1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایٹلانٹس آخری مرتبہ زمین کے لیے روانہ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از ستار كرله, ‏20 جولائی 2011۔

  1. ستار كرله
    آف لائن

    ستار كرله ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2011
    پیغامات:
    54
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    امریکی خلائی شٹل ایٹلانٹس بین الاقوامی خلائی مرکز سے علیحدہ ہو کر اپنے آخری خلائی سفر کی تکمیل کے لیے واپس زمین کی جانب روانہ ہوگئی ہے۔

    جب یہ شٹل جمعرات کو زمین کے مدار میں پہنچے گی تو اس کے ساتھ ہی ناسا کے تیس سالہ خلائی پروگرام کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    ایٹلانٹس منگل کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح چھ بج کر اٹھائیس منٹ پر کینیڈی خلائی مرکز کے لیے روانہ ہوئی۔

    خلائی شٹل کے کمانڈر نے اپنے الوداعی پیغام میں کہا کہ ’خدا حافظ آئی ایس ایس، ہمیں خود پر فخر کرنے کا موقع دینا‘۔

    زمین کے لیے روانہ ہونے سے قبل خلائی شٹل نے بین الاقوامی خلائی مرکز کے گرد چکر لگایا اور اس کی تصاویر اتاریں۔ یہ تصاویر ناسا کے انجینیئرز کو یہ جاننے میں مدد دیں گی کہ خلاء کا شدید ماحول اس مرکز پر کیسے اثر انداز ہو رہا ہے۔

    ایٹلانٹس کے چار رکنی عملے نے آخری مرتبہ خلائی سٹیشن کے عملے کو الوداع کہتے ہوئے انہیں دو تحفے بھی دیے جن میں ایٹلانٹس کا ایک ماڈل اور وہ امریکہ پرچم تھا جو سنہ 1981 میں پہلے خلائی مشن پر جانے والی شٹل پر نصب تھا۔ یہ پرچم ان پہلے امریکی خلابازوں کو دیا جائے گا جو نجی خلائی جہازوں کے ذریعے بین الاقوامی خلائی مرکز پر پہنچیں گے۔ایٹلانٹس کے چار رکنی عملے نے آخری مرتبہ خلائی سٹیشن کے عملے کو الوداع کہتے ہوئے انہیں دو تحفے بھی دیے جن میں ایٹلانٹس کا ایک ماڈل اور وہ امریکی پرچم تھا جو سنہ 1981 میں پہلے خلائی مشن پر جانے والی شٹل پر نصب تھا۔

    یہ پرچم ان پہلے امریکی خلابازوں کو دیا جائے گا جو نجی خلائی جہازوں کے ذریعے بین الاقوامی خلائی مرکز پر پہنچیں گے۔

    ایٹلانٹس نے اپنے آخری مشن کے دوران بین الاقوامی خلائی مرکز پر ساڑھے تین ٹن ضروری سامان پہنچایا جبکہ واپسی کے سفر میں اس پر ڈھائی ٹن وزنی غیر ضروری سامان اور خلائی مرکز کا کوڑا کرکٹ لدا ہوا ہے۔

    اس خلائی شٹل کی ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ کی جانب سے خلاباز روانہ کرنے کے عمل میں جو وقفہ آئے گا اسے پورا کرنے میں دو سے تین سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

    اس دوران بین الاقوامی خلائی مرکز تک آنے جانے کے لیے روسی خلائی گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے خلائی گاڑیوں کو ناقابل برداشت اخراجات کی وجہ سے ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ناسا کا خیال ہے کہ وہ یہاں سے بچنے والا پیسہ بین الاقوامی خلائی مرکز سے پار چاند، مریخ یا سیارچوں پر انسان بھیجنے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔
     
  2. ستار كرله
    آف لائن

    ستار كرله ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2011
    پیغامات:
    54
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایٹلانٹس آخری مرتبہ زمین کے لیے روانہ

    امریکی فضائیہ بغیر پائٹ والے اس خلائی جہاز کو زمین پر اتارنے کی تیاری میں ہے جسے سات ماہ قبل مدار میں بعض خفیہ تجربات کے لیے بھیجا گیا تھا۔

    یہ روبوٹک ایئر کرافٹ سات ماہ سے مدار میں ہے اور امکان ہے اس ہفتے کے اختتام تک یہ زمین پر واپس آجائےگا۔

    یہ روبوٹک کرافٹ ’ایکس 37 بی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو مدار میں تجرابات کے لیے مخصوص گاڑی ہے۔

    لاس اینجلس کے شمال مغرب میں واقع وینڈین برگ ایئر پورٹ پر اس خلائی جہاز کے جمعہ اور پیر کے درمیان کسی بھی وقت اترنے کا امکان ہے۔ وقت کا تعین موسم کی مناسبت سے ہی طے ہوگا۔

    منگل کو ایئر فورس سپیس کمانڈ کی طرف جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایئر بیس نے اس کے اترنے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

    ’ایکس 37 بی‘ کے نام کا یا کرافٹ چھوٹے خلائی شٹل کے مشابہ ہے۔ ا سے اپریل میں خلاء میں بھیجا گیا تھا۔

    جب سے یہ خلاء میں چھوڑا گیا ہے تبھی سے اس معاملے میں دلچسپی رکھنے والے لوگ اس کے مقاصد کے متعلق قیاس آرائیاں کرتے رہے ہیں۔

    لیکن امریکی فضائیہ نے اس کے مقاصد کے متعلق کچھ بتانے سے گریز کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ جہاز غیر مخصوص تجربات کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔

    اس خلائی کرافٹ کی خوبی یہ ہے کہ اسے دوبار بغیر کسی تبدیلی کے فضاء میں چھوڑا جا سکتا ہے۔ اس پر کئی ارب ڈالر کا خرچ آیا ہے لیکن مجموعی اخراجات کے متعلق بھی نہیں بتایا گیا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں