1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اللہ تعالٰی سے محبت کا طریقہ

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از اقبال ابن اقبال, ‏2 جنوری 2013۔

  1. اقبال ابن اقبال
    آف لائن

    اقبال ابن اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏31 دسمبر 2012
    پیغامات:
    14
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمٰن الرحمٰن الرحیم
    الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
    کوئی بھی شخص کس طرح اللہ تعالیٰ سے محبت کرسکتاہے ؟...
    واضح رہے،کہ محبت باری تعالیٰ کے لئے بھی شریعت مطہرۃ نے قانون وقاعدہ مقرر فرمایاہے،کہ آپ چاہے کچھ بھی کرلیں ،لیکن حصول حب باری تعالیٰ کے لئے گھوم پھرکر سروردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس ہی کی طرف آنا پڑے گا اور اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ ہے ہی نہیں،چنانچہ
    ارشادباری تعالیٰ ہے،کہ
    قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّہَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمُ اللَّہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ :یعنی اے محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیجئے،کہ لوگوں اگر تم اللہ تعالیٰ کو دوست رکھتے ہو،تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ،اللہ تعالیٰ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورۃ آل عمران۔آیت31)
    مذکورہ آیت کریمہ میں بتایاجارہاہے،کہ جو اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے ...یا... کرنا چاہتاہے، اس کے لئے حکم شرع یہی ہے،کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وپیروی کرے ،کیونکہ جب تم اللہ کے اس محبوب(علیہ السلام) کی پیروی کروگے، تو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا، تمہیں دوست رکھے گا ،مگر شرط یہی ہے کہ
    تم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اپنے اوپر لازم کرلو،اورلازمی بات ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی وہی کرے گا ،کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھے گا اور جو محبت رکھے گا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بے حد ادب واحترام بھی کرے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر بھی کرے گا اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وپیروی کرنا ،کاملیت ایمان کاسبب بن جائے گا ۔
    اورچونکہ بدیہی بات ہے،کہ انحصار کاملیت ایمان، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق ومحبت و تعظیم وتکریم پرموقوف ہے،کہ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ سے عشق ومحبت ہی عین ایمان و مدارایمان ہے ، بصورت دیگر یعنی اگرکسی کے دل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہ ہو ،مگر باوجود اس کے وہ مومن ہونے کا دعویدار ہو، تو یاد رہے کہ ایسا نام نہادا یمان قطعاً مقصود شرع نہیں۔بلکہ
    مومن کے لئے توحکم شرع یہ ہے،کہ وہ نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان واولاد اپنے ماں باپ اور مخلوق میں سے ہر شے سے زیادہ محبوب رکھے،جیساکہ
    اللہ تعالیٰ فرماتاہے،کہ
    اَلنَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ:یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مؤمنین سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں-
    (سورۃ الاحزاب۔ آیت نمبر6)
    مذکورہ آیت کریمہ کی وضاحت کے بعد ،حاصل کلام یہ ہے،کہ جب اللہ تعالیٰ نے سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری جانوں سے بھی زیادہ قریب کردیاہے،ہماری جانوں کامالک بنادیاہے ،لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب واحترام ومحبت کو ہر محبوب شے پرمقدم رکھنا لازم ہوا،بصورت دیگریعنی
    اگرکوئی اس کے برعکس جاتاہے،یعنی جس دل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی نہ ہو ،توایسی صورت میں اگرچہ بظاہرکتنے ہی زمین پر سجدے کرکے اپنی پیشانی کو رگڑ کر مثل کباب کیونکر نہ بنادیاجائے ،لیکن مدار ایمان یعنی دل میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہ ہو،تواب ایساشخص کافرومشرک ہے ،چہ جائیکہ محض دکھاوے کے طورپر کتنا ہی نیک ومتقی کیونکر نہ ہو،
    یاد رہے ،کہ جس دل میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ، ادب و احترام نہیں یا جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر سے کٹتا ہے ،توایسا شخص ہر گز مومن ومسلم نہیں،بلکہ ایسے شخص کو منافق سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
    کامل مومن تو وہی ہے،کہ جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا درجہ عشق و محبت کرے ، آپ صلی ا للہ علیہ وسلم کے احکامات کی اتباع کرے ، کہ عین ایمان اوریہی مراد باری تعالیٰ ہے۔لیکن!لمحہ فکریہ ہے،کہ بعض گمراہ اور بدمذہب لوگوں کی طرف سے مختلف ہتکنڈوں سے مومنین کے دلوں سے تعظیم رسالت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،اور اس سلسلے میں مختلف فرقے مختلف ناموں سے کمرکس کرمیدان میں آئے ہوئے ہیں
    یہی وہ لوگ ہیں،کہ جن کے قلوب، محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خالی ہیں،یہی وہ لوگ ہیں کہ جو زبان سے شرک وبدعت کا نعرہ لگاکر شرک وبدعت کی آڑ میں لوگوں کے ایمان خراب کرنے پرتلے ہوئے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کے دلوں سے شمع عشق رسالت کو بجھادیاجائے ۔ (اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ان کے شر سے بچائے ،آمین۔)
    نیز!جولوگ سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناواقف وناآشناہیں،کہ جن کو عقائد صحیحہ (عقائداہلسنت )پر مکمل ...یا... خاطر خواہ دسترس حاصل نہیں ہوتی، اگرچہ وہ مسلک اہلسنت والجماعت سے منسلک بھی ہوں، لیکن کم علمی... یا... ناواقفیت عقائد حقہ کے سبب ،یاتو وہ ان گمراہوں اوربدمذہبوں کی جانب سے کئے جانے والے کچھ سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہوتے ہیں... یا... وہ وساوس کا کا شکار ہوجاتے ہیں اورایسے موقع پر بدمذہب وگمراہ و بددین لوگ ، اس پر فورا شرک کا الزام لگادیتاہے اور وہ شخص چونکہ درست عقائد سے ناواقف ہوتاہے لہذا وہ گمراہ ہوکر بدمذہبوں اور گمراہوں کے شکنجے میں آجاتاہے
    اس طرح ایک سیدھا سادھا مسلمان ،اپنے ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھتا ہے اور گمراہ وبے دین ہوجاتاہے، لہذا ہرمسلمان پرلازم ہے،کہ وہ عقائدحقہ (اہلسنت والجماعت) کا بغور مطالطہ فرمائیں ،تاکہ شریعت اسلامیہ کے احکامات کے مطابق نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وپیروی میں اپنی زندگی بسر کرکے رضائے الٰہی کے مستحق ہوں ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں