1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏1 اکتوبر 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ
    سورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ
    ہرچند راکھ ہوکے بکھرنا ہے راہ میں
    جلتے ہوئے پروں سے اڑا ہوں مجھے بھی دیکھ
    عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
    دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ
    تونے کہا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
    آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
    بچھتی تھی جس کی راہ میں پھولوں کی چادریں
    اب اس کی خاک گھاس کے پیروں تلے بھی دیکھ
    کیا شاخ باثمر ہے جو تکتا ہے فرش کو
    نظریں اٹھا شکیب کبھی سامنے بھی دیکھ
    (شکیب جلالی)​
     
    پاکستانی55 اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    عمدہ انتخاب ہے جناب
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں