1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آنتوں کے جراثیم بجلی بھی بناتے ہیں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏16 ستمبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ آنتوں اور نظامِ ہاضمہ میں پائے جانے والے کئی بیکٹیریا، دوسری اقسام کے بیکٹیریا سے زیادہ بجلی بناتے ہیں اور ان کی اسی خاصیت سے فائدہ اٹھا کر کئی اہم امور انجام دیئے جاسکتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ایسے کئی بیکٹیریا (جرثومے) دریافت ہوچکے ہیں جنہیں ’’الیکٹروجینک‘‘ یا ’’بجلی بنانے والا‘‘ کہا جاسکتا ہے۔
    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے پروفیسر ڈین پورٹنوئے اور ان کے ساتھیوں نے اس تحقیق کو ممتاز سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کرایا ہے۔ ان کے مطابق ہمارے نظامِ ہاضمہ میں لاتعداد اقسام کے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو مفید بھی ہوسکتے ہیں اور مضر بھی۔ اس فہرست میں ایسے دونوں بیکٹیریا شامل ہیں جو مختلف طریقوں سے بجلی کی ہلکی مقدار خارج کرتے ہیں۔
    ایک اہم دریافت
    پروفیسر ڈین کے مطابق اس فہرست میں لسٹیریا اور کلاسٹریڈیئم جیسے بیکٹیریا شامل ہیں جو رگوں کی بیماری گنگرین کی وجہ بنتے ہیں۔ پھر ان میں پروبایوٹکس سے وابستہ مفید بیکٹیریا کی بھی ایک طویل فہرست شامل ہے۔ اس دریافت سے ان کی کارکردگی ، امراض یا کسی فائدے کے بارے میں جاننے میں بہت مدد ملے گی۔
    دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ اس دریافت سے بدن کے اندر لگے پیوند (گرافٹ) کو بجلی کی فراہمی یا بیکٹیریا پر مبنی بیٹری بنانے میں بھی مدد مل سکے گی جس سے چھوٹے سینسر اور آلات کو چلانا ممکن ہوسکے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں