1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اپنے پہلو میں وہ غیروں کو بٹھاتا کیوں ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏8 مئی 2015۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    اپنے پہلو میں وہ غیروں کو بٹھاتا کیوں ہے
    مجھے چاہتا نہیں تو مجھ کو جلاتا کیوں ہے

    سمجھ آتی نہیں اس کی انہیں باتوں کی مجھے
    خود ہنساتا ہے تو پھر خود ہی رلاتا کیوں ہے

    لیلہ مجنوں اور ہیر رانجھا وغیرہ جیسے
    مجھے الفت کے ہی قصے وہ سناتا کیوں ہے

    کبھی بھول کر بھی میرا اس کے جو سامنے سے گزر ہو
    تو وہ چہرے سے نقاب اپنے ہٹاتا کیوں ہے

    اگر اس نے میرا نام نہیں لکھا اس پر
    مجھ سے پھر اپنی ہتھیلی کو چھپاتا کیوں ہے

    شاید جان گۓ ہیں کہ تجھ سے ہی محبت ہے مجھے
    لوگ پوچھتے ہیں کہ تو مجھ کو ستاتا کیوں ہے

    اپنی مرضی سے جو باقرؔ مجھ سے روٹھتا ہے تو پھر
    مجھے خوابوں میں وہ رو رو کے مناتا کیوں ہے

    مرید باقرؔ انصاری
     
    ًمحمود قادری نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں