1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکہ کو دوغلی پالیسی ترک کرنا ہو گی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از علی عمران, ‏14 مئی 2009۔

  1. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ بحث کہ امريکی حکومت پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے، ناقابل فہم اور منطقی تجزيے سے عاری ہے۔

    ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ امريکی اور نيٹو افواج گزشتہ 8 سالوں سے افغانستان ميں طالبان کے خلاف نبرد آزما ہيں۔ اگر امريکہ پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے تو پھر افغانستان ميں اسی دشمن کو کون اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

    اس بات کی کيا منطق ہے کہ امريکہ نہ صرف اپنی افواج کو خطرے ميں ڈالے بلکہ اپنے خلاف نبردآزما دشمن کو اسلحہ فراہم کر کے اپنی ہی کوششوں کی براہراست نفی کرے؟

    اس قسم کی دليل صرف زمينی حقائق اور ناقابل ترديد ثبوتوں کو نظرانداز کر کے ہی تخليق کی جا سکتی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکی حکومت نے نہ صرف 21 ہزار مزيد فوجی بلکہ افغانستان اور پاکستان کے ليے کئ بلين ڈالرز کی امداد بھی منظور کی ہے۔ اس امداد کا واحد مقصد دہشت گردی کے اس عفريت کا خاتمہ ہے جو ہم سب کے ليے مشترکہ خطرہ ہے۔

    دہشت گردوں کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے آپ يو – ٹيوب پر کچھ ويڈيوز ديکھ سکتے ہيں۔ یاد رہے کہ يہ ويڈيوز امريکی حکومت نے نہيں بلکہ لوگوں نے اپنی ذاتی حيثيت ميں پوسٹ کی ہيں۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ پاکستان ميں غير قانونی اسلحے کی فراہمی کتنا آسان ہے۔


    http://www.youtube.com/results?search_t ... rket&uni=1" onclick="window.open(this.href);return false;

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    فواد جی کی کچھ باتوں میں‌یقینا حقیقت پوشیدہ ھے، ہمیں‌ان کی مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنی چاہیئے
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    خوشی بہن فواد صاحب امریکی موقف کو لے کر آتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

    ابھی حال ہی میں سی آئی اے نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے مجاہدین کو اسلحہ فراہم کیا اور امداد دی اس کے علاوہ طالبان بھی انہوں نے پاکستان سے مل کر تشکیل دئیے۔

    امریکہ کا مقصد ایشیاء میں اجارہ داری قائم کرنا ہے تاکہ چین اور ایران کو روکا جاسکے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی کو ختم کرنا ہے۔

    جہاں تک اسلحہ کی فراہمی کا تعلق ہے تو پاکستان میں نبردآزما طالبان کو امریکہ بھارت اسلحہ فراہم کررہا ہے جبکہ جو طالبان امریکہ کے خلاف لڑرہے ہیں انہیں وہ ملک فراہم کررہے ہیں‌جن سےامریکہ نے دشمنی مول لے رکھی ہے اور امریکہ جنہیں تباہ کرنے کی غرض سے یہاں‌آیا ہے۔

    آپ کو یہ بھی وضاحت کردوں کہ امریکہ کے خلاف وہ لوگ بھی لڑ ررہے ہیں ‌جن کے خاندان کو امریکہ نے اپنی بمباری کی نذر کردیا ہے۔ یوٹیوب پر پراپیگنڈے بہت ہیں۔

    سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ ہے جس نے عراق، افغانستان میں‌لاکھوں معصوم افراد کو موت کی نیند سلادیاہے۔ کیا وہ سارے دہشت گرد تھے؟
     
  4. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خوشی جی چٹ پٹی باتیں ہمیشہ درست نہیں ہوتیں۔ زمینی حقائق دیکھیں۔امریکہ نے خود تسلیم کر لیا کہ اس کا اسلحہ طالبان کے ہاتھوں لگ رہا ہے۔ کس طرح لگ رہا ہے کون دے رہا ہے۔ اس سے مطلب نہیں۔
    جب وہ خود اعتراف کر رہے ہیں تو پھر فواد صاحب کس منہ سے اسے پروٹیکٹ کر رہے ہیں؟

    پاکستان سے اسلحہ آسانی سے مل سکتا ہے لیکن یہ باڑہ کی بنی دیسی بندوقیں ہوتی ہیں۔ اینٹی ٹینک مائنز نہیں۔ لانگ رینج سنائپر رائفلز نہیں۔ابھی پاک فوج نے اسلحے کا جو اتنا بڑا ذخیرہ پکڑا ہے اس میں سارے اسلحے پر میڈ ان یو۔ایس۔اے لکھا ہے۔
    ایسا ایسا جدید السحہ جو پاک فوج کے پاس بھی نہیں۔کیا پاکستان میں یہ سب بنایا جا سکتا ہے؟
    افغانستان میں موجود طالبان کو اسلحہ کون دے رہا ہے امریکہ بخوبی جانتا ہے۔ امریکی فوج کتنا لڑ رہی ہے اور افغان پولیس اور فوج کو کتنا مروا رہی ہے دنیا سب جانتی ہے۔
    فواد جی میں ہزاروں جعلی وڈیوز بنا کر دے سکتا ہوں آپ کو آپ بات کرتے ہیں کہ یہ ذاتی اپ لوڈ کی ہوئی ہیں۔
    میں بذاتِ خود سوات اور ملحقہ علاقوں سے ہو کر آیا ہوں۔ اور خوب جانتا ہوں کیا ہو رہا ہے۔
    یہاں بیٹھ کر کسی کو پروٹیکٹ کرنا اور بات ہے۔ بلکہ آپ تو پروٹیکٹ کر ہی نہیں سکتے۔آپ ہی کی گورنمنٹ نے اعتراف کر لیا ہے کہ امریکی اسلحہ طالبان کو مل رہا ہے۔
    ذریعہ جو بھی ہو ہمیں اس سے غرض نہیں۔ امریکہ اپنی ناکامی تسلیم کرے اور ہمیں ڈو مور کی بجائے خود ڈو مور کرے۔
    ہم نے تو پھر ہزاروں مار دئیے امریکہ تو اب تک دس مار کر 700 بے گناہ ساتھ مار رہا ہے۔

    امریکہ خود ڈومور کرے اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے۔
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ارے خدا کے بندو میں امریکہ کے حق میں بالکل نہیں ہوں ، میرا مطلب کہنے کا یہ تھا کہ فواد جی کی کچھ باتیں حقیقت سے تعلق رکھتی ھیں ان کو رد نہیں کیا جا سکتا

    ان کی ساری باتوں سے مجھے بھی اتفاق نہیں، راشد جی جیسے آپ کی ساری باتیں رد نہیں کی جا سکتیں اسی طرح ان کی بھی،


    ویسے عمران جی چٹ پٹی بات اس سنجیدہ لڑی میں کس نے اور کب کی نشاندہی کریں تاکہ میں بھی پڑھ سکوں
     
  6. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    کیافواد صاحب کی باتیں سنجیدہ ہیں؟
    میں تو اسے اتنے دنوں سے کامیڈی سمجھ کہ پڑھ رہا تھا۔۔۔
     
  7. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آپ جب بھی تاريخ کا تنقيدی تجزيہ کرتے ہیں تو لامحالہ آپ اسی نتيجے پر پہنچتے ہيں کہ يقينی طور پر غلطياں کی گئ تھيں۔ ايسے فيصلے بھی سامنے آتے ہيں جو مطلوبہ نتائج حاصل نہيں کر سکے۔ ايسی پاليسياں بھی تشکيل دی گئيں جو سو فيصد درست ثابت نہيں ہوئيں۔ تاريخی لحاظ سے اس حقيقت کا اطلاق ہر ملک اور حکومت پر ہوتا ہے۔ يہ سوچ اور اپروچ اس غير حقيقی اور مقبول جذباتی طرزفکر سے قطعی مختلف ہے جس کے مطابق سب کچھ ايک سوچی سمجھی سازش اور دنيا پر کنٹرول بڑھانے کا نتيجہ تھا۔

    جب پاکستان کے کچھ تجزيہ نگار اور سياست دان طالبان اور القائدہ کی تشکيل ميں امريکی امداد (جس کی ترسيل پاکستان کے افسران کے ذريعے ہوئ تھی) کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں تو وہ کچھ ناقابل ترديد تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديتے ہيں۔ 90 کی دہائ ميں حکومت پاکستان کو بيجھی جانے والی 30 کے قريب رپورٹيں اورطالبان اور امريکی حکومت کے اہلکاروں کے مابين روابط کی تفصيل سے يہ ثابت ہے کہ امريکہ نے سفارتی اور انتظامی چينلز کے ذريعے دہشت گردی کے عفريت کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی تھی۔

    جب امريکہ نے بہت سے مسلم اور غير مسلم ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کے مجاہدين کی مدد کا فيصلہ کيا تھا تو اس کا مقصد مستقبل کے لیے دہشت گرد تيار کرنا نہيں تھا۔ اس وقت کے زمينی حقائق کے تناظر ميں وہ ايک درست پاليسی تھی۔ دہشت گردی کے اس عفريت کے مکمل ذمہ دار اور قصور وار القائدہ اور طالبان ہيں جو دہشت گردوں کی مکمل سپورٹ کر رہے تھے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہم نے مجاہدین کو تربیت دی‘ پھر بری الزمہ ہو گئے ۔۔۔ امریکہ نے پاکستانی آمروں کی حوصلہ افزائی کی ہیلری کلنٹن۔

    امریکہ نے ہمیشہ پاکستانی آمروں کو سرکاری عشائیے دے کر انکی حوصلہ افزائی کی۔ بدلتے ہوئے حالات میں ایک اور پاکستانی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف پر جوا کھیلا گیا۔ ہلیری کلنٹن نے فارن پریس سنٹر میں پاکستان میں آپریشن متاثرین کے لئے امداد کا اعلان کرتے ہوئے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ امریکہ 80ء کی دہائی میں پاکستان کے ساتھ ملکر مجاہدین کو تربیت دیتا رہا ہے جس کا مقصد افغانستان سے سوویت روس کا انخلاء تھا اور جب 89ء میں روس افغانستان سے چلا گیا تو امریکہ صرف پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بری الذمہ ہو گیا‘ ان کے پاس سچ بولنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

    کفر ٹوٹا خداخدا کرکے
     
  10. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ارے خوشی جی آپ تو پریشان ہو جاتی ہیں۔ یہ سارے چٹ پٹے حقائق ہی تو ہیں جو میں بھی بنا سکتا ہوں آپ بھی بنا سکتی ہیں گھر بیٹھے بیٹھے ہر کوئی بنا سکتا ہے۔ بس بنیادی اجزاء معلوم ہونے چاہیے۔مگر ایک مسئلہ ہے گھر بیٹھے بیٹھے بنائے جانے کی وجہ سے اس کا ٹیسٹ زیادہ تر کڑوا کسیلا ہی ہوتا ہے۔ہاں آپ تازہ اجزاء بازار سے لے کر یہ سب بنائیں گی تو یقینآ سچائی کی خوشبو اور ذائقہ اسے بے حد لذیذ بنا دے گا۔باقی آپ نیچے پڑھ لیں۔ہاہاہاہاہا :201: :201:
     
  11. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب علی عمران بھائی ۔
    ہمیشہ کی طرح آپ کی باتوں میں بھرپور اعتماد ہی سچائی کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔
    اور یہ خبر تو اب یورپ بھر کے میڈیا میں بھی صفحہ اول کی سرخی بن چکی ہے کہ طالبان کے پاس جدید امریکی اسلحہ ہے۔ جس سے وہ پاکستان کی ساکھ کو نہ صرف دنیا بھر میں تباہ کررہے ہیں بلکہ پاکستان کو بھی اندر سے کھوکھلا کررہے ہیں۔
     
  13. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    امریکہ نے طالبان کو روس کے خلاف استعمال کیا اور ۔۔۔۔۔
    ان زمینی حقائق کو اب کس طرح ثابت کریں ۔ کیا بارک اوباما کو پکڑ کے لے آئیں کے اقرار کر ہماری اردو پر ۔ فواد صاحب ہیں کہ تب بھی نہیں مانیں گے۔ بھائی یا تو ہماری مان لو ورنہ حقیقی باتیں کرو خود خیالی باتیں کررہے ہیں اور ہمارے جوان کو کہ رہے ہیں‌کہ فلمی باتیں ہیں تمھاری۔
    ذرا یہ تو بتائیں کہ کیوں آج دنیا بھر کا میڈیا یہاں تک کہ امریکہ کا اپنا میڈیا ایسی تحقیقاتی فلمیں اور رپورٹیں پیش کر رہا ہے جس میں شواہد دئے جارہے ہیں کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر گرا نہیں گرا گیا تھا۔ بس فواد جی نے تو امریکہ کی حکومت سے تنخواہ لینی ہے اس لئے اس کی غیر مشروط حمایت میں لگے ہوئے ہیں۔ پھر تو آپ گوانتا ناموبے کا بھی انکار کردیں۔
     
  14. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ جو دوست اسامہ بن لادن کی ان ويڈيوز کو ناقابل ترديد ثبوت کا درجہ دينے کے ليے تيار نہيں ہيں جس ميں انھوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے وہ 911 کے حملوں کو امريکی سازش قرار دينے والی ويڈيوز کو بغير تحقيق کے درست تسليم کرنے ميں کوئ حجت محسوس نہيں کرتے کيونکہ ان ويڈيوز سے آپکے نقطہ نظر کی تائيد ہوتی ہے۔

    اگر آپ مغربی ميڈيا کو جانب دار سمجھتے ہيں اور اس پر دکھاۓ جانے والے مواد کو قابل اعتبار نہيں سمجھتے تو آپ پاکستانی ميڈيا پر القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے 911 کے ضمن ميں ديے گۓ بيانات کيسے نظرانداز کريں گے؟

    حال ہی ميں القائدہ کے نمبر 3 ليڈر شيخ سعيد کا جيو کے رپورٹر نجيب احمد کے ساتھ انٹرويو جو کہ کامران خان کے شو پر دکھايا گيا اس کی تازہ مثال ہے۔ اس انٹرويو ميں موصوف نے نہ صرف القائدہ کی جانب سے 911 کے واقعات کا اعتراف کيا بلکہ اسلام آباد ميں ڈينش ايمبسی پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

    http://www.geo.tv/7-22-2008/21247.htm" onclick="window.open(this.href);return false;
    http://www.friendskorner.com/forum/f137 ... 8-a-53906/" onclick="window.open(this.href);return false;


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جتنا وقت ہم امریکہ پہ تنقید کرنے پہ صرف کرتے ھیں‌اس سے‌آدھا وقت کسی تعمیری کام میں لگا ئیں‌تو پاکستان یقینا ترقی کی راہ پہ چل نکلے، اس ہم سے مراد صرف اس فورم کے صارفین نہیں ھیں بلکہ ساری قوم مراد ھے ،
     
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    خوشی بہنا آپ درست کہہ رہی ہیں لیکن تعمیری کام کیا کریں۔ میں تو تعمیری کام کررہا ہوں اپنے نئے گھر کے تعمیری کام میں مصروف ہوں :201: :201:
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میرا تو کرایے کا مکان ھے مگر میں اسے بھی گھر بنا کے ہی رہ رہی ہوں اس سے بڑا تعمیری کام کیا ہو گ کسی مکان کو گھر بنانا
     
  18. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت خوب خوشی جی کیا بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    چلیں میں آپ کو اپنے کام کرنے کے اصولوں میں سے ایک اصول بتاتا ہوں پھر آپ فیصلہ کر کے بتائیں کہ آپ کس حد تک درست کہ رہی ہیں۔
    ہمارا ایک اصول ہے کہ دشمن کی طاقت کو کبھی اس کے ظاہری ہتھیاروں سے مت پہچانو۔بلکہ ہمیشہ اس کی ماضی کی چالاکیوں اور مکاریوں کو اپنے سامنے رکھ کر اس کا مقابلہ کرو۔
    کیونکہ جو ہتھیار وہ سجائے ہوئے ہے وہ تو آپ کو دکھائی دے رہا ہے اور اس سے بچاؤ کے طریقے بھی آپ کے پاس بے شمار ہیں۔لیکن اس ہتھیار کے ساتھ وہ جو اپنی چالاکی اور مکاری کو استعمال کرتا ہے اس سے آپ یقینآ زخمی ہو سکتے ہیں۔ پھر وہ ظاہری ہتھیار سے آپ کی سانسیں روک دینے میں آزاد ہو گا۔اس لئے ظاہری ہتھیار پر نظر رکھو اور اس کی ماضی کی چالاکیوں اور مکاریوں کو ذہن میں رکھو تاکہ دونوں ہتھیاروں سے بچ سکو۔
    جبکہ آپ کہہ رہی ہیں چھوڑیں جی ماضی پر تنقید کی اب کیا ضرورت ہے بس آگے بڑھو ظاہری ہتھیار پر نظر رکھو اور ہتھیار چھین کر چین کی نیند سوؤ۔ کمال ہے
    جب دشمن آپ کی ترقی میں ہر طرح کی رکاوٹ ڈال رہا ہے تو کس طرح اس سے صرفِ نظر کر کے آپ ترقی کر سکتے ہیں؟
    آج آپ کی معیشت کہاں ہے۔ کون کھا گیا اسے کس نے اسے کھوکھلا کر دیا؟۔ہماری ترقی کی رفتار کو پورے ایشیاء میں رول ماڈل کے طور پر لیا جاتا تھا۔اسلام آباد میں آ کر غیر ملکی سفیر کہا کرتے تھے وہ دن دور نہیں جب پاکستان ایشیاء کا امریکہ ہو گا۔ لیکن جب سے ہم نے امریکہ سے دوستی کی ہم تو وینزویلا سے بھی نیچے جا گرے۔
    آج آپ کے طالبِ علموں کے ساتھ غیرملکی یونیورسٹیوں میں کیا ہو رہا ہے؟ میں خود ایک غیر ملکی یونیورسٹی سے پڑھا ہوا ہوں۔ وہاں پر پاکستانیوں کو بلڈی پاکی کہ کر بلایا جاتا تھا۔ ہم سے ہر روز جھگڑا کرنے کی کوشش کی جاتی۔ جب ہر جانب سے نشتر چل رہے ہوں تو گھاؤ کو بھول کر کس طرح مسکرایا جا سکتا ہے؟
    خوشی جی دنیا جانتی ہے کہ ذہانت میں پاکستانی کسی سے کم نہیں۔ مگر دنیا میں جتنا مسلمانوں اور خاص کر پاکستانیوں کے بارے میں تعصب پایا جاتا ہے کیا اس کے بعد آپ سمجھتی ہیں کہ دنیا ہمیں ترقی کرنے دے گی؟
    کیا دنیا ہمارے ساتھ تجارت کرے گی؟۔کیا دنیا ہمارے طالبِ علموں کو سائنس کی اعلی تعلیم لینے کی اجازت دے گی؟۔
    ہرگز نہیں کیونکہ اگر ایسا ہو گیا تو پھر پاکستان اگر اپنے بل بوتے پر اتنا کچھ کر سکتا ہے تو ہمیں اس میدان میں کھلی چھٹی ملنے سے دنیا بے چاری کا کیا حال ہو گا۔

    اللہ رے زخم زخم کہ کھلتے ہیں روز روز
    دل میرا باغ باغ ہے برسوں سے آج تک
     
  19. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    عمران بھائی

    درست ہے کہ آپریشن ہوا۔ لیکن اتنا اچانک کہ لوگوں کو سنبھلنے کا موقع نہ مل سکا۔

    ان بیچاروں پر تو زمین تنگ ہوگئی ہے۔ سندھی اور ایم کیوایم انہیں سندھ اور کراچی میں گھسنے نہیں دے رہے۔ اب آپ کا کیا خیال ہے کہ جب آپریشن ختم ہوگا تو ان لوگوں میں پاک فوج اور حکومت کے خلاف اور سندھیوں کے خلاف نفرت تو نہیں پھیلے گی؟ اور دوسرا یہ کہ خاکم بدہن کہیں یہ لوگ علیحدگی جیسے مسائل تو نہیں‌کھڑا کریں گے؟
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    امریکہ پہ تنقید کرکے کیا ہم ترقی کی راہ پہ گامزن ہو جائیں‌گے ، یہاں‌یہی مصیبت ھے کہ کوئی بات کرو پھر اس کی تفصیل بتاتے رہو کہ اس سے مراد کیا تھی
    خیر‌آپ جو بھی سمجھیں ، کوئی تو ہو گا جو میری بات کو سمجھا ہو گا کہ میرے کہنے کا مطلب کیا تھا
     
  21. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    خوشی بہن آپ امریکہ کی بہت طرف داری کررہی ہیں۔

    امریکہ پر تنقید نہیں بلکہ اصل حقائق سے‌آگاہ کرنا ہے۔ تاکہ دوستوں اور دشمنوں کی پہچان ہوسکے۔ یہ صرف پاکستانی نہیں بلکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ کونسا ملک ہے جو امریکہ کی سازشوں کا شکار نہیں ہوا۔ وہ کونسا ملک ہے جس پر امریکہ نے چڑھائی نہ کی ہو۔

    میں نے جیساکہ پہلے کہا ہے امریکہ تو سازشیں کرتا ہےہم سازشوں کا شکار ہوتے ہیں۔ کبھی سوچنا چاہئے کہ امریکہ ایسا کیوں کررہا ہے

    امریکہ کو خطرہ ہے اسلام سے، پاکستان سے، پاکستان کے ایٹم بم سے، چین سے، مسلمانوں سے

    مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ کفار ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔
     
  22. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں اور امریکہ کی طرف داری :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no:
    :no:

    :no: :no:

    :no: :no:


    :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no: :no:

    میں چاہتی ہوں کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ ہمارا دوست کون ھے اوت دشمن کون‌پھر ہم اس فضول بحث کو ختم کرکے عملی قدم کیوں نہیں اٹھاتے محض‌امریکہ پہ تنقید کرنے سے کیا مسائل حل ہو جائیں گے ،
    خدایا میں کن پڑھے لکھوں میں گھر گئی ہوں جو مجھ کم پڑھی لکھی کی بات ہی نہیں‌سمجھتے
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    علی عمران بھائی ۔ آپ نے بہت اہم بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مکار دشمن بلکہ دوست نما دشمن کی چالوں کو صحیح طرح سمجھے بغیر اسکا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا ۔

    لیکن اسکے ساتھ ساتھ ہمیں خود کو مقابلے کے لیے تیار بھی کرنا ہے۔ خوشی جی کا اشارہ غالباً اسی بات کی طرف تھا کہ دشمن کو آگاہ اور خبردار کرنے سے پہلے خود کو علم، ٹیکنالوجی، اور جذبہء اتحاد سے مالامال کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
     
  24. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جی راشد بھائی آپ کے تمام خدشات آپ کے جذبات کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں۔
    پاک فوج مکمل کوشش کر رہی ہے کہ ایسی صورتِ حال پیدا نہ ہو۔ مہاجرین میں سندھ کے خلاف تو نفرت نہیں البتہ ایم کیو ایم اور جسقم اور دوسری سندھی قوم پرست جماعتوں کے خلاف لوگ ضرور سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قوم پرست جماعتیں لوگوں کو زبردستی ان کے خلاف کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جبکہ سندھی عوام کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت اچھے لوگ ہیں۔
    دوسری جانب پنجاب نے یہ آفر دی ہے کہ جتنے مرضی مہاجرین یہاں بھیج دئیے جائیں۔ سکولوں کو چھٹیاں ہونے والی ہیں چنانچہ انہیں وہاں ٹھہرایا جائے گا۔
    دوسری جانب پاک فوج انتہائی سرعت سے آپریشن کو کامیاب بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اور بہت سے علاقے صاف کر کے مہاجرین کو ان علاقوں میں واپسی کا کہ دیا گیا ہے۔
    دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ بہت سی غیر ملکی ایجنسیز کے خلاف بھی کا جاری ہے۔سوات میں بھارتی گورکھا رجمنٹ کے کئی سپاہیوں کو بھی پکڑا گیا ہے۔اس کے علاوہ کچھ سی آئی اے کے لوگ پکڑے گئے ہیں۔عوام کو آخر میں ان تمام کالے چہروں سے شناسا کروایا جائے گا جو پاکستان کے خلاف سر گرمِ عمل ہیں۔ اورمیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ انشاء اللہ یہ سال پاکستان کی بہت سی مشکلات کے لئے آخری سال ہو گا۔ اس سال کے بعد نہ صرف پاکستان عالمی طاقتوں کے پنجے سے نکل جائے گا بلکہ پہلے سے دوگنا زیادہ مضبوط بن کر ابھرے گا۔
     
  25. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خوشی جی آپ جو کچھ کہہ رہی ہیں وہ میں بلکل سمجھ چکا ہوں۔ مگر جو میں کہنا چاہ رہا ہوں اسے سمجھانے کے لئے مجھے محنت کرنا ہو گی۔ آخر پڑھے لکھے کو سمجھانا کون سا آسان کام ہے۔ہاہاہاہا
    ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں۔
    آپ نے ایک بلی کو پکڑنے کے لئے جال لگایا جو آپ کے پرندوں کو کھا رہی تھی۔ دیکھنے والے لوگوں نے دیکھا کہ بلی کو پکڑنے کے لئے جال لگایا ہوا ہے اور آپ کے عزائم بلی کے خلاف جارحانہ ہیں۔تو لوگ پوچھیں گے کہ اس بے چاری کا کیا قصور ہے جس کے خلاف اتنا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ تو کیا آپ بلی کے سابقہ کارنامے بتا کر انہیں مطمئن کریں گی یا یہ کہیں گی۔ بس دل کیا کہ بلی کو پکڑوں اور خوب پیٹ ڈالوں۔ہاہاہاہا
    آپ یقینآ انہیں بتائیں گی کہ بلی نے آپ کے پرندوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ پھر وہ لوگ جو آپ کے بتانے سے پہلے آپ کو ظالم سمجھ رہے تھے۔ وہ بھی آپ کے ساتھ ہو جائیں گے کہ ہاں ایسی بلی کو پکڑ کر کہیں دور چھوڑ آنا چاہیے۔ یہ تو ظالم بلی ہے۔
    تو یہی وجہ ہے۔ہم یہ سب تنقید صرف باتوں کی حد تک نہیں کر رہے بلکہ اصل حقیقت دنیا کو بتا رہے ہیں۔ کہ ہم بلی کو پکڑنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں۔تاکہ اسے دور چھوڑ کر اپنے پرندوں کو بچا سکیں۔ اگر اس دوران بلی زخمی بھی ہو جائے تو دنیا ہمیں یہ نہ کہے کہ ظالموں نے بغیر کسی جرم کے بے چاری پر ظلم کیا۔
    امید ہے آپ سمجھ جائیں گی۔ آخر آپ مجھ سے تو زیادہ پڑھی لکھی ہیں۔ہاہاہہاہاہاہاہاہاہا
    نعیم بھائی میں نے اس تناظر میں کہا تھا :dilphool:
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مجھے اس بات کی پہلے بھی سمجھ تھی اب اور زیادہ سمجھ آ‌گئی ھے مگر اتنا بتا دیں اور کتنا عرصہ لگے گا لوگوں کو یہ بتانے میں کہ بلی نے‌آپ کے پرندے کھائے ھیں
     
  27. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team –US State Department

    امريکہ سميت کسی بھی ملک کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ تمام سياسی، سفارتی اور دفاعی ضروريات کو نظرانداز کر کے مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسی ترتيب دے اور اور اسی بنياد پر ملکی مفاد کے فيصلے کرے۔ اردو فورمژ پر اکثر دوست يہ راۓ ديتے ہيں کہ امريکہ عالم اسلام کا دشمن ہے اور پاکستان کے ساتھ امريکہ کے تعلقات کی نوعيت اسی اسلام دشمنی سے منسلک ہے۔ اسی مفروضے کو بنياد بنا کر سياسی سطح پر ہر واقعے، معاہدے اور ملاقات کو "امريکہ کی اسلام کے خلاف سازشيں" کے تناظر ميں ديکھا جاتا ہے۔

    اگر مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسي کا مفروضہ درست ہوتا تو پاکستان کے صرف مسلم ممالک کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ہونے چاہيے۔ اسی طرح امريکہ کے بھی تمام غير مسلم ممالک کے ساتھ بہترين سفارتی تعلقات ہونے چاہيے۔ ليکن ہم جانتے ہيں کہ ايسا نہيں ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ مسلم ممالک کے مابين بھی سفارتی تعلقات کی نوعيت دو انتہائ حدوں کے درميان مسلسل تبديل ہوتی رہتی ہے۔ امريکہ کے کئ مسلم ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات استوار ہيں۔ يہ بھی ايک حق‍یقت ہے کہ دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت زمينی حقائق کی روشنی ميں کبھی يکساں نہيں رہتی۔

    عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق راۓ کیا جاۓ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوۓ يہ کيسے ممکن ہے کہ امريکہ درجنوں اسلامی ممالک ميں ايک بلين سے زائد مسلمانوں کو دشمن قرار دے اور صرف اسی غير منطقی مفروضے کی بنياد پر خارجہ پاليسی کے تمام امور کے فيصلے کرے۔

    اسلام اور امريکہ کے تعلقات کو جانچنے کا بہترين پيمانہ امريکہ کے اندر مسلمانوں کو ديے جانے والے حقوق اور مذہبی آزادی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر آپ دنيا پر ايک خاص سوچ يا مذہب کے بارے ميں ايک راۓ رکھتے ہيں تو اس کا آغاز اپنے گھر سے کريں گے۔

    امريکہ کے اندر اس وقت 1200 سے زائد مساجد اور سينکڑوں کی تعداد ميں اسلامی سکول ہيں جہاں اسلام اور عربی زبان کی تعليم دی جاتی ہے۔ امريکی معاشرے کی بہتری کے ليے مسلمانوں کو ديگر مذاہب کے لوگوں سے بات چيت اور ڈائيلاگ کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اس کی ترغيب بھی دی جاتی ہے۔ امريکی سپريم کورٹ نے قرآن پاک کو انسانی تاريخ ميں ايک اہم قانونی وسيلے کی حيثيت سے تسليم کيا ہے۔ امريکہ کے وہ دانشور اور رہنما جنھوں نے امريکی آئين تشکيل ديا انھوں نے کئ امور پر باقاعدہ قرآن سے راہنمائ لی۔ قرآن پاک کا انگريزی ترجمہ تھامس جيفرسن کی ذاتی لائبريری کا جصہ تھا۔ قرآن پاک کے اسی نادر نسخے پر کانگريس کے مسلم رکن کيتھ ايليسن نے حلف اٹھايا تھا۔

    مسلمانوں کو بحثيت مجموعی امريکی ميں کبھی اجتماعی سطح پر نسلی امتياز اور تفريق کا سامنا نہيں کرنا پڑا جيسا کہ کچھ اور طبقات کو کرنا پڑا ہے۔ امريکہ ميں سياہ فام افريقيوں کو ايک طويل جدوجہد کے بعد اپنے آئينی حقوق ملے تھے۔ خواتين کو ووٹ کا اختيار صرف ايک صدی پرانی بات ہے۔ اسی طرح پرل ہاربر کے واقعے کے بعد امريکہ ميں مقيم جاپانيوں کو باقاعدہ کيمپوں ميں قيد کيا گيا تھا جس کے بعد امريکہ دوسری جنگ عظيم ميں شامل ہوا۔ اس کے مقابلے ميں مسلمانوں کو گيارہ ستمبر کے واقعے کے بعد اس ردعمل کا سامنا نہيں کرنا پڑا جس کی مثال ماضی ميں ملتی ہے حالانکہ 11 ستمبر کے واقعے ميں ملوث افراد نہ صرف يہ کہ مسلمان تھے بلکہ انھوں نے اپنے جرم کو قابل قبول بنانے کے ليے مذہب کا سہارا بھی ليا تھا۔ اس کے باوجود امريکی کميونٹی کا ردعمل مسلم اقليتوں کے خلاف اتنا سنگين اور شديد نہيں تھا۔ يہ درست ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کچھ واقعات پيش آۓ تھے ليکن وہ انفرادی نوعيت کے تھے، اس کے پيچھے کوئ باقاعدہ منظم تحريک نہيں تھی۔

    آج بھی چند مواقع پرکانگريس کے سيشن کے آغاز ميں قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے اہم رہنماؤں کو کسی متعلقہ معاملے ميں مسلمانوں کا نقطہ نظر کانگريس کی مختلف کميٹيوں کے سامنےپيش کرنے کے ليے باقاعدہ دعوت دی جاتی ہے۔ مسلمان ہر لحاظ سے امريکی معاشرے کا حصہ ہيں۔ ان کے پاس بھی معاشرتی حقوق اور ذمہ دارياں ہيں جو وہ بخوبی انجام ديتے ہيں۔

    ليکن اس کے باوجود امريکہ اور اسلام کے تعلقات کے حوالے سے اکثر سوالات اٹھاۓ جاتے ہيں۔ عام طور پر يہ سوالات جذبات کا اظہار اور الزامات کی شکل ميں ہوتے ہيں۔ مثال کے طور پر – امريکہ عالم اسلام کے خلاف جنگ کيوں کر رہا ہے؟ کيا مشرق وسطی ميں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس بات کا ثبوت نہيں کا امريکہ تہذيبوں کی جنگ کو فروغ دے رہا ہے؟ ان سوالوں کے جواب ميں ميرا بھی ايک سوال ہے کہ جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

    ميرے نزديک يہ نقطہ بھی نہايت اہم ہے کہ امريکہ ميں اسلام کے تيزی سے پھيلنے کی وجہ يہ ہے کہ امريکہ ميں مقيم بہت سے تعليم يافتہ مسلمانوں نے اپنے مثالی طرز عمل اور برداشت کی حکمت عملی کے ذريعے غير مسلموں کو اسلام کی طرف مائل کيا ہے۔

    آخر ميں صرف اتنا کہوں گا کہ امريکہ اسلام کا دشمن نہيں ہے۔ عالمی تعلقات عامہ کی بنياد اور اس کی کاميابی کا انحصار مذہبی وابستگی پر نہيں ہوتا۔ اس اصول کا اطلاق امريکہ سميت تمام مسلم ممالک پر ہوتا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  28. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team –US State Department

    يہ بالکل درست ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ يہ اصول امريکہ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ليکن يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ اپنے مفادات کے تحفظ کا بہترين طريقہ يہ ہوتا ہے کہ آپ باہمی احترام اور مفادات کی بنياد پر دوستی، وسعت پسندی اور بہتر سفارتی تعلقات کو فروغ ديں۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، اپنے ہم وطنوں کے خوشحال مستقبل اور بہتر مواقعوں کے حصول کے لیے اتنے ہی اميد افزاء آپشنز آپ کو حاصل ہوں گے۔

    اس تناظر ميں امريکی حکومت اور پاليسی ساز اداروں کے ليے کيا حقيقت زيادہ فائدہ مند ہے؟ ايک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان نہ صرف خطے کی استحکام کو يقينی بناۓ گا بلکہ امريکی مفادات کو بھی يقينی بناۓ گا۔ عدم استحکام اور اتحاد کا فقدان پاکستان کو انتشار کی جانب لے جاۓ گا جو سارے خطے پر اثرانداز ہو گا اور نہ صرف امريکی اور عالمی مفادات کو نقصان پہنچاۓ گا بلکہ امريکی شہريوں کی زندگيوں کو بھی خطرے ميں ڈال دے گا۔

    يہ حقیقت کہ ميں امريکی حکومت کی جانب سے اردو فورمز پر براہراست آپ کے سوالات کا جواب دے کر غلط فہمياں دور کرنے کے علاوہ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امريکی حکومت دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی بہتری کی خواہ ہے۔

    يہ بات خود امريکہ کے بہترين مفاد ميں ہے کہ پاکستان ميں ايک فعال، جمہوری اور مستحکم حکومت ہو جو پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کر سکے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  29. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں آپ کے اظہار راۓ کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ ليکن ميں آپ کی راۓ کی منطق سے متفق نہيں ہوں۔ آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکی حکومت سوات اور اس کے گرد ونواح کے علاقوں ميں پاکستانی فوج سے بر سر پيکار دہشت گرد اور طالبان گروپوں کی براہراست مدد کر رہی ہے۔ يہ نقطہ نظر عام طور پر ايک جذباتی بحث يا کسی يکطرفہ ٹی وی ٹاک شو کی مرہون منت ہوتا ہے جن کا واحد مقصد دوسرے ٹی وی چينلز پر سبقت حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس نقطہ نظر کی دليل ميں ثبوت تو درکنار کسی قابل فہم منطق کے اظہار کی بھی ضرورت محسوس نہيں کی جاتی۔

    جہاں تک ثبوت کی بات ہے تو ميں آپ کے سامنے کچھ اعداد وشمار رکھ رہا ہوں جو ميرے اس نقطہ نظر کو واضح کريں گے کہ امريکی حکومت کی پاکستان کے عوام کے ليے حمايت اور اس ضمن ميں کی جانے والی کوششيں محض لفاظی تک محدود نہيں ہيں بلکہ عملی طور پر اس کے مثبت اثرات پاکستانی عوام تک پہنچ رہے ہيں۔

    يار حسين نامی کيمپ کے دورے کے دوران پاکستان ميں امريکہ کی سفير اين پيٹرسن نے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے توسط سے متاثرين کی مدد کے ليے 6۔26 ملين ڈالرز کی امداد کا اعلان کيا۔ اس امداد کا براہ راست استعمال خوراک اور اس سے متعلقہ اشيا کی ترسيل پر خرچ ہو گا۔ اس کے علاوہ ايک ماہ کے ليے چاۓ اور چينی کا انتظام بھی کيا گيا ہے۔ يار حسين کيمپ ميں دالوں کی تقسيم بھی براہراست امريکی امداد سے ممکن ہو رہی ہے۔

    يار حسين کيمپ کو اقوام متحدہ کا ہائ کمشنر براۓ پناہ گزين ضلعی حکام اور افغان پناہ گزينوں کے کمشنريٹ کے تعاون سے چلا رہا ہے۔

    حکومت امريکہ ضلع صوابی ميں مقامی آبادی کے ساتھ رہنے والے اور کيمپوں ميں مقيم بے گھر افراد کے ليے ہنگامی طبی ديکھ بھال کی غرض سے آٹھ لاکھ ڈالر کی امداد بھی فراہم کر رہی ہے۔

    امريکی سفير کا يہ دورہ امريکہ کی جانب سے پاکستان ميں بے گھر افراد کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کے سلسلہ ميں تھا۔ امريکی عوام نے حکومت پاکستان کے ذريعہ جنريٹرز اور ائرکنڈيشنڈ خيمے عطيہ کيے ہيں تاکہ بيماری اور شديد گرمی سے متاثر ہونے والے افراد کو آرام پہنچايا جا سکے۔ گزشتہ ہفتے امريکہ نے 120000 سے زيادہ پيک شدہ حلال کھانے مہيا کيے تھے۔

    مئ 19 کو امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے بے گھر ہونے والے افراد کی اعانت کے لیے انسانی ہمدردی کی بنياد پر فوری امداد کے طور پر 110 ملين ڈالرز فراہم کرنے کا وعدہ کيا تھا اس ميں خوراک کے عالمی پروگرام کے ليے 6۔26 ملين ڈالرز اور زرعی اشياء کے لیے قريب 28 ملين ڈالر کی رقم شامل تھی جس سے 8۔16 ملين ڈالرز کی پچاس ہزار ميٹرک ٹن گندم اور 2۔11 ملين ڈالرز ماليت کی 6800 ميٹرک ٹن خوردنی تيل بھی مہيا کيا گيا ہے۔ امريکہ نے خيموں، کمبل، کھانا پکانے کے برتن، جيری کين، صابن اور بستروں کے لیے 9۔4 ملين ڈالر کی رقم فراہم کی ہے۔ امريکی عوام نے ہنگامی امدادی کاروائيوں ميں معاونت کے ليے انتہائ ضروری امدادی سامان بشمول جنريٹرز، پانی کی موٹروں کے ليے ٹرانسفارمرز، ليپ ٹاپ کمپيوٹرز اور کراۓ کی گاڑياں بھی فراہم کيا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  30. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    سیدھی سی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔
    جب تک بلی قابو میں نہیں آتی۔

    جب تک تمام پوچھنے والے مطمئن نہیں ہو جاتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :yes: :khao: :khao:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں