اکبر الہ آبادی کا کلام ۔۔یہ آج کے حالات پر بھی پورا اترتا ہے۔ نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرمجوشی کی کہ آخر مسلموں میں روح پھونکی بادہ نوشی کی تمھاری پالیسی کا حال کچھ کھلتا نہیں صاحب ہماری پالیسی تو صاف ہے ایماں فروشی کی چھپانے کے عوض چھپوا رہے ہیں خود وہ عیب اپنے نصیحت کیا کروں میں قوم کو اب عیب پوشی کی پہننے کو تو کپڑے ہی نہ تھے کیا بزم میں جاتے خوشی گھر بیٹھے کر لی ہم نے جشنِ تاج پوشی کی شکست رنگ مذہب کا اثر دیکھیں نئے مرشد مسلمانوں میں کثرت ہو رہی ہے بادہ نوشی کی رعایا کو مناسب ہے کہ باہم دوستی رکھیں حماقت حاکموں سے ہے توقع گرم جوشی کی ہمارے قافیے تو ہو گئے سب ختم اے اکبر لقب اپنا جو دے دیں مہربانی یہ جوشی کی
جواب: اکبر الہ آبادی ماشااللہ بہت ہی اچھی اللہ قول وفعل میں برکت عطا فرماے آمین آپ کی مزید شیرنگ کا انتظار رہے گا
جواب: اکبر الہ آبادی واہ واصف جی۔ کہنے والے تو پتا نہیں کیا کیا کہہ گئے لیکن ہم لوگوں کو نہ جانے کب ہوش آئے گا۔
جواب: اکبر الہ آبادی دین سے دور ہیں مسجد سے پھرے جاتے ہیں پھر بھی اس بت کی نگاہوں سے گرے جاتے ہیں میں نے مانا کہ کلیں تیز چلی ہیں لیکن آپ شہتیر نہیں ہیں کہ چرے جاتے ہیں دو خبر ان کو خدا سے جو پھرے جاتے ہیں کہ بتوں کی بھی نظر سے وہ گرے جاتے ہیں ------------ اسلام کی رونق کا کیا حال کہیں تم سے کونسل میں بہت سید، مسجد میں فقط جمن