1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

او میرے مصروف خدا !

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از انشال شاھ, ‏19 جولائی 2010۔

  1. انشال شاھ
    آف لائن

    انشال شاھ ممبر

    شمولیت:
    ‏20 جون 2010
    پیغامات:
    10
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    او میرے مصروف خدا
    اپنی د نیا کو دیکھ ذرا
    اتنی خلقت کے ھوتے
    شہروں مین ھے سناٹا
    جھونپٹری والوں کی تقدیر
    بجھا بجھا سا اک دیا
    خاک اڑاتے ھیں دن ، رات
    میلوں پھیل گے صحرا
    زاع و زغن کی چیخوں سے
    سونا جنگل گونج اٹھا
    سورج سر پر آپہنچا
    گرمی ھے یا روز جزا
    پیاسی دھرتی جلتی ھے
    سوکھ گے بہتے دریا
    فصلیں جل کر راکھ ھویئں
    نگری نگری کال پڑا
    او میرے مصروف خدا!
    اپنی دنیا کو دیکھ ذرا
     
  2. طاہرہ مسعود
    آف لائن

    طاہرہ مسعود ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جون 2006
    پیغامات:
    293
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: او میرے مصروف خدا !

    بہے خوب انشال جی

    بہت حساس تجزیہ ہے۔ مگر حق تو یہ ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے شکوہ بنتا نہیں۔اس نے ہر طرح کی نعمت ہم پر ختم کردی مکمل کر دی ہے۔ اکمل ترین نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، کامل ترین کتاب دین اور شریعت، ایک ایسا ملک جس میں دنیا کی ہرنعمت ہے۔ میدان پہاڑ صحرا دریا سمندر، چار‌خوبصورت موسم سردی گرمی خزاں بہار، برف باری، کھیت جنگلات، سونے کوئلے تیل کے ذخائر، سڑکوں کا وسیع جال ریل کے سفر کے ذرائع، ایئرپورٹس، سکول کالج یونیورسٹیاں۔ دنیا کا سب سے بہترین کلچر جس میں حیا اور خاندانی نظام پر آج بھی عمل ہوتا ہے۔ غرض کس کس نعمت کا ذکر کیا جائے۔ ہم تب بھی ان سب نعمتعوں کو جھٹلا کر سخت ناشکرے پن سے تعصب اور بے ایمانی کے ساتھ آپس میں دست و گریبان ہو رہے ہیں۔ خود اپنا بیڑہ غرق کر رہے ہیں تو اب جو صورتحال ہے اس مین قصور کس کا ہے؟ اللہ میاں کا یا ہمارا؟

    اس کے ساتھ ہی بہت ادب سے ایک بات کہنی ہے آپ سے

    اللہ تعالیٰ کے ادب کا تقاضا ہے کہ "او" کی بجائے آپ اس کو "اے" سے بدل دیں ۔ جزاء کم اللہ۔
     
  3. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: او میرے مصروف خدا !

    اللہ تعالی جسے عطا کرتے ہیں تو وہ اللہ کی نعمت ہوتی ہے اس کے لیے شکر کرنا چاہیے ، الحمد اللہ ۔
    اللہ تعالی جسے عطا نہیں کرتے ہیں تو وہ ان انسان کی آزمائش ہوتی ہے ، تو کوشش کریں کہ اس آزمائش سے سرخرو ہو کر نکلیں ۔
    اللہ تعالی جسے دیر سے عطا کرتے ہیں تو اس میں انکی مصلحت ہوتی ہے ، تو کوشش کریں کہ اسکو سمجھیں ، اور اسکے منافی نہ ہوں ۔

    اچھی تحریر تھی انشال جی ، داد قبول کیجیے ، آپکی شیئرنگ کا بے حد شکریہ ۔
     
  4. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جواب: او میرے مصروف خدا !

    معذرت کے ساتھ طاہرہ بہن انشال صاحب یا صاحبہ کو کچھ کہنا بیکار ہو گا۔ معذرت کے ساتھ ہی کہوں گی کہ یہ نظم ناصر کاظمی صاحب کی ہے اگر ان کی نہیں تو کم از کم انشال صاحب یا صاحبہ کی نہیں ہے :)
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: او میرے مصروف خدا !

    مسز مرزا :222: بہت خوب ، بہت عمدہ

    ہو سکتا ھے انشال جی غلطی سے‌آپ کی شاعری کے چوپال میں پوسٹ کر گئی ہوں:119:

    ویسے خوب کلام ھے شاعر کا
     
  6. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: او میرے مصروف خدا !

    شاعری کی عمدگی میں کوئی کلام نہیں ہے
    لیکن طاہرہ صاحبہ کی بات بالکل درست ہے۔
    اللہ سے شکوہ ہمیں زیب نہیں دیتا۔

    خصوصاً اللہ کی ذات کے ساتھ "مصروف" کا لفظ تو کسی صورت مناسب نہیں ہے۔
    اللہ وہ ذات ہے جس کی نظر بیک وقت کائنات کے ذرے ذرے پر ہے۔
    اور جتنی بھی کائناتیں ہیں (لا تعداد( ان سب میں بسنے والے ایک ایک جاندار کی خبر اللہ جل شانہُ کو ہے
    معراج کی رات حضور :saw: نے کچھ چیزوں کو اوپر اور کچھ کو نیچے جاتے ہوئے دیکھا، آپ :saw: کو بتایا گیا کہ اوپر جانے والے آپ :saw: کی امت کے اعمال ہیں اور نیچے آنے والے اس کے مطابق اللہ کے فیصلے ہیں۔ جس طرح کے اعمال ہوں گے اسی طرح کے فیصلے آئینگے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں