1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انگوٹھا چوسنا

Discussion in 'گوشہء خواتین' started by تانیہ, May 14, 2012.

  1. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    بچے کى ایک عام عادت انگوٹھا چوسنا ہے عموماً بچے اپنے پیدائشے سے تین ماہ بعد انگوٹھا چوسنے لگتے ہیں او رکچھ عرصہ یہ سلسلہ جارى رکھتے ہیں اس کام کے فطرى عامل اور اصلى بنیاد کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ بچہ اپنى عمر کے ابتدائی ایّام میں دودھ کے ذریعے سیراب ہوتا ہے اور دودھ چوس کرہى پیتا ہے اسے جب بھى بھوک لگتى ہے اور کچھ ناراحتى دور کرتا ہے اس مدّت میں اسے اسعمل کے تکرار سے یہ تجربہ ہوتا ہے کہ چوسنے کے ذریعے ناراحتى دور ہوتى ہے اور آرام سا ملتا ہے تدریجاً وہ چوسنے کا عادى ہوجاتا ہے اور استعمال سے کیف حاصل کرتا ہے ان ایّام میں جب کہ بچے کے معاشرتى احساسات کسى حدتک بیدار ہوچکے ہوتے ہیں اور وہ خارجى دنیا کى طرف بھى متوجہ ہوتا ہے، اس کى پورى کوشش یہ ہوتى ہے کہ اس لذت بخش عمل یعنى چوسنے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے اس مقصد کے لیے بہترین اور آسان ترین چیز اس کے پاس انگوٹھا چوسنا ہى ہوتا ہے اس وجہ سے وہ اپنا انگوٹھا چوستا ہے اوررفتہ رفتہ اس کا عادى ہوجاتا ہے اور اسے جب بھى موقع ملے ہر طرح کى ناراحتى دور کرنے کے لئے اس لذت بخش مشغولیت سے استفادہ کرتا ہے بہت سے ماں باپ انگوٹھا چوسنے کو ایک برى عادت سمجھتے ہیں اور اس پر اپنى ناپسند کا اظہار کرتے ہیں اور ناراض ہوکر اس کا چارہ کارسوچتے ہیں یہاں پر اس امر کا ذکر ضرورى ہے کہ اگر چہ دانتوں کے بعض ڈاکٹر اس عادت کو نقصان دہ سمجھتے ہیں او ر یہ کہتے ہیں کہ انگوٹھا چوسنے سے دانتوں اور منہ کى طبیعى و فطرى حالت بگڑجاتى ہے لیکن ان کے مقابلے میں دانتوں کے بہت سے ڈاکٹروں اور ماہرین نفسیات نے اس امر کى وضاحت کى ہے کہ انگوٹھا چوسنے سے کوئی مسئلہ پیش نہیں آتا

    [​IMG]

    ایک ماہر لکھتے ہیں:

    بہت سے معالجین نفسیات اور ماہرین نفسیات اور اسى طرح بچوں کے امور کے بہت سے ماہرین کا نظریہ ہے کہ اصولاً یہ عمل کوئی نقصان وہ عادت نہیں ہے اور بہت سے مقامات پر یہ عمل بچے کہ منہ میں کسى قسم کى تبدیلى کا باعث نہیں بنتا ان کا خاص طور پر یہ نظریہ ہے کہ یہ عادت جیسا کہ عموماً دیکھنے میں بھى آیا ہے مستقل دانت نکلنے پر ختم ہوجاتى ہے لہذا یہ بچے کے لیے کسى نقصان کا باعث نہیں بنتى ممکن ہے کبھى یہ عادت بچے کى صحت و سلامتى کو نقصان پہنچائے کیوں کہ بچے کى انگلى عموماً گندى اور کثیف ہوتى ہے اور ایسى کثیف انگلى چوسنے سے اکثر نقصان کا امکان ہوتا ہے زیادہ تر ماں باپ اس عادت کو پسند نہیں کرتے اور شرم کا احساس کرتے ہیں بہر حال ظاہراً یہ موضوع کوئی خاص اہمیّت نہیں رکھتا اور بچہ جب چار پانچ سال کا ہوجاتا ہے تو خودبخود یا ماں باپ کے ذریعے یہ عادت ختم ہوجاتى ہے البتہ ماں باپ کو اگر یہ عادت پسند نہیں تو بہتر ہے کہ اس کے وقوع سے پہلے ہى اس کا علاج کریں کیونکہ کسى عادت کو پیدا ہونے سے روکنا ترک عادت کى نسبت بہت آسان ہے جب وہ دیکھیں کہ بچہ اپنى انگلى چوسنا چاہتا ہے تو اس کا سبب معلوم کرنے کى کوششکریں اگر وہ سیر نہیں ہواتواسے دودھ اور پلائیں اگر اسے جلد بھوک لگ جاتى ہو تو غذائی وقفے کے دوران میں اسے کوئی سادہ سى غذا مثلاً بسکٹ اور پھلوں کارس دے سکتے ہیں

    اگر اس کى وجہ احساس تنہائی یا کوئی تکلیف ہے تو اس کى طرف زیادہ توجہ کرنا چاہیے اور اس سے اظہارت محبت کرین ایسى چیزیں ہوسکتا ہے اسکی عادت پیدائشی ہوں اگر سبب دور کردیا جائے تو زیادہ امکان یہى ہے کہ بچے میں ایسى عادت پیدا نہیں ہوگى لیکن اگر عادت پیدا ہوگئی تو پھر اس کا علاج مشکل ہے اگر اسے کھیلنے کى مناسب چیزیں دے دى جائیں یا اسکے ساتھ کوئی کھیلنے والا مل جائے تو شاید تدریجاً یہ عادت ترک ہوجائے شاید اس کا بہترین علاج اسے چوسنى دے دینا ہو لیکن اسمیں خرابى یہ ہے کہ اسے چوسنى کى عادت پڑجائے گى اگر ایسے کاموں کے ذریعے سے اس عادت کو روک سکیں تو کیا ہى بہتر لیکن اگر کامیاب نہ ہوں تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس پر سختى شروع کردى جائے مثلاً اس کے ہاتھ باندھ دیے جائیں ، اسے ماراجائے اس سے تلخى کى جائے ، اسے ڈانٹ ڈپٹ یا ملامت و سرزنشکى جائے کیوں کہ ایسے کام اسکے علاوہ کہ عموماً بے فائدہ ہوتے ہیں بچے کى روح اور نفسیات پر بھى برے اثرات مرّتب کرتے ہیں بہتر ہے کہ صبر کریں اور کسى مناسب موقع کا انتظار کریں زیادہ تر یہ عادت چار یا پانچ سال کى عمر میں خود، بخود ختم ہوجاتى ہے


    بشکریہ : مکارم شیرازی ڈاٹ او آر جی
     
  2. بزم خیال
    Offline

    بزم خیال ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 12, 2009
    Messages:
    2,753
    Likes Received:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: انگوٹھا چوسنا

    انگوٹھا چوسنے کی عادت کا ایک سبب چوسنی بھی ہے۔میرے بچے کبھی بھی اس عادت کا شکار نہیں رہے کیونکہ انہیں چوسنی سے ہمیشہ دور رکھا گیا تھا۔
     
  3. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: انگوٹھا چوسنا

    اچھا مضمون ہے شکریہ تانیہ بہن
     
  4. معصومہ
    Offline

    معصومہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Nov 2, 2011
    Messages:
    15,314
    Likes Received:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: انگوٹھا چوسنا

    بہت ہی اچھی معلومات شئیر کی ہے آپ نے تانیہ۔۔۔:n_TYTYTY:
    لیکن جہاں تک میرا خیال ہے کہ یہ عادت اچھی نہیں ہے اور بہت مشکل سے ہی چھوٹتی ہے مجھے یاد ہے جب ہم کلاس ون میں پڑھتے تھے تو ہمارا ایک کلاس فیلو تھا۔۔۔۔ ان کو اتنی عادت پڑ چکی تھی کہ وہ سارا دن کلاس میں انگوٹھا چوستا رہتا تھا۔۔۔:suno:ٹیچرز کے لاکھ سمجھانے اور ہمارے چڑانے کا بھی موصوف پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا اور بلا جھجک انگوٹھا چوستا رہتا تھا:201:۔۔۔۔کوئی تیسری یا چوتھی کلاس میں اللہ اللہ کرکے جناب نے اپنے پ کو اس عادت سے چھڑوایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  5. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: انگوٹھا چوسنا

    اسما، جی عادت اچھی ہے یا نہیں لیکن ایک بات ہے میں نے نفسیات میں جانا اور اپنے بڑوں‌ سے سنا ہے کہ اس عادت کے اسباب عام طور پہ بچے کا احساس کمتری یا احساس محرومی ، بچے کو توجہ نہ ملے ۔۔۔ہمارے روز مرہ میں دیکھا گیا ہے کہ بچوں کو تنگ کرنا ایسے انداز میں کہ رنگ کالا ہو، پڑھائی میں نالائق ہو ،چھوٹے قد کا ہوا تو بچے کو احساس دلاتے رہنا بار بار کسی کمی کا ۔۔یا پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی فیملی میں زیادہ بچے ہوں اور ماں باپ کسی ایک بچے کی طرف ٹھیک سے توجہ نہ دے سکیں تو بچے ایسی عادات کا شکار ہو جاتے ہیں جیسے انگوٹھا چوسنا ، منہ میں انگلی رکھنا ، ناخن کھانا ، پبلک سے گھبرانا ، شرمانا ، چھپتے پھرنا یا بلاوجہ رونا ۔۔۔۔
    اور میں نے یہ بھی پڑھا کہ انگوٹھا چوسنے سے بچے کو نفسیاتی طور پہ ایک ڈھارس ملتی ہے اور ویسے بھی ایک سکون و اطمنانیت کا احساس ہوتا ہے اور وہ تھوڑی دیر کے لیے اپنا یہ دلپسند کام کرتا ہے تو اسکی تھکاوٹ ختم ہو جاتی ہے بلکہ اپنے بزرگوں‌سے یہ بھی سنا کہ بچے کو صبر آتا ہے اس عمل سے ۔۔۔۔اگرچہ ہمارے ڈینٹسٹ حضرات اس عمل کو اچھا نہیں کہتے بچے کے دانتوں کے لیے ۔۔۔۔اور جہاں تک اس عادت کو چھوڑنے کی بات ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ بچے کی مصروفیت اسکا دھیان بٹانا اسکا پراعتماد ہونا وغیرہ وغیرہ ایسی باتیں ہیں جن سے بچہ خود بخود یہ عادت چھوڑ دیتا ہے
    لہذا بچے کو تنگ کرنا ، یا شرمندہ کرنا ، چِڑانا اس عمل کے لیے کچھ مناسب نہیں
    میں نے ان بڑے لوگوں کو بھی دیکھا ہے جو بچپن میں‌ایسی عادت رکھتے تھے اور ابھی بھی جب کچھ پریشانی ہو یا ٹینشن تو وہ ایسا بچپنا کرتے ہیں‌ شائد اسی لیے کہ وقتی طور پہ ہی سہی انکو اس عمل سے سکون ملتا ہے
     
  6. معصومہ
    Offline

    معصومہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Nov 2, 2011
    Messages:
    15,314
    Likes Received:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: انگوٹھا چوسنا

    آپ کی بات بھی بلکل درست ہے تانیہ سسٹر۔۔۔۔۔
     

Share This Page