1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اوٹنی کا دودھ اور زیابیطس

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏3 جون 2019۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اونٹنی کا دودھ ، دہی اور مکھن وغیرہ اپنی زبردست غذائیت کی وجہ سے عالمی شہرت رکھتے ہیں کیونکہ ان میں وٹام سی، فولاد، کیلشیئم، انسولین اور پروٹین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ اس کے لیے ماہرین نے دودھ میں موجود چکنائیوں پر تحقیق کی ہے ۔ ۔ ۔ اگرچہ ہمارے جسم میں اندرونی جلن اور سوزش درحقیقت اس وقت ہوتی ہے جب جسم اندرونی جراثیم سے لڑ رہا ہوتا ہے لیکن موٹاپے اور ذیابیطس کی کیفیت میں اندرونی جسمانی جلن ایک مسلسل وبال بن جاتی ہے ۔ ۔ ۔ جسمانی چکنائیوں میں موجود ایک خاص قسم کا خلیہ (سیل) میکروفیج کہلاتا ہے جو اندرونی سوزش میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ ۔ ۔ کارڈف میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں بایومیڈیکل سائنسس کے پروفیسر کائتھ مُور اور ان کے ساتھیوں نے چکنائی میں موجود میکروفیج کو اونٹنی کے دودھ کے لائپڈز(ایک طرح کی چکنائی) میں ملایا اور ان کا بغور مطالعہ کیا مسلسل تجربات سے اُنہیں یہ علم ہوا کہ اونٹ کے دودھ کی چکنائیوں نے میکروفیج کو کم کیا بلکہ جلن پیدا کرنے والے ایک پروٹین ’انفلیمیسوم‘ کو بھی بہت کم کردیا ۔ ۔ ۔ اگر یہ تجربہ بعد انسانوں پر یہ کارآمد ہوجاتے ہیں تو ٹائپ ٹو ذیابیطس میں پیدا ہونے والی جلن اور سوزش کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی مناسبت سے اونٹنی کے دودھ کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید قرار دیا جاسکتا ہے ۔ ۔ ۔ حالنکہ اونٹنی کے دودھ کے بے تحاشہ فوائد اور بھی ہیں ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں