1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اِک روز کہا لیلیٰ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زین, ‏3 جولائی 2011۔

  1. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    اک روز کہا لیلیٰ نے رستہ میرا تو چھوڑ دے
    اے بے عمل عاشق پیچھا میرا تو چھوڑ دے

    کوئی پتھر سے نہ مارے میرے دیوانے کو
    گا گا کہ میں ہاری سمجھ آتی نہیں زمانے کو

    کھاتا پھرتا ہے تو پتھر چوٹ لگتی ہے مجھے
    حال پے میرے آتا نہیں ترس تُجھے

    کس طرح کا حلیہ تو بنا کے پھرتا ہے
    ھفتے مہینے میں کبھی شیو بندہ کرتا ہے

    ہیں پھٹے کپڑے تیرے کیا یہ جھونٹ ہے
    رہتا ہے صحرا میں تو کیاصحرائی اونٹ ہے

    میرے کتے کو ہی تو ساتھ لئے پھرتا ہے
    تیرے ساتھ رہ کے وہ معصوم بھوکا مرتا ہے

    تُجھ سے کہنے آئی ہوں تو میرے سر کا درد ہے
    بھوک اور پیاس سے چہرہ تک تیرا زرد ہے

    کیسا سچا عشق ہے یہ کیسی تیری لائف ہے
    نہ ہے کوئی محل تیرا تو مجھ کو کہتا وائف ہے

    عشق کا دعوٰی ہے تو کرکے مجھے توکچھ دکھا
    ورنہ میں دوں گی تجھے سبق سکھا

    شرم کر اب چھوڑ دے سستی تو سُدھر بھی جا
    ڈھنگ سے جینا ہے تو جی ورنہ اب تو مر ہی جا


    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
    نرگس جمال سحر
     

اس صفحے کو مشتہر کریں