1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اچھا جو خفا ہم سے ہو تم، اے صنم اچھا - سید انشا اللہ خان انشا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏1 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (سید انشا اللہ خان انشا)

    اچھا جو خفا ہم سے ہو تم، اے صنم اچھا
    لو ہم بھی نہ بولیں گے خدا کی قسم اچھا

    مشغول کِیا چاہیے اِس دل کو کسی طور
    لے لیویں گے ڈھونڈ اور کوئی یار ہم اچھا

    گرمی نے کچھ آگ اور بھی سینہ میں لگائی
    ہر طور غرض آپ سے ملنا ہے کم اچھا

    اغیار سے کرتے ہو میرے سامنے باتیں
    مجھ پر یہ لگے کرنے نیا تم ستم اچھا

    ہم معتکفِ خلوتِ بت خانہ ہیں اے شیخ
    جاتا ہے تَو جا تُو پی طوفِ حرم اچھا

    جو شخص مقیمِ رہِ دل دار ہیں زاہد
    فردوس لگے اُن کو نہ باغِ ارم اچھا

    کہہ کر گئے آتا ہوں کوئی دم کا ابھی میں
    پھر دے چلے کل کی سی طرح مجھ کو دم اچھا

    اس ہستیِ موہوم سے میں تنگ ہوں انشا
    واللہ، کہ اِس سے بے مراتب ، عدم اچھا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں