1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انسانی زندگی میں فساد کے اسباب

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از جنید آذر, ‏14 فروری 2016۔

  1. جنید آذر
    آف لائن

    جنید آذر ممبر

    شمولیت:
    ‏9 فروری 2016
    پیغامات:
    17
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ملک کا جھنڈا:
    انسانی زندگی جس قدر اعتقادی و نظریاتی فسادات کاشکار ہوسکتی ہے رب العالمین میں ان سب کا علاج مضمر ہے۔ انسانی زندگی میں فساد کی جتنی صورتیں بھی نظرآتی ہیں اگران کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تووہ بالواسطہ یا بلاواسطہ مندرجہ ذیل اسباب میں سے کسی نہ کسی ایک پر ضرور مبنی ہوتی ہیں :

    1۔ وجود باری تعالی کا انکار
    انسانی زندگی میں فساد کے اسباب میں سے سب سے اہم صورت یہ ہے کہ بندہ حق بندگی بجا لانے کی بجائے سرے سے اس کائنات اور اس کے نظام کو بغیر کسی خالق و مالک کے ماننے لگ جائے اوراسے نقطہء زندگی کے اتفاقی آغاز کا مظہر قرار دیتا پھرے۔

    2۔ خود کو خالق کائنات سے بے نیاز و مستغنی سمجھنا
    دوسری صورت یہ ہے کہ اﷲ تعالی کو محض خالق تسلیم کرنے کے بعد اس کائناتی زندگی کے بقاء و فروغ کے نظام میں اس کے عمل دخل اور تصرف کی بناء پر انکارکیا جائے کہ اب یہ عالم فقط اسباب و علل (Causes & effects) کے نظام کے تحت آزادانہ طور پر قائم ہے اوراسی صورت میں چل رہا ہے۔ اس میں کسی مستقل بالذات، واجب الوجود، قادر مطلق اور موثر حقیقی طاقت کا کوئی ارادہ، تدبیر اور تصرف کار فرما نہیں ہے۔ گویا معاذ اﷲ! اﷲ تعالی ہمیں تخلیق کرنے کے بعد ہمارے معاملات سے بے دخل اور لاتعلق ہوگیا ہے اورہمیں اس کی ہرگز حاجت نہیں۔ چنانچہ اس تصور سے انسان خود کو اﷲ تعالٰی کے سامنے جوابدہی سے آزاد سمجھنے لگتا ہے۔

    3۔ باری تعالی کی ذات و صفات یا افعال میں شرک
    اﷲ تعالی کی شان خلاقیت و ملوکیت پر اعتقاد رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ خیال رکھاجائے کہ اس کی ذات، صفات یا افعال میں کچھ اور افراد یا اشیاء شریک ہیں۔ اس بنا پر وہ بھی مستحق عبادت وبندگی ہیں اور ان کا حکم و تصرف بھی خالق و مالک ہی کی طرح کائنات میں موجود اور موثر ہے۔

    4۔ اﷲ تعالی کو محض کسی ایک آدھ صفت کامظہر قرار دینا
    یہ خیال رکھنا کہ باری تعالی فقط قہر و غضب اور عذاب وعقاب کی صفات سے مختص ہے۔ اس سے انسانی ذہن اور اعتقاد مایوسی و محرومی کا آئینہ دار ہوجاتا ہے۔ یا یہ خیال رکھنا کہ وہ فقط بخشش و مغفرت اور رحمت ومحبت کی صفات سے مختص ہے۔ اس سے انسانی زندگی، احکام و اوامر کی گرفت سے آزادی کی طرف مائل ہوجاتی ہے۔ الغرض اسی قسم کے محدود اور یک جہتی تصورات کو اﷲ تعالی کی طرف منسوب کرنا بھی انسانی زندگی میں کئی فسادات کا موجب ہوتا ہے۔

    5۔ وجود و ضرورتِ رسالت کا انکار
    اﷲ رب العزت کے وجود اور وحدانیت کا اقرار کرنے کے باوجود نبوت و رسالت کی ضرورت اور کائنات میں اس کے وجود کا انکار کیا جائے اور زندگی کے لیے نبوت و رسالت کے ذریعہ حاصل ہونے والی ہدایت ربانی کو ناگزیر اور نتیجہ خیز تصور نہ کیا جائے۔

    6۔ بعض انبیاء و رسل کا انکار
    نظام رسالت کو اصولی طور پر مان کر بعض انبیاء و رسل کوبوجوہ تسلیم نہ کرنا جیساکہ یہود و نصاریٰ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا انکار کردیا۔

    7۔ آخرت کا انکار
    انعقاد قیامت اور نظام جزا و سزا کا انکار کیا جائے۔ جس میں برزخی اور اخروی زندگی کے ساتھ ساتھ حیات بعدالموت کا انکار بھی شامل ہے۔ اس کی جگہ یہ اعتقاد رکھا جائے کہ یہی زندگی ہی سب کچھ ہے اور اس کے بعد کوئی زندگی نہیں جس میں یہاں کے معاملات کا حساب و کتاب ہوسکے۔

    8۔ ربوبیت و رحمت الہیہ کو تحدید
    اس سے مراد نسلی، لسانی، علاقائی اور طبقاتی فوقیت وبرتری اور تفاضل و تفاخر کے وہ سارے تصورات ہیں جو انسانی مساوات اور شرف و تکریم آدمیت کے فطری اور آفاقی اصولوں کی نفی کرتے ہیں۔ یہ فساد فکر اس اعتقاد سے جنم لیتا ہے کہ اﷲ تعالٰی کی ربوبیت اور رحمت و عنایت فقط ہمارے ساتھ خاص ہے اور دوسرے اس فیض سے محروم ہیں۔

    کم و بیش فکر ونظر کے یہی بنیادی فسادات ہیں جو انسانی زندگی میں کبھی فرعونیت، کبھی قارونیت، اور کبھی یزیدیت کا روپ دھارتے ہیں۔ کبھی ذلت و پستی اور غلامی و رسوائی کی تباہ کن شکلوں میں نمودار ہوتے ہیں اور کبھی زندگی کو اعتدال و توازن کی حسین شاہراہ سے ہٹاکر غیر حقیقت پسندانہ ڈگر پر ڈال دیتے ہیں۔ اس کے لیے مذکورہ بالا اسباب ہی جملہ فسادات حیات کا سرچشمہ ہیں۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی ہمیں ان تمام فسادات اور ان کی وجوہات سے محفوظ رکھے
     
    جنید آذر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں