ہمارے بارے میں جانتا ہے اتنا ہم اپنے بارے میں‌نہیں جانتے۔[/quote:3v32myc0]
    ماشاءاللہ راشد بھائی،بہت زبردست خقایق پیش کیے ہیں جو کہ بلکل درست ہیں
    بہت شکریہ
     
  18. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ نعیم بھائی اور بے مثال بھائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں