1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اچھے وقت میں برا وقت یاد رکھیے ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏31 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اچھے وقت میں برا وقت یاد رکھیے ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم
    وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا کرتی۔ فاقے کے دن گویا اس پر اس کے ننھے بچوں پر عذاب کی صورت نازل ہوئے تھے۔ دن ہفتوں میں بدلے جارہے تھے بالآخر محلے کی ایک عورت نے رہنمائی کی کہ فلاں مکان میں ایک صوفی انسان رہتا ہے جائو اور اس سے تعویذ لو۔ ناچاہتے ہوئے بھی بھوک کے ہاتھوں مجبور صبح ہوتے ہی اس درویش کے آستانے پر جا دستک دی اور اپنا حال سنا ڈالا ۔ صوفی صاحب نے خاتون کی درد بھری داستان کے ہر ہر پہلو کو بڑی توجہ سے سنا اور کہا بی بی ایک تعویذ دے رہا ہوں اسے جا کر اپنے گھر کے قیمتی صندوق میں سنبھال کر رکھو۔ اللہ تعالیٰ مدد کرے گا۔ انشاء اللہ آپ کا شوہر اب خالی ہاتھ نہیں رہے گا بچے بھوکے نہیں سویا کریں گے ۔
    صوفی صاحب کا دیا تعویذ لے کر خاتون تیز تیز قدموں سے چل دی اور گھر پہنچ کر امید سے سکھ کا سانس لیا اور کہے کے مطابق اپنے ذاتی صندوق میں سنبھال کر رکھا۔ اگلے ہی روز کسی نے روپوں سے بھرا تھیلا اس خاتون کے صحن میں پھینک دیا۔ ان پیسوں سے اس خاتون کے شوہر نے ایک دکان کرائے پر لے لی اور اپنا کاروبار شروع کردیا۔ اب آہستہ آہستہ اس کاروبار میں برکت پڑنا شروع ہو گئی اور دکانیں بڑھتی گئیں۔ کاروبار اور پیسے کی ریل پیل ہو گئی۔اب کسے وہ دن یاد ہوں گے جب بھوک افلاس نے ان کے آنگن میں ڈیرے لگا ئے ہوئے تھے، آنکھ کبھی آنسوئوں سے خالی نہ ہوتی تھی۔ اب ہر سُو خوشیاں مسکراتی دکھا ئی دیتی تھیں۔ ایک دن اس برسوں پرانے قصے کا تذکرہ چھڑا تو خاتون کو وہ صوفی بزرگ اور تعویذ یاد آیا۔جھٹ سے اٹھی اور اس صندوق کے پاس جا پہنچی کہ دیکھوں توسہی جس تعویذ کی وجہ سے ہمارے دن بدلے۔غم خوشی میں بدلے۔آنسو مسکراہٹ میں بدلے۔فرسودگی آسودگی میں بدلی۔جانے اس میں صوفی صاحب نے ایسا کیا لکھا تھا؟اس تجسّس میں اس نے تعویذ کھول ڈالا اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس پر لکھا تھا،'' جب پیسے کی ریل پیل ہو جائے تو سارا پیسہ تجوری میں چھپانے کی بجائے کچھ ایسے گھروں میں ڈال دینا جہاں رات کو بچوں کے رونے کی آواز آتی ہو‘‘۔
    یہ کہانی یہ افسانہ ہم سب کی زندگی میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سٹیج پر دکھائی دیتا ہے۔ ہم جب مجبور ہوتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ دنیا کیسی بے حس ہو گئی ہے کوئی ہماری مدد کو تیار نہیں اور جب صاحبِ اختیار ہوتے ہیں تو بڑی ڈھٹائی سے یہ جملہ بولتے ہیں کہ نیکی کا زمانہ نہیں۔ آج کل نیکی کا کو ئی فائدہ نہیں۔ یا پھر مول تول کر نیکیاں کرتے ہیں۔جو ہمارے ساتھ نیکی کرے گا ہم صرف اس کے ساتھ نیکی کریں گے۔ یا سارے زمانے کا ٹھیکہ ہم نے اٹھایا ہے۔ یہی وہ جملے ہیں جو ہمیں نیکی کی راہ پر چلنے نہیں دیتے۔ نیکی کا راستہ بلاشبہ مشکل ہے اس راہ میں ایسے چھوٹے چھوٹے جملے بڑے پہاڑ کی مانند رکاوٹ بن جاتے ہیں جو انسان کو بے حس کر دیتے ہیں۔
    اپنے خوشحالی کے ایام میں دوسروں کا خیال رکھیں۔ آسانی کے دنوں میں مشکلات سے دوچار گھروں کو آسانیاں دیں۔ حضورنبی کریم ﷺکا فرمان ذیشان اپنے سامنے رکھیں۔''خیر الناس من ینفع الناس‘‘۔ لوگوں میں بہترین وہ ہے جو لوگوں کو نفع دے۔ آسانیاں بانٹے۔ خوشیاں بانٹے۔ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔رات کو دن میں بدلنے والا خدا کبھی دے کر آزماتا ہے کبھی لے کر آزماتا ہے۔ کبھی کانوں کو صدا سناتا ہے کبھی اپنے کسی بھوکے پیاسے بندے سے ملواتا ہے پھر دیکھتا ہے کہ جسے میں نے نوازا ہے اسے میری مخلوق سے کتنا پیار ہے کیونکہ اللہ اپنی مخلوق سے بہت پیار کرتا ہے۔ اسی لیے تو وہ نوالے بانٹنے والوں کو۔پانی پلانے والوں کو۔ مسکراہٹیں بکھیرنے والوں کو۔ خیر بانٹنے والوں کو۔ اچھا مشورہ دینے والوں کو۔ برابر تولنے والوں کو۔ مریض کی عیادت کرنے والوں کو۔ جنازوں میں شریک ہونے والوں کو۔ خطائوں کو درگزر کرنے والوں کو۔ نیکیوں کا شعور دینے والوں کو۔ کسی کو ایک لفظ بھی پڑھانے والوں کو۔ بخش دیتا ہے۔ لہٰذا اپنے اچھے وقت میں اللہ کے ہاں اپنا نیکیوں کا اکائونٹ کھولیں تا کہ گردش ایام میں آپ پر مہربانی ہو۔ اس جہاں میں بھی اور اس جہاں میں بھی۔


     

اس صفحے کو مشتہر کریں