1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ایم اے رضا, ‏21 جولائی 2010۔

  1. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    آدھی رات کا ادھورا سفر


    جمعرات کا دن اپنی ادھیڑ عمری سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رھا تھا ، جب دوپہر کو سو کر میں اٹھا تو حسب معمول ناشتہ مانگنے پر محبت چاھت اور الفت سے بھر پور جھڑکیاں پہلے ملیں پیاری امی جان اور ہمشیرہ کی طرف سے اسکے بعد ناشتہ ملا وہ بھی نہ ملنے جیسا ۔کیونکہ پیٹ تو جھڑکیوں سے بھر چکا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ ناشتہ کروں یا جھڑکیوں پر گزارا کروں مگر جو چیز روز کا معمول ھو تو اس پر کیا گھبرانا کیا شرمانا۔چھٹیوں میں فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سو کر جلدی اٹھنا میرے لئے بھت مشکل اور لنچ کے وقت مجھے ناشتہ دینا گھر والوں کے لئے مشکل تھا اور یہ کیمسٹری کی وہ مساوات تھی جس کا حل ھو کر equal یعنی برابر ہونا مشکل تھا خیر
    اب تو عادت سی ہے مجھ کو ایسے جینے میں ۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
    بات چل نکلی ہے تو دور تلک جائے گی اور ایسا ہوتا ہے اور بات کو دور تلک جانا بھی چاھیے ----صلاح الدین انہی باتوں میں مستغرق تھا کسی گیان چند کے جوگ یا یوگی کی طرح کہ اس ک سیل فون بجنے لگا فون پر امینہ آئی ایس ایل لکھا ہوا اآرہا تھا کالنگ کے ساتھ اور وہ بلنکنگ کر رہاتھا صلاح الدین نے کال پک کی تو اسے ھیلو کرنے کا موقع بھی نہ ملا -----صلو میں راستے میں اور 2:30 بجے تک پھالیہ پہنچ رہی ہوں -----صلاح الدین کو یہ سنتے ہی زور کا جھٹکا لگا جیسے کسی نے بجلی کا تار اسے پکڑا کر سوئچ آن کر دیا ہو -----امن -----امن ---- لیکن -----لے ---لے ----لے-----بس کوئی لیکن ویکن نہیں اور ہاں کل جو گفٹ بھجوایاتھا وہ ملا کہ نہیں -----ہاں 1 مسمی 3 امرود،3 جامن اور دو کینو -----کے -----درخت ملے ہیں ؟؟؟ کہ نہیں----ہاں ملے تو تھے مگر------بس ٹھیک ہے وہ تمھارے سویٹ فارم ہاوس کے لئے ہیں اور-----میں آ رہی ہوں مجھے تمھاری زمینیں اور فارم ہاوس دیکھنا ہے اوکے سمجھ گئے-----اچھا وہ تو ٹھیک ہے لے---لے---لے ----بس کہا نا کوئی لیکن ویکن نہیں ----بیک گراونڈ میں گاڑی کے سی ڈی پلیئر پر مجدد موسیقی نصرت فتح علی خان صاحب کا تیری یاد پلے تھا ااور وہ امینہ کی آواز کے ساتھ --------پھر اس نے چانک فون بند کیا تو چشم زدن میں امن کی رف ڈرائیونگ اس کے سامنے آ گئی کسی سکرین پر پلے ہوئی ہوئی مووی کی طرح کیونکہ گھر والوں کے سامنے ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ کر گھر والوں کو مطمئن کر کے گھر سے نکلنا اور گھر سے کچھ دور جا کر ڈرائیور سے سیٹ بدلنا اور اور اندھا دھند ڈرائیو کرنا اسکی بھت پرانی عادت تھی اور وہ اسکا بھر پور مظاہرہ کر رہی تھی----یہ بات اب صلاح الدین کے سوہان روح بنی ہوئی تھی ----اس نے سب کچھ بھول بھا کر اپنی ھنڈا 70 کو چیک کیا تو حیرانی کی انتہا نہ رہی تھی کیونکہ بائیک کے دونوں ٹائر پنکچر تھے-----گاڑی پاپا کے ساتھ بنک گئی ہوئی تھی اور گاڑی کچھ دیر مانگنے پر پھر سے تفتیش شروع ہو جانی تھی ----صلاح الدین نے دونوں ہاتھ اپنے سر پر مارے اور بیک پاکٹ سے والٹ نکالا اور اس میں موجود رقم کی گنتی کی
    890 روپے
    اس پر آ کر اسکی گنتی رک گئی اور ریز گاری شامل کر کے 928 روپے کاعدد مکمل ہوا -----مگر بائیک ٹھیک کروانے سے لے کر اور امینہ کو زمینوں اور فارم ہاوس ٹور اور لانگ ڈرائیور کروانے کے بعد تک جب رات کاپہلو لے کر وہ گھر پہنچا تو سوا سات بج چکے تھے صلاح الدین نے والٹ چیک کیا تو صرف ایک سو گیارہ روپے باقی تھے مگر اس کے چہرے پر دمک اور اور پریشانی کا ملا جلا رجحان تھا کیونکہ آج امن اپنی accord اکارڈ میں نہیں بلکہ صلاح الدین کے ساتھ اسکی 70 پر بیٹھی تھی اور پہلی دفعہ صلاح الدین نے کسی لڑکی کو بائیک پڑ بٹھا کر ڈرائیو کی تھی اور وہ اس پر پریشان تھا ------کیونکہ صلاح الدین مزہبی گھرانے کا چشم و چراغ تھا ور لاکھ ضدی ہونے کے باوجود اسکی قوت متخیلہ اور قوت فیصلہ دونوں مخصوص دڑ کا شکار رہتیں تھیں اور اسکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  2. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    بہت خوب تحریر ہے،!!!!
     
  3. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    آدھی رات کا اُدھورا سفر
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکی حالت یہ تھی بلکہ وہ اس حد تک کمزور تھا کہ کوئی بھی فیصلہ کن حل نکالنا اس کے لئے مشکل ہی نہیں تقریبآ نا ممکن بھی تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رات کو وہ اپنے بیڈ پر تنہائی کے باعث مسلسل کروٹیں بدلتا رہا اور سوچتا رہا کہ دعوت کے باوجود اس نے کیوں امن کو چھوا تک نہ تھا حالانکہ صلاح الدین ڈرپوک ہونے کے باوجود ضدی اور بہت زیادہ جذباتی شخص تھا اور بہت جلد جذبات میں عروج پر چلا جاتا تھا رات گزر رہی تھی اور اسکی کروٹوں میں بھی اضافہ ہو رہا تھا کہ رات ایک بج کر 37 منٹ پر اسے پہلا پیشگی معراج النبی مبارک کا ٹیکسٹ سیل پر موصول ہوا شدید مذہبی گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ موسیقی کا رسیا تھا مگر موسیقی میں بھی بہت خوددار تھا اور مجدد موسیقی شہر یار غزل فنا فی القوالی استاد نصرت فتح علی خان(اعزازی پروفیسر ہاورڈ یونیورسٹی((اور شیر علی مہر علی کے علاوہ کسی اور کاکلام سننا اپنی شان کے خلاف سمجھتا تھا کیونکہ اسکے نزدیک یہی معیاری کلام تھا اور اسے پسند تھا اور اسی کی بنا پر وہ اپنے دوستوں میں موسیقی کی ابحاث پر سبقت لے جاتا تھا سوائے اپنی کزن صالحہ کے جو عابدہ پروین اور ظہور سائیں کو سننتی تھی اور ان دونوں کا جب بھی جوڑ پڑتا تھا تو بحث طویل تر سے طویل ترین ہوتی تھی مگر نتیجہ ندارد۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسکی یہ حالت ہو چکی تھی کہ وہ خودی وجد سوز اور جستجو کی انتہا میں ایک ایک کلام کو متعدد بار سننا کرتا تھا اپنی قوت متخیلہ کو تیز تر سے تیز ترین کرنے کے لئے مگر قوت فیصلہ پھر بھی اسکی کمزور سے کمزور تک رہتی تھی اور وہ ان دونوں میں اعتدال و توازن پیدانہ کر پانے کی وجہ سے اکثر ہیجان کا شکار رہتا تھا رات کی تنہائی میں اس کے کمرے میں ہلکی ہلکی آواز ابھر تی اور خاموش ہو جاتی اور ایک سلسلہ نشیب و فراز کا جاری رہتا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،سانسوں کی مالا پہ سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام
    صلاح الدین نے کروٹ بدلی تو وہ اچانک پھر سوچ میں گم ہو گیا
    ''صلو بتائو نہ کیا ہم ایک نہیں ہو سکتے امن نے الفت میں صلاح الدین سے پوچھا گنے کے کھیت کے پاس پگڈنڈی پر سے گزرتے اور اٹکیلیاں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صلو نے بات کو مذاق میں بدلا ۔۔۔نہیں ایسا نہیں ہو سکتا میل اور فی میل ایک کیسے ہوسکتے ہیں۔۔۔۔۔؟؟؟۔۔۔۔۔دونوں مسکرائے مگر جلد سنجیدہ ہو گئے۔۔۔۔ہاں واقعی ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔۔۔۔مگر کیوں امینہ نے صلاح الدین کو ٹوکا۔۔۔۔امن میرے ابو کو آج تک مجھ سے گلا ہے کہ میری کوئی کل سیدھی نہیں کوئی مقصد حیات نہیں کوئی پرمننٹ موٹو یا تعین نہیں ۔۔۔۔۔۔مگر وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں اپنی کزن غزل کو بچپن سے چاہتا ہوں اور میں میوزک سوز وجد خودی میں بھی یکتا ہوں ایک مقصد پر ہوں میرے سرے دوست جو راک، پاپ، جاز، میوزک کے دیوانے ہیں۔۔۔۔۔ پر۔۔۔۔۔ مگر میں وہاں پر تصوف کے راستے پر پختہ کرنے والے میوزک کو اپنائے ہوئے ہوں جو ہر اعتبار سے ان کے میوزک سے اچھا ہے جو کسی کسی کو نصیب ہوتاہے کیوں خدا موسی کے چرواہے کے پاس بھی ہے اور موسیٰ کے پاس بھی مگر ان کے اپنے اپنے سوچ سمجھ ور معملات کے مطابق اللہ اس چرواہے کا ہونے کے باوجود شریعت موسیٰ کے ہاتھ بھیجتا ہے کیوں ۔۔۔۔؟؟؟۔۔۔۔اس لئے کہ موسی کے پاس اعتدال و توزن زیادہ ہے اس چرواہے کی نسبت اسی طرح اگر انسان اآگے محنت کرئے تو وقت یہاں تک اآتا ہے کہ تمھاری اور میری دوستی کو اس جسمانی میل جول اور تعلق کی ضرورت ہی نہ رہے اس وقت جب ہر چیز لوجہ اللہ ہو جائے تب مگر یہ مقصد یہ گوہر تب ہاتھ اآتا ہے جب انسان اپنی ذات کو عشق کے مقصد میں فن کر کے غصہ اور سیکس پر عبور حاصل کرتا ہے اور ان میں اعتدال و توازن رکھتا ہے کیوں کہ ان دونوں قوتوں کا بے جا استعمال انسان کے اندر ایک ایسے خلا کو جنم دیتے جو انسان کی ذات کو ہیجان سے بھر دیتاہے اور اس کا منفی اثر خودکشی اور مثبت اثر اللہ رسول کے راستے کو ہمیشگی پکڑنے پر منتج ہوتا ہے اور ایک کمپیوٹر پر جب ہیجان اترنے لگتاہے تو وہ ہالٹ یا ہینگ ہو جاتاہے اور اسی طرح جب انسان پر ہیجان اترتا ہے تو وہ غصہ کرنے لگتا ہے اور دونوں سورتوں میں نقصان ڈیٹا یعنی اعتدال وتوازن کا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔احقر العباد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم اے رضا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    جناب عبدالرحمن سید صاحب تبصرہ ہی فرما دیںِ؟؟؟؟
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    رضا بھائی آپ کی کاوش اچھی ہے ایک مشورہ ہے اگر برا نہ مانیں تو اپنے فقرات کو مختصر مگر جامع شکل دیں۔ بعض جگہ پر تمہید بہت طویل ہو گئی ہے۔ جس کی وجہ سے کچھ بوریت محسوس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک مشورہ اور دوں گا کہ آپ نے اچھا لکھا ہے اگر بہت اچھا لکھنا چاہتے ہیں تو منشی پریم چند ، کرشن چندر ، رتن ناتھ سرشار کا فسانہ عجائب ، راجندر سنگھ بیدی کے افسانے منٹو ، ممتاز مفتی ، اور فیض احمد فیض جیسے عٍظیم لکھاریوں کی تصانیف کا مطالعہ بنظر عمیق فرمائیں۔ ذہنی وسعت ، موضوعات کی انفرادیت کے ساتھ ساتھ الفاظ کے اختصار اور جامعیت کے ساتھ استعمال کے لئے بہت کچھ ملے گا۔ کوشش جاری رکھئے گا ۔ اللہ تعالی کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔
     
  6. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا


    ملک صاحب درستگی فرمائیں فسانہ عجائب اصل میں رجب علی بیگ سرور صاحب کا ہے اور فیض احمد فیض صاحب شاعر ہیں شعرا اور نثار دو الگ الگ درجے ہیں اور آپ بانو قدسیہ اور قراۃالعین حیدر صاحبہ کو یکسر بھول گئے

    خیر اآپکی صلاح سر آنکھوں پر اور اس لڑی میں اتنا وقت اور خلوص دینے پر آپکا بے پناہ شکر گزار ہوں
    احقر العباد ایم اے رضا
     
  7. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    آدھی رات کا اُدھورا سفر

    تم یہ سمجھتی ہو کہ ہم دونوں کے ایک ہونے مسائل حل ہو جائیں گے نہیں مسائل اور بڑھ جائیں گے اور ہمارا یہ والا تعلق بھی گم ہو جائے گا اور یہ تعلق جو عزم اخلاص پر مبنی ہے یہ میرے لئے تمھارے جسمانی تعلق سے کہیں زیادہ عزیز ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن صلو مسائل تو غزل سے شادی کر کے بھی بڑھیں گے امن نے فورا بات کاٹ کے بولی۔۔۔۔۔۔نہیں بالکل بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اسے حاصل کر لینے کے مسئلے پر جو مسائل کھڑے ہو چکے ہیں میرے لئے اور اس کے لئے ۔۔۔۔۔اور جو مسائل میں نے کھڑے کئے ہیں اس کے لئے فیملی کے اعتبار سے اس کے اعتبار سے وہ کم ہوں گے کیوں کہ بچپن سے اب تک ہم نت نئے مسائل قبول کرتے آئے ہیں۔۔۔۔اور اب تک مایوسی کی اس حد تک پہنچ چکے ہیں جہاں سے انسان بھٹکنے کی انتہاوں پر پہنچتا ہے اور فیصلہ کن غلطی کرتا ہے مگر قوت فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے میری قوت متخیلہ کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں کر پاتی غلطی کے حوالے سے اور مجھے اپنے اس عیب کا پتا عرصہ دراز تک محی الدین ابن نواب کا مشہور سلسلہ دیوتا پڑنے سے ہوا مگر پورا نہ پڑھ سکا ابو کی مخالفت کی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سلسلہ دین سے دور کرتا ہے۔۔۔۔۔امن نے اس پر اچھے انداز میں چند باتیں کییں اور اسے بتایا کہ اس نے بھی وہ پڑھا ہوا ہے۔۔۔اور فیصلہ کن غلطی نہ کرنے میں اس پر اثر انداز ہونے والے عوامل میں سے ایک بہت بڑا شائد میرا میوزک بھی ہے بطور عامل ۔۔۔۔امن بڑے انہماک سے صلاح الدین کی باتیں سن رہی تھی ۔۔۔۔۔۔امن۔۔۔۔۔۔۔میں نے علامہ کا یہ شعر پڑھا تھا کسی کلاس میں ان کے یوم ولادت کے سلسلہ میں ڈیبیٹ(مباحثہ( تیار کرتے ہوئے غالبا فرسٹ ائیر میں پڑھا تھا
    برطر از اندیشہ ئ سود وذیاں ہے زندگی
    ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیم جان ہے زندگی
    اور اس شعر کا مطلب میرے لئے بہت کلیر ہے بہت واضح ہے۔۔۔۔اور امینہ جب تم اسکو حرز جاں بنا لو ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔جب تمھاری ذات اس پر پورا اترے گی تو ہماری روحوں کا تعلق قائم ہو جائے گا پھر ہمیں دوستی اور قربت کے لئے ہمارے جسموں اور زمان و مکان کی قید کی ضرورت نہ رہے گی بالخصوص ملاقاتوں کے لئے یہ جتنے لو گ درباروں میں بیٹھے ہیں نا ان اللہ کے بندوں میں سے کسی نے بھی اپنا دربار خود نہیں بنایا۔۔۔۔ایسا تو بادشاہ کرتے ہیں چند ٹکوں کی عزت کی خاطر جو کچھ عرصے میں چھن جاتی ہے۔۔۔۔۔۔
    اللہ کے برگزیدہ بندوں نے اس بر طر از اندیشہ والے کو اپنا مقصد بنایا اور جسم سے روح میں اتر گئے اور امر ہو گئے اور ان کے پاس صرف وہ جاتے ہیں جن کے پاس روح کے لوازمات مناسبات اور اثرات ہوتے ہیں روحانی شعور ہوتا ہے ۔۔۔خالی جسم کی پوجا کرنے والے عامل ہو کر بھی بے عمل رہتے ہیں اور ساری زندگی ساری زندگی نمازیں پڑھنے کے باوجود دوذخ میں پھینک دیے جاتے ہیں انسانیت دوست اور انسانیت خیال نہ ہونے کی وجہ سے جبکہ ایک بدکار اور فاحشہ کے پاس صرف ڈر ہوتا ہے احساس ہوتا ہے روح کے اس تعلق کا اور وہ فقط احساس ڈر میں کتے کے بچے کو پانی پلانے پر جنت حاصل کر لیتی ہے ضروری نہیں کہ ہر عامل یعنی عمل کرنے والا خالصیت اور نیت کی صفائی پر مشتمل۔۔۔۔۔ ہو نمازی پرہیزی ہونا اور شے ہے اور عمل میں اخلاص للہیت فنائیت ہونا الگ شے ہے اور جس جگہ پر جا کر روح کے تعلقات ۔۔۔۔۔۔۔۔کے ساتھ جسم کا عمل برابر قائم ہو جاتا ہے وہاں علامہ کے شعر کا ارتقا مکمل ہو جاتا ہے اور اعتدال و توازن نصیب ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچانک صلاح الدین کی سوچ کے بندھن ٹوٹتے ہیں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سانسوں کی مالا پے سانسوں کی مالا پے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سانسوں (لمبے انترے اور کھچائو کےساتھ( مالا پے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سانسوں (کھینچ کر

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آدھی رات کا اُدھورا سفر (ناولٹ)تحریر ایم اے رضا

    شکریہ اچھا لکھ رہے ہیں جاری رکھیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں