1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایم کیوایم: رہنماوں کو بھتے کی پرچیاں

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از سید انور محمود, ‏14 اکتوبر 2014۔

  1. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    تاریخ: 14 اکتوبر 2014
    ایم کیوایم: رہنماوں کو بھتے کی پرچیاں
    تحریر: سید انور محمود
    ایم کیوایم کےاراکین رابطہ کمیٹی کوبھتے کی پرچیاں موصول

    ایک خبر کے مطابق : کراچی......ایم کیوایم کے11اراکین رابطہ کمیٹی کوبھتے کی پر چیاں موصول ہو ئی ہیں ،ذرائع کے مطابق بھتےکی پرچیاں کالعدم تنظیم کی جانب سےموصول ہوئیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اراکین رابطہ کمیٹی سے 10سے 15لاکھ روپےطلب کیےگئے، جبکہ بھتہ نہ دینےپرسنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ جن اراکین رابطہ کمیٹی کو بھتے کی پر چیاں ملیں ان میں خالدمقبول صدیقی ،بابرخان غوری، رشیدگوڈیل، نسرین جلیل اوردیگرشامل ہیں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    روزنامہ جنگ میں مبشر علی زیدی نے 100 لفظوں کی کہانی "سودا" کچھ یوں لکھی ہے۔۔۔۔۔
    گھر میں آٹا نہیں تھا اور جیب میں پیسے نہیں تھے۔
    راشن کی دکان پر گیا، تھوڑا آٹا تُلوایا۔
    آٹے کے عوض کچھ نظمیں پیش کیں۔
    دکان دار نے انھیں قبول کرنے سے انکار کردیا۔ آٹا بوری میں پلٹ دیا۔
    میں ایک تندور پر پہنچا اور چند روٹیاں طلب کیں۔
    روٹیوں کے معاوضے کے طور پر چند کہانیاں نذر کرنا چاہیں۔
    نان بائی نے انھیں قبول کرنے سے انکار کردیا۔ روٹیاں ڈھک دیں۔
    میں تیسری دکان پر پہنچا۔ آٹا اور روٹیاں خریدنے کے لئے روپے مانگے۔
    روپوں کے بدلے اپنی کتابیں فراہم کیں،
    کباڑیے نے ردی کے بھاؤ قبول کرلیں۔

    کہانی پڑھنے کے بعد ہم نے کہانی نویس کو جواب میں ایک مشورہ دئے دیا: "جناب اگر اب بھی کچھ کتابیں بچ گیں ہوں تو آپکو ایک مفت مشورہ ہے کہ گھر میں آٹا ختم ہونے سے پہلے پہلے باقی کتابیں بھی بیچ دیں، اور ایک عدد "ٹی ٹی" خرید لیں، بڑئے فاہدئے میں رہینگے۔ یہ تو آپکو تجربہ ہوگیا ہے کہ کتابوں، ڈگریوں اور شاعریوں کا اب ہمارئے ہاں کوئی فاہدہ نہیں۔ اب اس شہر کراچی کو ہی دیکھ لیں یہ پڑھے لکھے لوگوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن اب یہ شہرصاحب کتاب لوگوں رہیس امروہی، جون ایلیا، ابن انشا، جمیل الدین عالی یا مشتاق یوسفی کی وجہ سے نہیں پہچانا جاتا، اب یہ شہر دنیا بھر میں ٹی ٹی کا استمال کرنے والےرحمان ڈکیت ،جاوید لنگڑا، فاروق دادا اور ارشد پپو وغیرہ کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے، اور یقین کریں ان کے گھروں میں کبھی آٹا ختم نہیں ہوتا"۔

    لگتا ہے ہمارا یہ مشورہ کہانی نویس کو پسند آیا ہو یا نہیں لیکن پڑھے لکھے لوگوں میں کافی مقبول ہوا ہے، اور لوگوں نے اس پر عمل بھی کیا ہے، اپنی کتابیں بیچ ڈالیں اور مشہورلوگوں کو پرچیاں بھی بھیج دیں۔ لیکن کسی پڑھے لکھے بیوقوف کالعدم تنظیم کے رکن نے یہ سوچ کر کہ یہ لوگ مشہور ہیں لیکن یہ نہیں معلوم کیا کہ یہ کون ہیں ایم کیوایم کےاراکین رابطہ کمیٹی کوبھتے کی پر چیاں بھیج دی ہیں۔ اب انتظار ہے لندن سے الطاف بھائی کے بیان کا۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جس معاشرے میں کتابوں کی بجائے ٹی ٹی عام ہوجائے ۔ یہ تلخ حقیقت اہل نظر کو بخوبی معلوم ہے کہ وہاں "کل" کیسا ہوگا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں