1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اللہ کی تدبیر

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از m aslam oad, ‏5 مارچ 2011۔

  1. m aslam oad
    آف لائن

    m aslam oad ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2010
    پیغامات:
    224
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    چمکتی دمکتی نئے ماڈل کی سفید ہنڈا سوک کار لاہور شہر کے مرکزی علاقے چوبرجی میں گھومنے کے بعد مشہور قرطبہ چوک (مزنگ چونگی) پہنچی تو اس کے اندر موجود انتہائی حساس آلات نے فوراً سگنل دینا شروع کئے کہ گاڑی کے پاس سے گزرنے کے والی موٹرسائیکل کے سواروں میں سے ایک کے پاس پسٹل ہے۔ (اس کے پاس پسٹل کیوں تھا اس کی حقیقت بھی جلد کھل گئی کہ اس نوجوان کا سگا بھائی چند ماہ پہلے قتل ہو گیا تھا اور اب اس نوجوان جس کا نام فیضان تھا کو بھی قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں)۔ گاڑی میں بیٹھے گورے چٹے، موٹے، تگڑے امریکی کو نجانے کیا خیال آیا کہ اس نے فوراً گاڑی سے موٹرسائیکل کو ٹکر مار کر گرا دیا۔ ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے گاڑی تیز نہیں تھی اس لئے موٹرسائیکل سوار سڑک پر گرنے کے بعد فوراً اٹھ کر کھڑے ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ ابھی انہوں نے پیچھے دیکھا بھی نہیں تھا کہ گاڑی میں بیٹھے انگریز نے انتہائی تیزی سے جدید ترین پسٹل نکالا اور وہیں بیٹھے بیٹھے اپنی گاڑی کی فرنٹ سکرین کے اندر سے 5فائر کئے اور دونوں نوجوانوں کو گرا دیا اور پھر ہاتھ باہر نکال کر 2 مزید فائر کئے اور جب اسے تسلی ہو گئی کہ اس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے اگلے جہاں پہنچ چکے ہیں تو اس نے کیمرہ نکال کر ان کی فلم اور تصویریں بنانا شروع کر دیں اور ساتھ ہی اپنے اڈے یعنی امریکی قونصلیٹ سے رابطہ کیا۔وہاں سے اس کی مدد کیلئے ایک گاڑی آئی جس نے ایک اور پاکستانی نوجوان کو کچلنے کے بعد وہاں سے فوراً راہ فرار اختیار کی لیکن مدد کیلئے بلانے والا امریکی شدید کوشش کے باوجود نکل نہ سکا اور پکڑا گیا۔
    اس کی تحقیق و تفتیش شروع ہوئی تو اس نے پہلے کچھ اور نام بتایا اور تھوڑی دیر بعد ریمنڈ ایلن ڈیوس پر اڑ گیا۔ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوا تو اس کے کیمرے سے تصاویر نکالی گئیں تو پتہ چلا کہ جس وقت اس امریکی ریمنڈ ڈیوس نے 2 پاکستانیوں کو قتل کیا ہے وہ اس سے تھوڑی ہی دیر پہلے چوبرجی چوک میں واقع جماعۃ الدعوۃ کے مرکز جامع مسجد القادسیہ کی جاسوسی کر کے آ رہا تھا اور اس کے کیمرے میں وہاں کی تازہ ترین تصاویر اور نقشے بھی تھے۔ مزید پتا چلا کہ اس کی ڈیوٹی میں مذہبی جماعتوں خصوصاً ایسی جماعتوں کے لئے جو مسلمانوں کو جہاد کا درس دینے کے حوالے سے معروف ہیں، کے متعلق لگائی گئی ہے اور ان میں جماعۃ الدعوۃ سرفہرست ہے۔
    خدا کا کرنا دیکھئے… اس نے اپنا نام ریمنڈ ایلن ڈیوس بتایا لیکن اس کے آقاوئوں یعنی امریکیوں نے اگلے روز خود ہی کہہ دیا کہ اس کا نام یہ نہیں کچھ اور ہے اور اس کا اعلان بھی امریکی محکمہ خارجہ جسے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کہا جاتا ہے، کی جانب سے کیا گیا یعنی اب اس کی تردید بھی نہیں کی جا سکتی تھی۔ دن گزرتے گئے، امریکی پیچ و تاب کھاتے رہے۔ صورتحال یہاں تک پہنچی کہ امریکی صدر بارک اوباما کو خود تقریر کر کے پاکستان سے کہنا پڑا کہ اس شخص کو رہا کیا جائے لیکن غیور پاکستانی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کو اس قدر بے بس کر دیا کہ اس کے پاس سوائے امریکہ کے سامنے ڈٹنے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے اعلانات کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ صورتحال اس قدر بگڑی کہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بھی چیخ اٹھی کہ پاکستان اپنے عوام کے امریکہ مخالف جذبات کو روکے وگرنہ نتائج خطرناک ہوں گے، لیکن بات نہ بنی اور پھر کبھی امداد بند کرنے کی پابندیاں لگانے کی دھمکیاں دی گئیں تو کبھی یہ تک پیغام دیا گیا کہ جیل میں اچانک امریکی کمانڈر ہیلی کاپٹروں اور جہازوں سے اتر کر آپریشن کے ذریعے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرا سکتے ہیں لیکن دال نہ گل سکی۔ امداد کیا بند ہوتی امریکہ کو ڈرون حملے تک روکنا پڑ گئے کہ شاید بات بن جائے لیکن جب اس بات کا بہت ہنگامہ ہوا کہ ایک امریکی کی گرفتاری سے امریکیوں کے ڈرون بھی خاموش ہو گئے ہیں تو امریکہ نے پھر حملے لیکن چھوٹی سطح پر شروع کر دیئے۔ چند روز مزید گزرے تو پتہ چلا کہ موصوف جو پکڑے گئے ہیں اس کا نام ایرک پرنس ہے اور وہ بلیک واٹر اور زی ورلڈ کا پاکستان میں سربراہ ہے۔ یہ عہدے سنبھالنے سے پہلے وہ امریکی مسلح افواج میں 10سال گزار چکا ہے اور اب بھی امریکی مسلح افواج کا باقاعدہ حصہ ہے اور اس کا تعلق براہ راست سی آئی اے کے ساتھ بھی ہے۔ وہ انتہائی اعلیٰ تربیت یافتہ کمانڈو ہے۔ ماہر نشانہ باز ہے، (اس نے گاڑی کے اندر سے سات کے سات فائر پاکستانی نوجوانوں کو بالکل سیدھے مار کر یہ ثبوت بھی خود دیا) وہ جی پی ایس، بارودی آلات و مواد بنانے اور استعمال کرنے کا اعلیٰ درجے کا ماہر ہے اور امریکی گزشتہ 10 سال سے جاری جنگ میں موجودہ صدر بارک اوباما کا پاکستان میں خصوصی معاون اور رابطہ کار ہے (یہی وجہ ہے کہ بارک اوباما نے خود اس کے حوالے سے تفصیلی بیان دیا اور رہائی کا مطالبہ کیا) پھر بات یہاں تک پہنچی کہ امریکی خود ہی کہنے لگے کہ وہ اس کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا بھی سوچ سکتے ہیں۔ ابھی امریکی اس قضیے میں پھنسے ہوئے پاکستان کو زیر کرنے میں لگے تھے۔ تعلقات نارمل رکھنے، امداد بندنہ کرنے، ہر طرح کے تعاون دینے کے بار بار اعلانات کر رہے تھے کہ 25 فروری کو پشاور سے ایک اور امریکی جس کا نام ایرن مارک ڈی ہیون تھا پکڑا گیا اس کا تعلق بھی بلیک واٹر سے ہے اب اس پر بھی مقدمہ شروع کر دیا گیا۔
    ان واقعات نے امریکیوں کے چھکے چھڑا کر رکھ دیئے اور ان کا پاکستان میں سارا نیٹ ورک بے نقاب ہونے لگا تو انہوں نے پاکستان میں اپنا سارا آپریشن فوری طور پر منجمد کر دیا اور یوں اب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات تقریباً بند ہو چکے ہیں اور امریکی ایک کی بجائے دو دو چھڑانے کیلئے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم عدالتوں میں استثنیٰ ثابت کریں گے تو کبھی کہتے ہیں کہ ہم عالمی عدالت انصاف میں جائیں گے یعنی اب وہی امریکی جنہوں نے نائن الیون کے بعد پاکستان کو پتھر کے زمانے میں دھکیلنے کی دھمکی دی تھی تو اس وقت کی حکومت کے سربراہ پرویز مشرف نے ان کے سامنے وہ کچھ پیش کر دیا کہ جس پر امریکی بھی حیران رہ گئے کہ ہم اس کی تو خواب میں بھی توقع نہیں کر سکتے تھے اور کئی امریکی تو یہاں تک زبانیں کھولنے لگ گئے تھے کہ پاکستانی ڈالروں کے لئے اپنی ماں بھی بیچ ڈالتے ہیں اورہمارے تیور دیکھ کر یہ ہمارے دل کی بات سمجھ جاتے اور فوراً حکم بجا لاتے ہیں۔ اب صورتحال ہی بدل گئی ہے۔
    امریکیوں نے کیا سوچا تھا، اللہ کی تدبیر کیا تھی۔ یہ انسان کی سمجھ میں نہیں آتا، 3 پاکستانی ضرور شہید ہو گئے لیکن ان کی قربانی سے ملک کے خلاف امریکہ کی کتنی بڑی بڑی سازشیں اور منصوبے بے نقاب ہوئے اور امریکی کہاں سے کہاں جا گرے۔ اس کا اندازہ بھی کوئی نہیں کر سکتا تھا۔ یقیناً اللہ کے ہر کام میں بہتری ہے۔ ہمیں اس پر ایمان رکھنا چاہئے اور یقینا اللہ تعالیٰ ہی سب سے بڑا کار ساز اور سب سے اعلیٰ تدبیر کرنے والا ہے اور ہم سب کو بھی اس سے اپنا تعلق مضبوط اور بہتر سے بہتر کرنا چاہئے۔ خصوصاً ان تمام کو تو بہت ہی زیادہ جنہیں کو اللہ کی اس تدبیر نے نجانے کتنے بڑے بڑے امتحانات اور بڑی آزمائش سے بچایا ہے۔

    بشکریہ ،،،،ہفت روزہ جرار

    والسلام،،،علی اوڈراجپوت
    ali oadrajput
    __________________
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اللہ کی تدبیر

    اللہ ان نوجوانوں کو درجہ شہادت سے نوازے ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائیگی
    اللہ کریم پسماندگان کو صبر ہمت اور اجزعظیم عطا فرمائیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں