1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انٹرویو میں پہلا تاثر

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    انٹرویو میں پہلا تاثر
    [​IMG]
    سیف الرحمان
    اعتماد کے بل بوتے پر کامیابی کو قریب لایا جا سکتا ہے۔ اعتماد کے لیے دو خوبیاں ہونی چاہئیں… مہارت اور اہلیت۔ لیکن بات اتنی سادہ نہیں، آپ کے پاس ادب و زبان کا علم ہو سکتا ہے۔ آپ عملی مشینی علم پر عبور رکھ سکتے ہیں، آپ عالم فاضل ہو سکتے ہیں، لیکن کیا آپ اپنے اس علم کو دوسروں کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ کیا آپ اپنے عالم ہونے کے ثبوت میں کسی موضوع پر فی البدیہہ تقریر کر سکتے ہیں؟ کیا آپ میں اتنی اہلیت اور قوت برداشت ہے کہ آپ اپنی مہارت کو استعمال کر سکیں؟ کسی انٹرویو میں یہ امور اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔اسی کے ساتھ آپ کا پہلا تاثر اہم ہوتا ہے۔ اپنے آپ کو ملازمت کا انٹرویو لینے والے بورڈ کے ایک ممبر کی حیثیت سے دیکھیں۔ ایک انٹرویو کار کی حیثیت سے آپ امیدوار میں کن اچھی خوبیوں کے پائے جانے کی توقع کریں گے یا آپ امیدوار کی شخصیت کے کون سے پہلوؤں کو بہت ہی پسند کریں گے؟ امیدوار دروازے سے گزرتا ہے اور کرسی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کی چال ایک مخصوص انداز کی ہے۔ کیا وہ اپنی پھولی ہوئی چھاتی اور گردن پر تنے ہوئے سر کے ساتھ سب کچھ جاننے والے شخص کا انداز اپنا کر آیا ہے؟ یا وہ کانپتا ہوا یا گھبرائے ہوئے چہرے سے اِدھر اُدھر دیکھتا آیا ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے وہ نکلنا ہی چاہتا ہو؟ یا پھر وہ کوئی غیر معمولی رویہ اختیار کیے بغیر اٹھا ہے اور انٹرویو کے کمرے کے اندر داخل ہوا ہے، پھر امیدوار کے لیے مخصوص کرسی کے پاس پہنچ کر انٹرویو لینے والوں کی تعظیم کی خاطر ہلکا سا سر جھکانے کے بعد اپنی کرسی پر بیٹھ جانے کے حکم کے انتظار میں کھڑا ہو گیا ہے۔ انٹرویو لینے والوں کے سربراہ کا عموماً ایک معین طریق عمل ہوتا ہے۔ وہ امیدوار کو ہاتھ کے اشارے سے یا زبان سے بیٹھ جانے کو کہے گا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ امیدوار نے اپنی آمد سے انٹرویو کے کمرے میں اپنے بارے میں کیسا ذہنی اور جسمانی تاثر دیا ہے۔ ہشاش بشاش اور پر اعتماد چمکتا چہرہ ہی وہ چہرہ ہے جسے سب ہی پسند کرتے ہیں۔ بعض افراد کو قدرت نے ایسا ہی پسند آنے والے تاثرات سے بھرپور چہرہ عطا کر رکھا ہے۔ بعضوں کے چہروں پر احساسات کے کئی سائے آ اور جا رہے ہوتے ہیں۔ ایسے چہرے جلد ہی سیاہ پڑ جاتے ہیں اور یوں وہ زیادہ ہی سنجیدہ ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ جذبات سے عاری اور عام طور پر روشن چہرہ رکھتے ہیں تو پھر چہرے پر تاثرات کا معاملہ آپ کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ ایسا چہرہ آپ کا قیمتی سرمایہ ہے۔ لہٰذا آپ کی موجودگی سے دوسروں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ آپ کا چہرہ لچکدار ہو سکتا ہے۔ موافق اور غیر موافق صورت حال میں اچھے اور برے تاثرات ایسے چہرے پر آتے جاتے رہتے ہیں۔ آپ کو ایسے تاثرات پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں اگر آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوئے اپنے چہرے پر مؤثر تاثرات کی مشق کرتے ہیں۔ یہ مشق آپ کو اپنا چہرہ مثالی بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ کسی منفی جواب کو ’’ نہیں‘‘ کے معنوں میں نہ لیں کیونکہ ایسا جواب کوئی نصیحت ثابت ہو سکتا ہے۔ ’’ نہیں‘‘ کے معنی منفی نہ لینے کی تصویر آپ کے چہرے کے غیر متحرک تاثرات میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ’’ مجھے افسوس ہے، ہم آپ کا بل پاس نہیں کر سکتے۔ آپ کو اپنا مال واپس لینا ہو گا؟ تمام اشیا ناقص پائی گئی ہیں۔‘‘ آپ کا گاہک آپ سے کہتا ہے۔ آپ اپنے گاہک کو بتاتے ہیں۔ ’’ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم تمام ناقص اشیا بدل دیں گے۔ ہمارے کچھ مخالف کارکن ایسی غلط حرکات کر کے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔ فکر نہ کریں، ہم آج ہی تمام ناقص مال واپس لے آئیں گے۔‘‘ بل تو پھر بھی پاس ہو ہی جائے گا لیکن ہاتھ سے کھویا ہوا گاہک واپس نہیں آئے گا۔ اسی طرح کمپنی کا انٹرویو کار امیدوار سے کہتا ہے ’’ آپ ایک ذہین طبع انسان ہیں اور آپ کا تجربہ بھی کافی ہے۔ آپ ہمارے لیے موزوں بھی رہتے لیکن ہمیں ایک قدرے بہتر آدمی ملا ہے اور اس کے حق میں تقرری کے احکاما ت بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ تاہم ہمارے پاس آپ کا ریکارڈ موجود ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم آپ کو لازماً اطلاع دیں گے۔‘‘ واضح طور پر یہ ایک کھیل ہے، جس میں آپ نے اچھا کھیل دکھانا ہے۔ ’’جناب! میں آپ کی اطلاع کا شکر گزار ہوں گا۔ اچھی ملازمتیں ہر روز آسانی سے تو وجود میں نہیں آتیں۔ میرے دل میں تو آپ کے ادارے کے لیے پہلے ہی سے خصوصی احترام موجود ہے۔‘‘ امیدوار کہتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کا جواب بڑا ’’جان لیوا‘‘ ہے۔ انٹرویو کاروں کا چیف شاید اس جواب کو ہضم نہ کر سکے۔ اور یوں ہو سکتا ہے جیسا کہ پانچ فیصد غیر روایتی اتفاقات میں ہوتا آیا ہے کہ چیف اپنے ساتھیوں کے چہروں کی طرف دیکھتے ہوئے بلا تامل اسی لمحے کہتا ہے ’’کیا تم کسی اور شہر میں کام کرنے کو تیار ہو؟ ایک قصبے میں ہماری برانچ میں ایک انجینئر کی ضرورت ہے ہم تمہیں وہاں بھیج سکتے ہیں۔‘‘ امیدوار جواب دیتا ہے کہ وہ اس پیشکش کو دل و جان سے قبول کرتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے واقعات اس انوکھی دنیا میں ہوتے ہی رہتے ہیں۔ امیدوار نے جس طرح بھی ہو سکا اپنے چہرے کو، صورتحال کو اور ماحول کو مشکلات کے باوجود مایوسی سے بچایا اور ملازمت حاصل کر لی۔ کیا وہ تقرری کا پروانہ جاری ہونے کے بعد اس ملازمت کو واقعی قبول کرتا ہے یا نہیں اس کا انحصار امیدوار اورآنے والے وقت پر ہے لیکن اس نے انٹرویو میں میدان مار لیا ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ دنیا میں ریاکاری سے کام لیں آپ سلور سکرین پر ہیرو اور ہیروئنوں کے چہروں کے تاثرات کا مطالعہ کریں، ان کے چمکتے ہوئے چہرے، روشن آنکھیں اور مسکراتے ہوئے نشست و برخاست کے انداز ان کی مدد کر رہے ہیں کہ وہ لاکھوں کروڑوں روپے کما رہی ہیں۔ ان کے چہروں کے تاثرات ریاکاری نہیں ہیں بلکہ اداکاری اور فن کاری ہیں۔ جب آپ اپنے چہرے کے تاثرات کے روشن پہلوؤں کو ڈھنگ سے استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کی اپنے لیے حوصلہ افزائی ہے۔ کسی انٹرویو میں کامیابی کا تمام تر انحصار سوالات کے درست جواب دینے اور دنیا کے عظیم اور طاقتور لوگوں کے کوائف کے بارے میں معلومات زبانی یاد کرنے پر نہیں ہوتا بلکہ یہ کامیابی آپ کی اپنی شخصیت کی کامیاب عکاسی سے بھی حاصل ہوتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں