1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انقلاب

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از عمار خاں, ‏21 فروری 2007۔

  1. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    تمام ساتھیوں کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے سب کے مزاج بخیر ہوں گے۔
    ہم میں سے کئی لوگ ایسے ہیں جو ملکی صورتحال سے بالکل مایوس ہوچکے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ اس کا تو اللہ ہی مالک ہے۔
    حالانکہ
    حقیقت یہ ہے کہ ملک کا مستقبل اس کے عوام کے ہاتھ میں ہوتا ہے، اور اللہ تو ہر شے کا مالک ہے، صرف ہمارے ملک سے کیا مخصوص؟
    اس لڑی میں، میں آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ اپنی اپنی آراء اور تجاویز دیں کہ
    کیا ہمارے وطن عزیز پاکستان میں انقلاب ضروری ہے؟
    اگر ضروری ہے تو انقلاب کیسے لایا جاسکتا ہے؟
    انقلاب لانے میں ہم کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟

    امید ہے کہ ہم اس مباحثہ سے بہت سی مثبت باتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
    والسلام
     
  2. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    انقلاب۔ میری نظر میں

    کیا ہمارے وطن عزیز پاکستان میں انقلاب ضروری ہے؟
    میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کی سیاسی، سماجی اور معاشرتی صورتحال ایک انقلاب کی متقاضی ہے۔ ملک پر جابر حکمرانوں کا قبضہ ہے جنہیں نہ عوام کی فکر ہے نہ آخرت کا خوف۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ ہے۔ جس کے پاس طاقت ہے وہ ہر کام کر گزرتا ہے۔ غریبوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ سیاسی گروہ اپنے اختلافات میں الجھے پڑے ہیں، سیاسی گروہوں کے راہنما موروثی ہوتے ہیں، قیادت ایک ہی خاندان میں چلی جارہی ہے، عوام ان سب حالات سے اکتا چکے ہیں، احتجاج کے نتائج نہ نکلتے دیکھ کر عوام کی اکثریت نے احتجاج کرنا ہی چھوڑ دیا ہے، معاشرے میں جیسے بے حسی کا رج ہے، نہ حقوق کی پروا ہے نہ فرائض کی۔ ایسی حالات میں ایک انقلاب ہی ہے جو تبدیلی لاسکتا ہے۔
    ضروری نہیں کہ انقلاب میں لڑائی جھگڑے اور فسادات ہوں، عوامی سطح پر روئیوں کی تبدیلی بہت آرام سے ، نرمی سے اور پیار سے لائی جاسکتی ہے۔ اگر باقاعدہ منصوبہ بندی سے کام کیا جائے تو انقلاب لانا کچھ مشکل نہیں۔
     
  3. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    انقلاب کیسے؟

    انقلاب کیسے لایا جاسکتا ہے اور ہم کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟
    یہ ایک بہت ہی وسیع بحث ہے۔ بہت سے پہلو ہیں جن کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ آغاز ہمیں‌ ایسے کرنا ہے کہ ہم خیال لوگوں کو جمع کرنا ہے۔۔۔ ہمارے ساتھیوں، دوستوں، رشتہ داروں میں جو کوئی تبدیلی چاہتا ہے، ان کی آراء جاننی ہیں، ہم کیا کیا کرسکتے ہیں، اس کی تفصیل اکھٹی کرنی ہے۔
    پچھلے دنوں کا ذکر ہے، میں والد صاحب سے اسی موضوع پر بات کررہا تھا کہ انقلاب کیسے آئے گا؟ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت انقلاب آیا تو فوج کے نچلے حصے سے بغاوت کے سبب ہوگا۔ میرا نقطہ نظر اس سے ذرا مختلف ہے۔ میرے خیال میں یہ انقلاب عوام کے نچلے حصے سے آئے گا۔
    بہرحال! اس موضوع پر پھر کبھی۔ فی الحال آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
     
  4. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    انقلاب کا لفظ بڑا ہی امید آفریں ہے مگر کیا کریں کہ ہم پاکستان جیسے ملک میں بستے ہیں جہاں کسی بھی لفظ کی درگت بنانے کا عام رواج ہے

    انقلاب کا لفظ سنتے ہی سب سے پہلے تو میرے ذہن میں انقلاب پان شاپ کا تصور ذہن میں آتا ہے جہاں موٹی توند والا پھجا اپنی اونچی سی کرسی پر بیٹھا پان بناتا بیچتا اور لال لال پچکاریاں مارتا دکھائی دیتا ہے

    انقلاب کے لئے قوم کی ذہن سازی سب سے اہم مرحلہ ہوتی ہے اور پاکستانی قوم ہونے کے ناطے ہم اس میں مکمل طور پر ناکام ہیں

    یہاں ہر سیاسی و مذہبی دھڑا اپنا الگ ہی راگ الاپ رہا ہے اچھے برے ہر قسم کے رہنما ایک ہی رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں لٹیروں اور مخلصوں کو میڈیا ایک ہی انداز میں قوم کے سامنے پیش کرتا ہے اور عوام ان سب کو چور اچکا سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے جب تک کہ خدا کی لاٹھی حرکت میں نہیں آ جاتی

    ہزار سال کی حکمرانی کے بعد انگریز کی محض 90 سال کی غلامی کاٹنے کے بعد ہم ایک انتہائی شکست خودہ ذہنیت والی غلام قوم کے طور پر ابھرے ہیں اور 60 سال کی آزادی کے بعد بھی آزادی کو محسوس نہیں کر پائے ہیں جبکہ ہزار سال مسلمانوں کے ماتحت رہنے والی اور بعد میں 90 سال انگریز کے زیرسایہ پلنے والی ہندو قوم اپنے ملک کو بین الاقوامی سطح پر ایک عظیم ملک پیش کرنے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے

    ہمارے جتنی عمر اور ہمارے جیسے سیاسی و معاشرتی حالات کے باوجود آج بھارت ترقی کے اس مقام پر ہے کہ مائیکروسافٹ اور گوگل جیسی بڑی کمپنیوں نے اپنے بڑے بڑے مراکز بھارت میں قائم کر رکھے ہیں اور ہم پاکستان کے قیام کے مقاصد کو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہوئے روشن خیالی کے نام پر انہیں بھلانے پر سارا زور صرف کر رہے ہیں

    انقلاب یوں نہیں آتے
     
  5. شہزاد احمد
    آف لائن

    شہزاد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2007
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آخر کیوں

    اس ملک میں انقلاب کس طرح آ سکتا ہے۔ جب کہ ہم اس بندے کا ساتھ دیتے ہیں جو ٹھیک نہیں ہوتا ہم جانتے ہوتے ہیں کہ یہ بندہ ٹھیک نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم اسی کا ساتھ دیتے ہیں۔
    کیوں؟
    مجھ کو آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی؟
    اس طرح تو انقلاب نہیں آے گا۔
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    اتنا اہم موضوع شروع کرنے پر عمار بھائی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

    جہاں تک پہلے سوال کا متعلق ہے تو میں مکمل طور پر متفق ہوں‌کہ ہمارے وطن میں انقلاب ازحد ضروری ہے۔ وگرنہ ہماری سالمیت کا گراف رفتہ رفتہ غیر محسوس طور پر جس طرح گر رہا ہے کوئی وقت آ سکتا ہے کہ بقول اقبال :ra:

    تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں​

    (اللہ پاک ہمیں اس وقت سے محفوظ رکھے۔ آمین)

    دوسرا سوال انقلاب کیسے آئے گا؟

    اسکے لیے قوم کا جاگنا ناگزیر ہے۔ جو کہ فی الحال ناممکن حد تک مشکل نظر آتا ہے۔ لیکن میرے مشاہدے میں چند ایک تحریکیں اور قیادتیں ایسی ہیں جو اس وقت اتنا Potential اپنے اندر رکھتی ہیں کہ جلد یا بدیر قوم کو شعوری طور پر بیدار کر سکیں۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ انقلاب کبھی انفرادی کوشش سے نہیں آ سکتا جب تک تین چیزیں نہ ہوں

    1۔ قیادت : انقلاب ہمیشہ ایک قیادت کی سوچ ہوتا ہے۔ جسے فکرِ انقلاب کہا جا سکتا ہے۔ قائد یہ فکر دوسروں میں منتقل کر کے اپنے ہم فکر کارکنوں کا ایک جتھہ بناتا ہے

    2- کارکن: اس قیادت کے پیغام یا فکر کو آگے عوام الناس تک منتقل کرتے ہیں۔

    3- عوامی حمایت: پہلے دواقدام کے نتیجے میں جب فکرِ انقلاب عوام الناس تک پہنچتی ہے اور عوام الناس بھی اس فکر کو تسلیم کر لیتے ہیں ۔ اس فکر کو اپنا مقصد اور منزل بنا کر اسکے حصول کے لیے قیادت کا ساتھ دینے پر تیار ہو جاتے ہیں تو پھر معرکہء انقلاب کا مرحلہ آتا ہے۔

    معرکہء انقلاب سے مراد ضروری نہیں کہ خون کی ہولی کھیلی جائے ، قتل و غارت کا بازار گرم کیا جائے جیسا کہ ہمارے ہاں عام تصور ہے اور بدقسمتی سے بعض جماعتیں وقتاً فوقتاً سکی عملی تصویر بھی پیش کرتی رہتی ہیں۔

    بلکہ یہ معرکہ درحقیقت اس نظامِ جبر و استحصال کے خلاف ہوتا ہے جسے ختم کر کے عدل و انصاف اور امن و محبت کا نظام رائج کرنا مقصود ہوتا ہے۔ یہ تصادم دو نظاموں کے درمیان ہوتا ہے اس لیے میں نے معرکہ کا لفظ استعمال کیا ہے۔

    المختصر ۔ ہمارا پہلا مسئلہ قیادت ہے۔ 2 ہی صورتیں ہیں۔ یہ 2 صورتیں کسی اور لڑی میں کوئی اور صاحب بھی لکھ چکے ہیں اور میں انہی سے اتفاق کرتے ہوئے یہاں اپنی رائے کا طور پر پیش کرنا چاہوں گی ۔۔

    1- یا تو ہم خود اتنے باصلاحیت ہوں کہ ہم قائد بن جائیں۔ اور اپنی فکر انقلاب تیار کرکے اپنا لائحہ عمل بنا کر لوگوں کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کریں۔

    یا پھر۔۔۔۔۔

    2۔ کوئی قیادت تلاش کریں اور اگر کوئی ایسی قیادت مل جائے تو پھر اسکو پسند کرنے کے درجے سے بڑھ کر اسکا دست و بازو بن کر اسکی فکر اور پیغام کو عوام الناس تک پہنچانے والے “کارکن“ بن جائیں۔ کیونکہ اگر ہم عوام الناس ہی رہے تو ہمارے ذی شعور ہونے اور کروڑوں کے بے شعور ہونے میں کیا فرق رہ جائے گا ؟؟؟
    (اسی مقصد کے لیے میں‌نے ایک لڑی شروع بھی کی تھی “ آؤ کوئی راہنما تلاش کریں “ ۔میری وہ لڑی دراصل عمار بھائی کی اس لڑی کا پہلا عملی قدم یا پہلی قسط سمجھی جا سکتی ہے۔ )

    اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ “ ہم کسی قوم پر اس وقت تک عذاب مسلط نہیں کرتے جب تک اس میں اپنا ایک ڈر سنانے والا نہ بھیج دیں۔ “ اس ارشاد کے نتیجے میں ، میں سمجھتی ہوں کہ یہ فرمان صرف پہلی قوموں کے لیے نہ تھا بلکہ قیامت تک ہر قوم کے لیے ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں فرماتے۔

    اس فرمان کے مطابق یقیناً ہمارے اندر بھی کہیں نہ کہیں ، کوئی نہ کوئی ایسا ھادی، ایسا راہبر، ایسا ڈر سنانے والا ضرور موجود ہے جو ہمیں سیدھی راہ کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ جو ہمیں ظلمتوں اور پستیوں سے نکال کر روشنی اور بلندیوں‌کی طرف لے جانے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔ ہمیں صرف اسکی پہچان کرنا ہے۔

    قیادت کی پہچان کیسے ہوگی ؟

    1۔ فکر : ہمیں موجودہ تمام انقلاب کے نام لیوا راہنماؤں، لیڈروں اور جماعتوں کی فکر کو سٹڈی کرنا چاہیئے ۔ اور دیکھنا چاہیئے کہ سب سے موثر و قابل عمل فکر انقلاب کونسی قیادت اور جماعت دے رہی ہے۔

    2۔ اخلاص فی العمل: پھر اس فکر کے نتیجے میں اس قیادت اور جماعت کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہوگا کہ وہ قیادت ، وہ تحریک اپنی فکر میں‌کس قدر اخلاص کے ساتھ مصروف عمل ہے۔ کہیں اسکے قول و فعل میں تضاد اور نیت میں بے ایمانی و مفاد پرستی تو شامل نہیں ہے۔ کہیں‌انقلاب کا نام لے کر وہ بھی اسمبلی کی چند سیٹوں کے پجاری بلکہ بھکاری تو نہیں‌ہیں ؟

    3۔ صلاحیت و اہلیت: فکر اور اخلاص فی العمل کو پرکھنے کے بعد ہمیں یہ جائزہ لینا ہوگا کہ کونسی تحریک، کونسی قیادت، کونسا رہنما اس قوم کو انقلاب کے بعد ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے اور اقوامِ عالم میں‌سربلند کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ؟

    ۔ روشن خیالی کا ڈھول پیٹنے والے امریکی غلام ؟
    ۔ انکا ساتھ دینے والے ابن الوقت لوٹے ؟؟
    ۔ آج سے پانچ سو سال پرانی کتب پڑھ کر نکاح طلاق کے مسئلے جاننے والے مولوی حضرات جنہیں دنیا کی انتہائی اہم زبان میں‌بات کرنا نہیں آتی ؟
    ۔ یا کوئی ایسا انگریزی دان جو “اذان بج رہا ہے“ کا نعرہ لگاتاہو اور اسلامی تعلیمات کا سرِ عام مذاق اڑاتا ہو ؟
    ۔ یا پھر سرمایہ دار، لٹیرے، جاگیر دار، جو اب بی-اے، ایم۔اے کی ڈگریاں‌بھی حاصل کرچکے ہیں اور اسی ظالمانہ و جابرانہ سوچ کو لے کر پھر سے ملک کو لوٹنے کے منصوبے بنا رہےہیں ؟
    ۔یا پھر ماضی میں‌ایک دوسرے کو غدار، سیکورٹی رسک قرار دینے والے اور آج کے “بہن بھائی“ جو آج بھی سرے محل، مہران بنک، جیسے درجنوں‌گھناؤنے سکینڈلز میں‌دامن آلود ہیں ؟؟؟

    ۔یا پھر کوئی ایسا مخلص شخص جو اپنی زندگی انقلاب کے لیے وقف کیے ہوئے ہو ؟ اصلاحِ احوالِ امت سے لے کر تعلیمی انقلاب کے ذریعے شعور کی بیداری کی منزل کو پانے کے لیے اپنا دن رات ایک کیے ہوئے ہو ؟
    وہ جسے مختلف مواقع پر وزارتوں کی پیشکشیں بھی ہوتی رہیں لیکن وہ دین کے نام پر کوئی سودا کرنے پر تیار نہ ہوا ۔ اسمبلی میں‌جانے کے بعد بھی جموریت کے نام پر ہونے والا ڈرامہ دیکھ کر پاکستان کی تاریخ میں‌پہلی بار اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسمبلی کی سیٹ کو پاؤں کی ٹھوکر مار کر استعفی دے کر باہر آگیا ۔ اور تاریخ پاکستان میں اخلاص نیت کا نیا باب رقم کر دیا ۔
    جو کہیں شب بیداریوں کے ذریعے اس قوم کے نوجوانوں کو تصوف و روحانیت کی تعلیم دیتا نظر آتا ہے تو کہیں بلاسود بنکاری نظام دے کر اسلام کا جھنڈا سربلند کرتا ہے۔
    جو کہیں عرفان القرآن کے خزانے لٹاتا ہے تو کہیں احادیث رسول (ص) کی تالیف کرتا نظر آتا ہے
    جو کہیں لاکھوں کے جلسوں میں‌قوم کو عشقِ رسول :saw: کا پیغام دے کر سوئے گنبدِ خضریٰ لے جاتا نظر آتا ہے تو کہیں ڈنمارک کے چرچوں‌میں جا کر عالم عیسائیت کے سامنے مصطفوی دین کا جھنڈا بلند کرتا ہے۔
    جو اپنا عقیدہ تو کھل کر بیان کرتا ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں اسکی حقانیت بھی ثابت کرتا ہے لیکن دوسروں کو کافر نہیں سمجھتا بلکہ ساری زندگی اتحاد امت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتا نظر آتا ہے
    جسے اسلام کے معاشی و معاشرتی فلسفہ کی بنیادیں بھی ازبر ہیں اور ایمبریالوجی، آسٹرانومی، فزکس اور میٹافزیکل ورلڈ کے موضوع پر کتابیں بھی لکھتا ہے۔
    جو کہیں پر 5000 سے زائد معاشی، سائنسی، روحانی، علمی، فکری، انقلابی، سیاسی، معاشرتی، دنیوی و اخروی موضوعات پر آڈیو وڈیوز کی صورت میں اس قوم کو رہنمائی کا ایک ذخیرہ دے رہا ہے تو کہیں اپنی سینکڑوں کتب کے ذریعے اہلِ علم طبقے کو فکرِ انقلاب سے روشناس کرتا نظر آتا ہے
    جس کی قائم کردہ ویلفیر سوسائٹی کہیں غریب بچیوں شادیاں کروا رہی ہیں تو کہیں آغوش جیسے پراجیکٹس کے ذریعے کشمیر زلزلہ زدگان بچوں کو سایہ شفقت مہیا کر رہی ہے۔ اور کہیں عوامی تعلیمی پراجیکٹس کے تحت ہزارہا سکول ملک کے طول وعرض میں کھولنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
    جس نے زندگی بھی کی سعی و کاوش کے نتیجے میں ہونے والے کروڑہا روپے کی آمدنی سے ایک روپیہ بھی اپنی ذات اور اپنے خاندان کے اوپر حرام قرار دے رکھا ہے اور اسکی ساری کاوش و جدوجہد کا مقصد فقد حصولِ رضائے الہی ہے ؟؟

    آئیے ! اگر ہمیں‌ایسی قیادت نظر آتی ہے تو ہم صرف تماشائی بن کر واہ واہ نہ کریں بلکہ اسکے ساتھ شانہ بشانہ ہو کر چلیں اسکے فکر کو عوام الناس تک پہنچائیں تاکہ یہ ہم بخثیت قوم بیدار ہو کر علامہ اقبال :ra: کا خواب پورا کرنے والے بن جائیں

    اٹھ کہ اب بزمِ جہاں‌کا اور ہی انداز ہے
    مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے​

    ورنہ خالی باتیں تو ہم 60 سے کر رہے ہیں۔ کرتے رہیں گے اور اسی طرح ذلت و پستی کے گڑھوں میں گرتے رہیں گے۔

    والسلام
     
  7. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    بہت خوب زاہرا بہن۔۔۔
    آپ نے واقعی موضوع کا حق ادا کردیا۔ سچی بات یہ ہے کہ راہنما کی تلاش میں آپ کی لڑی دیکھ کر ہی مجھے انقلاب پر ایک لڑی تخلیق کرنے کا خیال آیا۔
    بہرحال! دوسروں کی آراء کا بھی انتظار رہے گا۔
     
  8. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :titli: :titli: :titli: ان تمام باتوں کو شعروں میں بند کرنے لگا ہو

    بر طر از اندیشہ ء سو د و ز یاں ہے زندگی !
    ہےکھبی جان اورکبھی تسلیم جان ہےزندگی(اقبال)

    ہے یہ میری نماز ہے یہی میرا وضو !
    میری نواوں میں ہے میرے جگر کا لہو(اقبال)


    میں اپنی ذات میں نیلام ہورہا ہو قتیل
    غم حیات سے کہو خرید کرے مجھ کو(قتیل شفائی)

    ہم نہ ہو تو ز ما نے کی سانس رک جائے
    قتیل وقت کےسینےمیں ہم دھڑکتےہیں



    اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
    او ر کاخ ا مرا ء کے در و دیو ا ر ہلا د و
    اور سلطانیِ جمھو ر کا آ تا ہے زما نہ
    جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹا دو



    پاکستان میں انقلاب کے خواہاں لو گوں کو ATALE OF TWO CITES WRITTEN BY CHARLES DICKENS ضرو رپڑھنی چاہیے پھر انقلاب پر مزید ریسرچ کریں گے تو اس کے مزید پَر تَو سامنے
    ائیں گے اور اس لفظ انقلاب کو چھوٹا سا ایک لفظ مت سمجھئے یہ تو اپنے اندر قوموں کی پتا نہیں کتنی کہانیاں چھپائے ہوے ہے-------اور اسکے مراحل ہیں بے حساب اور ہر پرت کے حساب سے مختلف بھی ہوتے ہیں یعنی case to case dealing بھی کرنی پڑتی ہے

    جو لوگ یہ کتاب پڑھ لیں ان کے ساتھ مزید بات ہو سکتی ہے اس موضوع پر کیوں مجھے صرف بولنا اچھا نہیں لگتا اگر اس پر عمل نہ ہو تو --------کیوں لوگ زندگیاں داو پر لگا دیتے ہیں صرف جستجوئے انقلاب اور تلقین انقلاب کرتے کرتے-----------------اے اللہ مجھے صحیح معنوں میں شعور انقلاب دے کر عرفان انقلاب نصیب فرما-----امین ثم امین
     
  9. یاسمین سیالوی
    آف لائن

    یاسمین سیالوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 نومبر 2008
    پیغامات:
    34
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :titli: :titli: :titli: رضا پلیز اس کتاب کا خلاصہ لکھ کر کالم کی صورت میں جستجوئے انقلاب کی لڑی میں ہی شائع کر دو ہماراہی بھلا ہو جائے گا پلیز-------------پلیز----------------پلیز------------پلیز--------انگلش ویسے ہی نہیں آتی اور کسی انگلش فلسفی کی زبان-------اللہ توبہ





    0000000000000000000000000پیر سیال لجپال00000000000000000000000000000
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    میں بھی بہن یاسمین سیالوی صاحبہ کی تجویز سے اتفاق کروں گا۔ کیونکہ کسی موضوع پر بات کرنے یا کسی کو راہ دکھانے کے لیے ضروری نہیں‌کہ دنیا بھر کے فلسفے ہی پڑھ کر گفتگو شروع کی جائے۔
    ایم اے رضا بھائی جیسے صاحبِ فکر اور صاحبِ درد افراد تو کسی بھی معاشرے کی کریم ہوتے ہیں۔ اس لیے ان سے درخواست ہے کہ اپنے افکار بھی ہمیں منتقل کریں اور جس کتاب کی ترغیب دے رہے ہیں وہ بھی ہوسکے تو خلاصتہً اور سلیساً یہاں‌ بیان فرما دیں۔
    اردو زبان میں بھی چند کتب اس موضوع پر دستیاب ہوں تو انکا ریفرنس بھی عطا فرما دیں۔
    شکریہ
     
  11. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    یاسمین سیالوی باجی اور نعیم صاحب کی بات معقول ہے۔
    میں دونوں سے اتفاق کرتے ہوئے ایم اے رضا صاحب سے یہی درخواست دہراتی ہوں کہ اپنے مطالعہ کا نچوڑ ہم تک آسان الفاظ میں منتقل فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔ شکریہ
     
  12. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :titli: :titli: :titli: اس حوالے سے میرا کالم تقریبآ مکمل ہونے والا ہے انشاللہ جستجوئے انقلاب کی لڑی میں بہت جلد اپلوڈ ہو جائے گا اور روزنامہ جناح (لاہورپاکستان) میں بھی شائع ہو گا اور انشاللہ آپکی نظروں کا طالب بنے گاء

    اصل مراجع اور مصادر کی طرف اس لیے بھیجتا ہو ں کہ جو لوگ افراط تفریط کا شکار ہوں ان کی آنکھیں کھل جائیں اور جو راہ اعتدال پر ہوں ان کے یقین کی پختگی میں اضافہ ہو جائے کہ وہی سواد اعظم ہیں اور کسی صورت بھی متزلزل نہ ہو

    واللہ اعلم وبالصواب الرائے

    احقر العباد ایم اے رضا
     
  13. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    رضا نے کہا لفظ انقلاب کو چھوٹا ن سمجھین

    رضائ بردار

    انقلاب کیسا انقلاب یہ بتاو



    جب تک آپ کو اپنے دل کی باتوں کو الفاظ نہیں دو گے تو کیسے آیے گا اقلاب


    میں نماز پڑھتا ہون میں چاہتا ہون کہ ساری دنیا نمازی ہو جایے ،،،،،،،،،،،،،طالبانی انقلاب

    مغرب کی طرع ہمارے ملک میں ہر سہولت کوشالی جدید ٹیکنولوجی ،،،،،،،،،،،،سیاسی انقلاب ملکی انقلاب

    ساری دنیا میں اسلامی قانون نافذ ہو،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،مسلمان کا انقلاب

    ساری دنیا میں امن ہو،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،اللہ کا نظآم رسولوں والا انقلاب


    ان انقلابوں میں ہم کونسا انقلاب چاہتے ہیںً اور بھی دیگر انقلاب گھوم رہین لوگوں کے دماغوں میں میرے دماغ میں صرف یہ ہی سوچ ہے جو اوپر لکھی

    میں دنیا میں امن دیکھنے والا انقلاب چاہتا ہون ایک رب کی عبادت ہو تمام دنیا میں بھاہی چارہ جنگ جدل کتم ہو
    پرسکون ہو انسانی زندگی بس یہ سوچ ہے میرے دماغ میں
    اپ لوگ بھی ایک انقلاب کے متلق سوچو جب سوچ آ جایے تو اس سوچ کو الفاظ دو،،،،،،،،،
    نبی کریم صلم نے ٹونٹی تھری سال تک تبلغ کی تب جا کر انقلاب آیا،،،،،،،،،،چالیس سال اپنے اندر کے انقلاب کے بعد
    نبی کریم صلم کون تھے مسلم
    دین ابراہیم کے پیروکار،،،،،،،،،،،،،،،،،،،جو دین ابراہیم علیہ اسلام کا تھا وہ ہی نبی کریم صلم کا تھا
    ہم دین ابراہم پر یا دین مھمد پر
    دو سوچین گڈ مڈ ہو گی
    مسلم ہیں یا مسلمان
     
  14. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    :takar: :takar: :takar: :takar: :takar:
     
  15. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :titli: :titli: :titli: ایسا انقلاب جس میں ہر چیز مذھب سے لی کر دنیا تک اور دنیا سے لے کر اخرت تک معمولات سے مفعولات تک فرایض سے واجبات حقوق سے ادائیگی ء حقوق تک ہر چیز درجہ اعتدال پر ہوں افکار بھی ایک دوسرے کو جھٹلانے کی بجائے لوجہ اللہ ہوں تاکہ یہ امت دوبارہ سے امت وسط کے درجے پر پنچ جائے--------------------------؟
     
  16. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :titli: :titli: :titli: عاطف بھائی سے معذرت کے ساتھ


    جو اپ نے ون یونٹ ایجنڈے بیاں کئے ہیں انہیں ایجنڈوں نے تو امت کو اس حال تک پنچایا ہے
    ہر کوئی آیا الا ماشاللہ اس امت کو ون یونٹ ایجنڈا دیا اپنی دکان چمکائی اور امت میں نفرت بانٹ کر چلا گیا پچھلے 200 سو سالوں کا حال بیان کر رہا ہوں جب اس کے جانے کے بعد کوئی نیا آیاتو نیا ون یونٹ ایجنڈا ------اجتماعیت تک یا کھوئی ہوئی راہ اعتدال اور راہ وسط تک دوبارہ کسی نے لے جانے کی کوشش نہیں کی -----------------اور اگر کسی نے کیا بھی ہو گا تو میں دعوے کے ساتھ کہ سکتا ہوں اسکو اس طرح کے نام نہاد لیڈروں نے اس قابل نہیں چھوڑا ہو گا کہ وہ اس ملک میں رہ سکے حکیم محمد سعید صاحب کی مثال ہی لے لئجیے انہوں نے پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانے کا حل پیش کیا تو انتہائی بے دردی سے ان کو قتل کر دیا گیا اور اگر -------------کوئی بیچارہ سادہ لوح اس سطح سے آگے پنچا بھی تو انہی نام نہاد لیڈروں نے اپنے آلہ کار اسے بطور کارکن دے دیے -----تاکہ اگر کہیں کوئی تبدیلی کی رہی سہی کسر باقی ہو تو بھی نہ بچے اور وہ سیدھا سادھا انسان اللہ کا عاجز بندہ اپنی توانائیاں بروکار لاتا رہے اور ان کے الہ کار کارکن اسکے ہر منصوبے کو ناکامی کا رستہ دکھاتے رہیں اور وہ خود کو انہیں چیزوں میں ریٹائر کر کے زندگی کی دہلیز پار کر جائے

    اسکی ایک چھوٹی سی مثال اپنی ذات سے دیتا ہوں کہ اپ نے جو بے موقع اور غلط لمحہ میں جو شعور ،تحت شعور اور لاشعور کی تعریف تلقین انقلاب کی لڑی میں آپ لوڈ کی ---------اسے کہیں گنا زیادہ بہتریں دلائل کے ساتھ ان کی تعریفیں میرے پاس موجود ہیں اور میں صرف ان الفاظ کے اوپر ایک ضخیم کتاب لکھ سکتا ہوں ------مگر میں ہر معاملے صحیح وقت کی تلاش میں رہتا ہوں ---------آپ کی جلد بازی کا نتیجہ مجھے بگھتنا پڑا اور جن لوگوں کو میں فکری حوالے سے تعلیم دے رہاتھا وہ ساری کی ساری دھری کی دھری رہ گئی -------اور مجھے نئے سرے سے محنت کرنی پڑی--------میں اگر کسی چیز کا ذکر چھوڑ جاتا ہو تو کسی خاص وجہ کے لیے کہ جب تک بنیاد نہ ہو تو عمارت کبھی تیار نہیں ہوتی

    اور اسی وجہ سے میں آپ کو تلقین انقلاب کی لڑی میں لکھنے سے منع کیا تھا

    میرا بھائی وقت حالات سنوارنے کی واحد کنجی ہے ----------اور وقت کا صحیح استعمال داعی کا پہلا فرض ہے

    آپ براہے کرم کوئی بھی بیان دینے سے قبل اسے ٹھنڈے دل سے ایک بار دہرا لیا کریں اپ کے لیے بہت فائدہ مند رہے گا-----اگر کچھ ایسا لکھنا چاھتے ہو جو رہتی دنیا تک قائم رہے ----------تو

    امید ہے آپ اصلاح کو کبھی بھی انا کا مسئلہ نہیں بنائے گے اور اس موضوع پر کافی سوچ سمجھ کر لکھیں گے اور اس کو دوبارہ ری چیک بھی کریں گے--------------


    احقر العباد
    ایم اے رضا
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ ایم اے رضا بھائی ۔
    جزاک اللہ ۔ اللہ تعالی آپ کے علم و حکمت میں برکتیں عطا فرمائے۔ آمین


    عاطف چوہدری صاحب سے میں بھی عرض کروں گا کہ اپنے قیمتی افکار و خیالات ایک اپنی علیحدہ لڑی بنا کر شروع کریں۔ تاکہ ہم سب وہاں انکی لڑی میں جا کر مستفیض ہوتے رہیں۔ شکریہ
     
  18. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ایم اے رضا
    میں معافی چاہتا ہون تمھاری کلاس میں لکچر دینے کی
    یہ جو وقت ہے نا ہے عجیب سمجھ نہیں آتا اسکا
    چلین اگلی بار آپ کو شکایت کا موقع نہیں دون گا
    آپ انقلاب لا رہے ہو
    میں نقلاب دیکھ رہا ہون
    فرق ہے مجھ میں اور آپ میں
    ،،،،،،،،،
    اب ہر دماغ آپ کی طرع نہیں سوچتا
    کچھ مجھ جیسا ہوتا ہے دنیا میں رنگ برنگے لوگ
    ان رنگوں کی پہچان کرو رہے ہو کروا
    میں اب کچھ نہیں لکھوں گا۔۔۔۔باتوں سے انقلاب آنے لگتا تو میں تم سے پہلے دو سال پہلے لے کر آتا
    ھاھا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں