1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اپوزیشن نے سائبر کرائم بل کو کالا قانون قرار دے کر مسترد کردیا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏11 اگست 2016۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد: اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے سائبر کرائم بل پیش کرنے پر اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بل کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کردیا۔
    قومی اسمبلی مین وزیر مملكت انفارمیشن ٹیكنالوجی انوشہ رحمان نے الیكٹرانك جرائم كے تدارك كے لیے احكام واضح كرنے كا بل الیكٹرانك جرائم كا تدراك بل 2016 ایوان میں منظوری كے لیے پیش كیا جس پر پاكستان پیپلز پارٹی، ایم كیو ایم، تحریك انصاف اور جماعت اسلامی كے اراكین نے بل كی مخالفت كی۔ بل پر بحث كا آغاز كرتے ہوئے پیپلز پارٹی كے رہنما نوید قمر نے كہا كہ اس بل كو پہلے قومی اسمبلی كی كمیٹی میں پیش كیا گیا تو اس دوران كہا تھا كہ اس میں بہتری كی گنجائش ہے، آئین كی طرف سے دوبارہ اس پر ایك كمیٹی بنائی گئی اور اس میں شق بہ شق بات چیت كی گئی اور اس طرح سینیٹ میں بھی اس مسئلہ پر بحث ہوئی ،یہ بنیادی انسانی حقوق كے قوانین سے متصادم ہے، اس بل كے ذریعے آزادی رائے اور اظہار رائے پابندی لگائی جارہی ہے۔
    نوید قمر نے کہا کہ ہمارا آئین اس قسم كے قوانین كی اجازت نہیں دیتا، یہ ایك وسیع بل ہے اس میں ایسی چیزیں ہیں جو دنیا كے كسی قانون میں نہیں آتیں، اس بل میں خواتین كی سزا 10 سال ہے، 10 سال كا بچہ خلاف ورزی كرتا ہے تو اسے 10 سال كی سزا ہوگی، ایك طرف آپ بچوں كے حقوق كی بات كرتے ہیں اور دوسری جانب اس طرح كے قوانین نافذ كررہے ہیں۔
    ایم كیو ایم كے علی رضا عابدی نے كہا كہ سائبر كرائم بل كی 8 شقوں پر ایم كیو ایم كے اعتراضات ہیں اور ہم نے اس پر ترامیم دی ہیں تاكہ اس بل كا كوئی غلط استعمال نہ ہوسكے۔ تحریك انصاف كے علی محمد خان نے كہا كہ آئین میں آزادی اظہار اور جذبات پر كوئی قدغن نہیں ہے مگر سائبر كرائم قانون كے تحت اس پر پابندی لگائی گئی ہے، اسكول اور كالج كے نوجوان انٹرنیٹ كا زیادہ تر استعمال كرتے ہیں اگر ان كے خلاف مقدمات درج كرنے كا سلسلہ شروع كیا گیا تو ہمارے نوجوان متاثر ہوں گے۔
    ڈاكٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ سائبر كرائم بل كے ذریعے ملك كی سول سوسائٹی اور نوجوانوں كو نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ ایك كالا قانون ہے اس میں بہت زیادہ نقائص ہیں۔ جماعت اسلامی كے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے كہا كہ سائبركرائم بل پر اپوزیشن كے تحفظات ہیں تاہم اس پر وزیر مملكت انوشہ رحمن كو خراج تحسین پیش كرتے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ اس بل پر اپوزیشن كے تحفظات دور كیے جائیں۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں