1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امین الامت

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏5 اگست 2018۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ شام کے دورے پر تشریف لے گئے ،عوام وخواص نے آپ کا استقبال کیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا :میرا بھائی کہاں ہے؟لوگوں نے پوچھا وہ کون ہے؟انھوں نے فرمایا: امین الامت ابو عبیدہ ابن الجراح (رضی اللہ عنہ)۔لوگوں نے کہا :وہ ابھی آپ کے پاس آجائیں گے،کچھ ہی دیر بعد حضرت ابو عبیدہ بھی وہاں پہنچ گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سواری سے نیچے اتر کر انھیں گلے لگا لیا ، پھر ان کے گھر تشریف لے گئے ۔آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ گھر میں ایک تلوار ایک ڈھال اورایک کجاوہ موجود ہے۔کجاوے کی چادر بستر کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے اورجس تھیلے میں گھوڑے کا دانہ رکھا جاتا ہے وہی تھیلا بوقت ضرورت تکیہ بنالیا جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے ابو عبیدہ (رضی اللہ عنہ )! آپ کے ساتھیوں نے مکان بنالیے ہیں اور ان میں سامان بھی ڈال لیا ہے۔آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا ؟انہوں نے عرض کیا: اے امیرالمومنین ! قبر تک پہنچنے کے لیے یہ سامان بھی کافی ہے۔
    امین الامت ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی جلیل القدر صحابی ہیں ۔ان کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے ۔یعنی وہ صحابہ کرام جنہیں آپ صلی اللہ علیہ نے جنت کی بشارت عطافرمائی ۔حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نجران کے کچھ لوگ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: ہمارے ہاں کوئی امین آدمی بھیج دیجئے یعنی ایسا آدمی جو ہمارے جھگڑوں کا فیصلہ کیا کرے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں ضرور تمہاری طرف ایسا امین انسان بھیجوں گا جو واقعی امین ہے ۔آپ نے تین بار اسی طرح فرمایا:جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر صحابہ کرام رضی اللہ اجمعین کو بڑا اشتیاق ہواکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسے منتخب فرماتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبید ہ ابن جراح رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا۔(بخاری شریف)
    امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ جب شدید زخمی ہوگئے اور یہ سوال پیدا ہوا کہ آپ رضی اللہ عنہ کے بعد کون خلیفہ بنے گا۔ تو حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا : اگر ابو عبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ آج زندہ ہوتے تو میں ان کو خلیفہ بناتا ۔میرا رب ان کے بارے میں مجھ سے پوچھتا تو میں عرض کرتا ،اے پاک پروردگار ! میں نے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ابو عبیدہ (رضی اللہ عنہ) اس امت کے امین ہیں۔(ابن سعد)
    ایک دن حضرت فاروقِ اعظم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: کوئی تمناکرو،ایک شخص نے کہا : میری خواہش ہے کہ یہ دنیا سونے سے بھری ہواور میں اللہ کی راہ میں خرچ کردوں۔آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:پھر تمنا کرو، دوسرے نے کہا: میری خواہش ہے کہ یہ دنیا جواہرات سے معمور ہو اور میں اسے راہِ للہ دے دوں۔آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر تمنا کرو،انھوں نے کہا :اے امیرالمومنین ! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ رضی اللہ عنہ کیا چاہتے ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میری تمناتو یہ ہے کہ کاش یہ دنیا ابوعبیدہ ابن جراح( رضی اللہ عنہ )جیسے انسانوں سے بھری ہو۔

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-Aug-2018/878853
     

اس صفحے کو مشتہر کریں