1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اپنی پسند

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏13 مئی 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:

    ظاہر کسی صورت بھی کہیں نام نہ کرنا
    ہیں لوگ بہت خاص ہمیں عام نہ کرنا

    جانے کی اجازت تو دیئے دیتےہیں لیکن
    رستے میں کہیں آتے ہوے شام نہ کرنا

    کچھ روز سے یہ حال ہے فرقت میں تمہاری
    بیکار پڑے رہنا کوئ کام نہ کرنا

    ہم بھی نہ کھائیں گے سر راە گریباں
    تم بھی مرے وعدوں کو سرعام نہ کرنا

    اس شرط پہ ہے ترکِ تعلق کی اجازت
    بدنام زمانے میں مرا نام نہ کرنا

    بدنام نہ کرنا ہمیں اس شہر وفامیں
    مشہور کہیں پیار کا پیغام نہ کرنا

    یادوں کا نشہ ہوش اڑا دیتا ہے واجد
    ساقی سے کہو سامنے اب جام نہ کرنا

    واجد على
     
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اپنی پسند


    بے سبب مسکرا رہا ہے چاند
    کوئی سازش چھپا رہا ہے چاند

    جانے کس کی گلی سے نکلا ہے
    جھینپا جھینپا سا آ رہا ہے چاند

    کتنا غازہ لگایا ہے منہ پر
    دُھول ہی دُھول اُڑا رہا ہے چاند

    سُوکھی جامن کے پیڑ کے رستے
    چھت ہی چھت پر سے جا رہا ہے چاند

    کیسا بیٹھا ہے چُھپ کے پتوں میں
    باغباں کو ستا رہا ہے چاند

    سیدھا سادا اُفق سے نکلا تھا
    سر پہ اب چڑھتا جا رہا ہے چاند

    چھو کے دیکھا تو گرم تھا ماتھا
    دُھوپ میں کھیلتا رہا ہے چاند
     
  3. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اپنی پسند


    طنز کرتےہیں جو لوگ ان کو دکھانے کےلیے
    لوٹ آوٴ نا مرے یار زمانے کےلیے

    اس لیے بھی تری تصویر جَلادی میں نے
    اورکچھ تھا ہی نہیں دل کو جَلانے کےلیے

    تیرےباعث ہی توسَکتےکاہےعَالم طاری
    خودکوناراض کیاتجھ کومنانےکےلیے

    آج پھرشام گزاری ہےاُسی جنگل میں
    اُن درختوں سے تِرانام مِٹانےکے لیے
     
  4. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اپنی پسند


    اداس شامیں، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
    کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا

    ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں رہ لو مگر میری جاں
    یہ سارے اک ایک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا

    جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
    اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا

    نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
    تمھارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا

    میں روز یونہی ہوا پہ لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتا ہوں
    کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا

    اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمھارے ساتھی
    اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیے جلائیں تو لوٹ آنا

    مری وہ باتیں تو جن پہ بے اختیار پنستا تھا کھلکھلا کر
    بچھڑنے والاے مری وہ باتیں کبھی رلائیں تو لوٹ آنا

    فرحت عباس شاہ
     
  5. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں