1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

القاعدہ، طالبان اور مسلمان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از اداس ساحل, ‏13 ستمبر 2011۔

  1. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    آپ سب سے سوال ہے کہ کیا القاعدہ اور طالبان کی کوئی ایجنڈہ، نظریہ، سیاست یا عمل اسلام کے مطابق ہے یا اسلام کے خلاف اور کیا ان کو مسلمان کہنے کا بھی کسی کو حق ہے؟
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    افغانستان میں ان کی حکومت تو میرے خیال میں قابل تعریف تھی مگر جو آج کل یہ کررہے ہیں اللہ انہیں ہدایت دے یا غارت کردے
     
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    اگر مجموعی طور پر دیکھیں تو خاص طور پر القاعدہ نے مسلمانوں کو نقصان ہی پہنچایا۔۔۔۔اور جہاں تک افغان طالبان کی بات ہے کہ انھوں‌نے یعنی افغانستان میں امن تو قائم کردیا تھا۔۔۔۔مگر اسلام کی بجائے اپنے رسم و رواجوں کو اسلام کا لبادہ اوڑھا کر لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ ان پر عمل کریں۔۔۔۔۔۔جہاں تک میرا خیال ہے کہ دونوں ہی انتہا پسندی کے آخری سروں پر موجود ہیں۔۔۔۔اور اب جو تحریک طالبان پاکستان میں سرگرم ہے ان کے کرتوت۔۔۔۔بس اللہ معاف کریں۔۔۔۔کہ یہ اپنے آپ کو مسلمان کیسے کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔بہرحال جی۔۔۔۔۔۔نام کا مسلمان ہونا اور واقعی مسلمان ہونے میں‌بڑا ہی فرق ہے۔۔۔۔۔اسلام تو یہی درس دیتا ہے کہ ایک انسان ۔۔۔۔۔۔وہ انسان مذہب سے بالا ہے میرے خیال میں۔۔۔۔۔کا ناحق قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔۔۔۔پتا نہیں یہ دونوں تنظیمیں کہاں کی اسلامی تعلیمات پرھتے ہیں۔۔۔۔بہرحال آخر تاریخ میں‌حسن بن صبا بھی تو گزرے ہیں۔۔۔۔۔آخر تاتاریوں نے انھیں‌تباہ برباد کیا۔۔۔۔۔مگر وہ سب مسلمانوں‌کو ہی برباد کرتے رہے۔
     
  4. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    عجب قافیہ لگا ہے
    طالبان
    مسلمان
    افضانستان
    پاکستان
    محبوب خان
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    کوئی شعر ہوجاتا۔۔۔۔۔صرف قافیہ سے کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔وہ کہتے ہیں‌ناں کہ دال کھانے سے کیا ہوتا ہے۔۔۔۔دال کھانے سے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔مرغ کھانے سے نور آتا ہے۔۔۔۔۔کھاکے پڑوسیوں کی مرغی۔۔۔۔۔فاتحانہ غرور آتا ہے۔۔۔۔۔دال کھانے سے کچھ نہیں‌ہوتا۔۔۔۔۔سو اس طرح کا سہی۔۔۔لیکن کوئی شاعری ہوجاتی۔۔۔۔تو بات بنتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:113:
     
  6. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

    اسلام تو سراسر امن و سلامتی اور رحمت و الفت کا پیغام ہے ، جو نہ صرف مسلمانوں کیلئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے عام ہے ۔ اسلامی تعلیمات کے مطالعے سے یہ بات بہت واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں جہاد کے نام پر دہشت گردی اور خود کش دھماکوں کا بالکل کوئی جواز نہیں ہے۔پھر بھلا القاعدہ یا طالبان اور انکے پیروکار ، جو ہزاروں معصوم لوگوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کے مجرم ہیں، کسطرح سےمسلمانوں کے ہیرو ہوسکتے ہیں؟ یہ لوگ مسلمان نہیں بلکہ خوارج ہیں ، جنکے بارے میں ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کثیر احادیث میں خبر دی گئی ہے۔ انکو "طالبان" نہیں بلکہ ظالمان کہنا چاہیے، کیونکہ "طلبِ علم جیسے مقدس کام سے ان ظالموں کا کیا کام؟

    مگر یہ بات بھی اب کوئی راز نہیں ہے کہ جہاد کے نام پر اس طرح کے لوگوں کو مسلمانوں کا ہیرو بنا کر پروموٹ کرنے والا کوئی اور نہیں خود امریکہ ہے۔ ہمارے سادہ لوح عوام یہ سمجھتے ہیں کہ القائدہ/ طالبان اور امریکہ شاید دو مخالف فریق ہیں مگر اصل میں یہ دونوں ایک ہیں، اور انکا مشترکہ ایجنڈہ عالمی طور پر مسلمانوں کی تباہی و بربادی ہے۔ یہ نام نہاد جہادی دراصل اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں جو مسلمانوں کے خلاف ہر قسم کی کاروائیوں کیلئے عالمی استعمار کو جواز مہیا کرنے کے مشن پر رہتے ہیں۔ یہ بات اب روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے، اسے اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہیے !!!
     
  7. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    اس بات پر نقطہ نظر دینے سے پہلے کہ طالبان یا القاعدہ کو مسلمان کہنا درست ہے کہ نہیں ایک نظر دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ سے پہلے کے طالبان پر ڈالتے ہیں۔
    جب افغانستان روس کا مقبرہ ثابت ہوا تو روس کے خلاف متحد ہو کر لڑنے والے گرہوں میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو گئی اور ہرگروہ اقتدار کی ہوس میں اپنے ہی اتحادیوں سے برسرِ پیکار ہو گیا۔1994 میں ایک طرف برہان الدین ربانی اور اسکا عسکری کمانڈر احمد شاہ مسعود اور دوسری طرف گلبدین حکمت یار کابل کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے تھے۔لڑاکا گرہوں کے لیے اپنی گزراوقات کے لیے لوٹ مار عام دستور تھا۔ کسی بھی جنگجو کے لیے افغانستان کی کسی بھی عورت کا استعمال کر لینا عام بات تھی۔
    ان حالات کے پس منظر میں مظلوم طالب علموں کا ایک گروہ، ملا عمر کی قیادت میں ابھرا اور آندھی طوفان کی طرح پورے افغانستان پر چھا گیا۔اور 1996 میں کابل سمیت 85% افغانستان طالبان کے کنٹرول میں تھا۔
    جن طالبان کا مغربی میڈیا واویلا مچاتا رہا ان میں‌اور اصل طالبان میں فرق دیکھنے کے لیے میں تین مثالیں دوں‌گا۔

    1۔نومبر 1994 میں پاکستانی ٹرکوں کا ایک تجارتی قافلہ سنٹرل ایشین کی ریاستوں کے ساتھ تجارتی روابط کے لیے چمن قندہار شاہراہ کے راستے روانہ ہوا۔یہ شاہراہ اس وقت کمانڈر لالائی اور حاجی مگاش (جو کہ سابقہ سمگر اور بعد میں ایک جنگجو تھا)کے بیٹے کے کنٹرول میں تھی۔ یہ دونوں مل کر اس قافلے پر حملہ کرتے ہیں اور اس کو اپنے قبضہ میں لے لیتے ہیں۔ طالبان اس موقع پر حملہ کر کے قافلے کو چھڑاتے ہیں اور غیر مشروط آزاد کردیتے ہیں۔

    2۔ ایک پاکستانی انجینیرز کا وفد کابل سے پاکستان واپس آ رہا ہے۔یہ چار افراد پینٹ شرٹ میں ہیں اور کسی کی بھی داڑھی نہیں ہے اور اپنی گاڑی میں آ رہے ہیں۔مغرب کا وقت ہو رہا ہے جب ان کو طالبان کی آخری چیک پوسٹ پر روک لیا جاتا ہے۔کاغذات کی پڑتال کے بعد ان کو کہا جاتا ہے کہ آپ اس وقت یہاں سے آگے نہیں جا سکتے۔پوچھنے پر جواب ملتا ہے کہ یہاں سے پاکستان کی پہلی چیک پوسٹ 30 کلومیٹر دور ہے اور بیچ کا علاقہ شام کے بعد سفر کے لیے محفوظ نہیں‌ہے۔ وفد کا لیڈر کہتا ہے کہ ہم اس وقت کابل واپس نہیں‌جا سکتے تو جواب ملتا ہے کہ آپ کو کابل واپس جانے کی ضرورت نہیں۔آپ ہمارے مہمان ہیں اور ہمارے مہمان خانے میں ٹھہریں اور علی صبح آپ کو آگے جانے کی اجازت ہو گی۔ گاڑی سے اتر کر وہ گاڑی لاک کرنے لگتے ہیں تو کہا جاتا ہے اگر آپ اپنی تسلی کے لیے گاڑی لاک کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں مگر یہاں‌آپ کی کھلی گاری اور قیمتی سامان ہماری ذمہ داری ہے آپ کو تمام چیزیں‌اسی حالت میں‌ملیں گی جس میں‌آپ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ رات انہوں نے مہمان خانے میں گزاری جہاں انہیں‌عمدہ کھانا اور صبح کا ناشتہ دیا گیا اور اس تمام انتظام کا کوئی بھی معاوضہ یا خرچ ان سے وصول نہیں‌کیا گیا۔صبح ان کو بخوشی آگے جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    3۔9/11 کے واقعہ کے بعد کابل صحافیوں اور رپوٹروں کی مجبوری بن گیا۔ہر صحافی کسی بھی قیمت پر کابل پہنچنے چاہتا تھا۔ ان ہی میں‌ایک برطانوی خاتون یوون ریڈلی تھیں جو سنڈے ایکسپریس کے لیے کام کرتی تھیں۔28 ستمبریہ بغیر ویزے کے افغانستان میں‌ داخل ہوئیں‌اور دو دن بعد پکڑی گئیں۔ جنگی حالات میں ایک غیر ملکی خاتون جس کے پاس کیمرہ بھی ہو پر جاسوس ہونے کا شبہ ایک لازمی بات ہے اس لیے انہیں تفتیش کے لیے جلال آباد لے جایا گیا۔اور 9 نومبر یعنی داخلے کے 11 دن اور پکڑے جانے کے 9 دن بعد انہیں چھوڑ دیا گیا (وہ کون سا ملک ہے جو ایک جاسوس کو 9 دن کی تفتیش کے بعد چھوڑ دیتا ہے)۔ گرفتاری اور قید کے دوران ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کا اعتراف خود ریڈلی میڈیا پر کر چکی ہیں‌اور وہ طالبان کے رویے اور اسلام سے اتنا متاثر ہوئیں کہ 2003 میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔
    یہ تھے وہ اصل طالبان جنہوں نے افغانستان میں مکمل امن قائم کیا۔ پوست کی کاشت اور منشیات کی تیاری بند کروائی۔

    اب ہم آتے ہیں آج کے طالبان پر۔وہ طالبان جو امریکہ،اسرائیل اور انڈیا کی پیداوار ہیں۔ان کا عمل خلوص نیت پر نہیں بلکہ ڈالروں پر ہے۔کبھی یہ افغانی طالبان کہلاتے ہیں اور کبھی پاکستانی طالبان۔ان کا ہر عمل اسلام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔یہ ان کا کارنامہ ہے کہ آج مسلمان مسجد جانے سے ڈرتا ہے کہ کہیں کسی بم کا نشانہ نہ بن جائے۔

    تیسرا نام القاعدہ کا ہے۔9/11 سے پہلے اگر اس کا وجود تھا بھی تو کسی کے علم میں‌نہیں تھا۔اس کے معلوم سربراہ اسامہ بن لادن کے امریکی صدر کے ساتھ کاروباری اور ذاتی روابط تھے۔ 9/11 کے سانحہ کے بعد جب 8 گھنٹے تک امریکہ کی تمام پروازیں بند تھیں تو صرف ایک جہاز کو اڑنے کی اجازت دی گئی جو بن لادن فیملی کو لے کر امریکہ سے نکل رہا تھا۔اسی القاعدہ کا نام لے کر کسی بھی اسلامی ملک کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی اور نام دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا دیا گیا۔

    یہ وقت مسلمانوں پر بہت کڑا ہے اور ضرورت آپس کے اتحاد کی ہے۔ فرقوں کے معمولی اختلافات کو بھول کر متحد ہو جائیں کیونکہ اس وقت تمام غیر مسلم مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو کر برسر پیکار ہیں اور ان کی سب سے بڑی معاون ہماری نااتفاقی ہے۔
     
  8. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    چلیے آج شاعری کرتے ہیں۔ ذرا تک بندی کی اصلاح فرمائیے گا:

    ہر سو امت مسلم ہے اس قدر نالاں و پریشان

    کیوں آخر لیتے ہیں اسلام کا نام القاعدہ وطالبان

    دور دور تک نہیں ہےعمل ان کا مطابق فرمان

    لبریز ہیں دہشت گردی سے یہ نام نہاد مسلمان
     
  9. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    مسلمان پاکستان مین مظلوم ہیں،القائدہ اور طالبان ظالم اور ایک ہی سکے کے دو رخ ہین۔القائدہ ایک مجرمانہ سرگرمیوں مین ملوث گروہ ہے،جس کا اسلام سے دور کا واسطہ نہ ہے۔
    القائدہ کے اسلام اور اسلامی امہ کے خلاف جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے ۔ القائدہ اور طالبان کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگے ہیں اور القائدہ کی حماقتوں کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، آئیندہ کے لئے القائدہ ،مسلمانوں اور اسلام کو اپنی عنایات سے معاف ہی رکھے تو یہ ملت اسلامی کے حق مین بہتر ہے۔ القائدہ اور طالبان نےقران کی غلط تشریحات کر کے فلسفہ جہاد کی روح کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ القائدہ خودکش حملوں کی بانی و استاد ہے اور طالبان اس کے شاگرد۔
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آپ جس واقعے کا ذکر کر رہے ہيں اس کی بنياد اکتوبر 2003 ميں "وينٹی فير" ميں شائع ہونے والا ايک آرٹيکل تھا جسے بعد ميں دستاويزی فلموں کے ہدايت کار مائيکل مور نے اپنی فلم "فارن ہائيٹ 911" ميں بھی ريفرنس کيا تھا۔

    اس معاملے کی مکمل تحقيقات ہوئ تھی اور حقائق سے يہ بات بالکل ثابت ہو گئ تھی کہ 11 ستمبر کے واقعے کے بعد کے دنوں ميں اسامہ بن لادن کی فيملی کے کسی بھی فرد کو سفر کے لیے خصوصی اجازت نہيں دی گئ تھی۔

    جہازی سفر پر پابندی اٹھاۓ جانے کے قريب ايک ہفتے کے بعد 20 ستمبر 2001 کو ريان انٹرنيشنل فلائٹ 441 ميں بن لادن خاندان کے 23 افراد نے سفر کيا تھا جو تفتيش کے تمام ضروری مراحل سے گزرے تھے۔

    آپ اس تفتيش کی مکمل تفصيلات اور دستاويزی ثبوت اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہیں، جس کے بعد يہ "سازشی کہانی" بے بنياد ثابت ہو گئ تھی۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1229345&da=y

    جولائ 10 2004 کو اسامہ بن لادن کے سوتيلے بھائ کا امريکی ٹی وی پر ايک انٹرويو نشر ہوا تھا جس ميں انھوں نے بھی ان حقائق کی توثيق کی تھی کہ بن لادن خاندان کے کسی بھی فرد نے 20 ستمبر 2001 سے پہلے امريکہ سے سفر نہيں کيا تھا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  11. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    چلو شکر ہے آپ نے اسامہ کا امریکہ سے تعلق والی بات کی تردید کر دی ۔ ۔ ۔ ۔

    افغان طالبان ایک غاصب طاقت کے خلاف اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اللہ ان کا حامی و ناصر ہو ۔ ۔

    ٹی ٹی پی ( تحریک طالبان پاکستان( یقیناً ایک دہشت گرد تنظیم اس میں کسی کو اختلاف نہیں
     
  12. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    چلو شکر ہے آپ نے اسامہ کا امریکہ سے تعلق والی بات کی تردید کر دی ۔ ۔ ۔ ۔

    افغان طالبان ایک غاصب طاقت کے خلاف اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اللہ ان کا حامی و ناصر ہو ۔ ۔

    ٹی ٹی پی ( تحریک طالبان پاکستان( یقیناً ایک دہشت گرد تنظیم اس میں کسی کو اختلاف نہیں
     
  13. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    1 ۔ ۔ اگر طالبان سے مراد افغان طالبان ہیں تو ان کا ایجنڈا اسلام کے مطابق ہے اور وہ جہاد کر رہے ہیں ایک کافر و غاصب طاقت کے خلاف ۔ ۔
    اگر ٹی ٹی پی مراد ہے تو اس کا اپنا ایجنڈا ہے کہ جس میں اسلام کا کوئی عمل دخل نہیں

    2 ۔ ۔ ۔ دہشت گردی کا کسی بھی کبیرہ گناہ سے انسان فاسق و فاجر ضرور ہوتا ہے مگر اسلام سے خارج نہیں ہوتا ۔ ۔ اگر وہ مسلمان ہونے کا دعویدار اور زبان سے اعلان کرتا تو اسے مسلمان ہی تصور کیا جائے گا جب تک کہ کوئی کفر کا صریح ثبوت نہ مل جائے ۔ ۔

    حجاج بن یوسف کتنا ظالم و جابر تھا کہ اس نے صحابہ کرام جیسی مقدس ہستیوں کو بھی نہ چھوڑا اور ان کے مقدس خون سے اپنی تلوار کو رنگین کیا ۔ ۔ ۔ ۔ مگر آج تک امت مسلمہ میں کسی نے اس کے کفر کا فتویٰ جاری نہیں کیا ۔ ۔ ۔ ۔
     
  14. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    طالبان کا جہاد بالکل بھی کسی زمرے میں نہیں آتا اور اس کی وجہ بھی ہے۔ افغانستان کے باشندے خود طالبان سے بہت تنگ ہیں اور دوسرا جب طالبان کے پاس مزاکرات کا راستہ ہے تو وہ افغان حکومت سے کیوں نہیں کرتے۔ یعنی کہ جان بوجھ کر لڑائی۔ اور اس لڑائی کو جب جہاد کا نام دیا جاتا ہےتو مسئلہ یہاں شروع ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح سے جب کوئی سیاسی لیڈر مر جائے اور لوگ اسے شہید کہنا شروع کر دیں تو آپ بتائیں کہ شہید لفظ کا کیا تقدس رہ جائے گا

    اور دوسری بات یہ ہے کہ حجاج بن یوسف اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے مابین کم از کم دو صدیوں کا فرق ہے تو وہ کس طرح سے نعوذ باللہ من ذلک صحابہ کرام کے قتل کا مرتکب ہو سکتا ہے
     
  15. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    اگر طالبان کا جہاد جہاد نہیں تو پھر آپ جہاد کی تعریف اور اس کا دائرہ کار اور حکم بیان کردیں
    امید ہے آپ اس کا جواب ضرور دیں گے
    2۔۔۔ مذاکرات وہ کرے جو مشکل میں ہو مشکل میں تو امریکہ اور اس کے حواری ہیں طالبان ہرگز نہیں ۔ ۔ اور یہ سراسر جھوٹ ہے کہ وہاں کے لوگ طالبان سے تنگ ہیں ۔۔۔۔ کیا آپ وہاں کے باشندے ہیں یا وہاں دیکھ کے آئے ہیں یا آپ کی معلومات وہی ہیں جیسی عراق کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکہ کی تھیں ۔ ۔
    3 ۔۔۔۔ جناب حجاج کی پیدائش 41ھ ۔۔ 661م میں ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر صحابی ہی تھے ۔ ۔ رضی اللہ عنہ
     
  16. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    سیفی صاحب

    یہ بہت مشکل سوال ہے کہ "جہاد کی تعریف" کروں۔ یہ ہر مسلمان پر منحصر کرتا ہے کہ وہ کیسے سوچتا ہے کہ "جہاد" کیا ہے؟ ویسے اگر تعریف کی بات ہے تو یہ تو اللہ کا عائد کیا ہوا فرض ہے، ہر مسلمان پر، اور اللہ کی ہر شے صرف اور صرف قابل تعریف ہی ہے۔ اس کی اصطلاح کو مختلف مکاتب فکر کے لوگ مختلف طریقے سے دیکھتے ہیں۔ جس جہاد کی آپ بات کر رہے ہیں، میرا خیال ہے، اور یہ صرف میرا خیال ہے، کہ طالبان جو جہاد کر رہے ہیں، وہ اس لیے نہیں ہے کہ اس ملک کا صدر یا سربراہ جو بھی کہہ لیں، کیا اس نے "جہاد" نافز کیا ہے؟ آپ کے جو بھی خیالات ہیں اس سربراہ کے بارے میں لیکن، قانون کے مطابق ، جب تک سربراہ مملکت "جہاد" نافز نہیں کرتا ہے، جہاد کیسے ہو سکتا ہے۔ اور سیفی صاحب اسلام میں "قانون کی پابندی" بھی بہت اہم ہے۔

    مزاکرات کی جہاں تک بات ہے تو مزاکرات تو چاہے ابھی ہوں یا بعد میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین، وہ تو ہونے ہیں۔ طالبان اگلے 100 سال تک بھی جنگ کرتے رہیں، جب تک مزاکرات نہیں کریں گے، کوئی چارہ نہیں ہے۔ اور رہ گئی بات، کہ کیا افغانستان کے لوگ طالبان سے نالاں ہیں تو، جناب، آپ خود کسی بھی افغانی باشندے کو جو باہر چنے بیچ رہا ہے یا ریڑھی چلا رہا ہے، اس سے پوچھیں، تو آپ کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی مل جائے گا۔ اور میں یہ کوئی ہوائی بات نہیں کہہ رہا ہوں، جناب یہ ایک سالم حقیقت ہے
     
  17. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    جی تعریف جو آُ پ کریں نہ تو وہ قبول کی جا سکتی اور نہ کسی اور کی ، کی ہوئی تعریف قابل قبول ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تعریف وہی قابل قبول ہو گی جو اللہ اور اللہ کے رسول نے بتائی ہے ۔ ۔ امید آپ اس کی وضاحت کریں گے ۔ اور ساتھ میں اس کا حکم بھی ذکر کریں گے۔ ۔ مجھے انتظار رہے گا

    2۔ ۔ ۔ جن افغانی باشندوں کی آپ بات کر رہے ہیں وہ تو روسی تسلط کے وقت کے ہجرت کر کے یہاں مقیم ہیں ۔ اور میں اکثریت فارسی لوگوں کی ہے جن کا تعلق ایک چھوٹے سے علاقے سے ہے جو احمد شاہ مسعود کے زیر تسلط تھا ۔ باقی 95 فیصد ملک میں جہاں طالبان کی حکومت تھی وہ ایک پر امن حکومت تھی ۔ اور ایک اسلامی حکومت تھی اور اس بات کو سبھی جانتے ہیں باقی اگر اپ نہ جاننا چاہین تو آپ کی مرضی ۔ ۔ طالبان کے دور حکومت کی 3 مثالیں واصف بھائی نے دی ہیں لگتا ہے آپ نے نہیں پڑھیں چلیں 1 بار پھر پڑھ لیں
     
  18. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    میں کافی عرصہ کوئٹہ رہا ہوں۔۔۔۔اور میرے کئی جاننے والے طالبان دور میں کابل آتے جاتے رہے۔۔۔۔۔بلکہ وہاں کے ایک بہت بڑے ٹھیکیدار کے کچھ پیسے تھے کسی افغانی کے اوپر۔۔۔۔مگر وہ افغانی بھاگ کے کابل چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔تو ٹھیکیدار کو کسی نے مشورہ دیا کہ طالبان کی حکومت ہے۔۔۔۔وہاں چلے جاؤ۔۔وہ آپ کی فریاد ضرور سنیں‌گے۔۔۔۔۔۔وہ کابل چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔وہاں جاکے بات کی طالبان کی حکومت سے۔۔۔۔۔یاد رہے کہ یہ لاکھوں‌کا معاملہ تھا۔۔۔۔۔۔۔مگر طالبان نہ صرف اس شخص کو ڈھونڈ کر لائے بلکہ اس وقت تک روکے رکھا۔۔۔جب تک انھوں نے پیسے ادا نہ کیے۔۔۔۔۔اس کے علاوہ۔۔۔۔۔اس سے کہا گیا ۔۔۔۔۔ کہ اس کے آنے جانے اور رہائش پر جو خرچہ آیا وہ بھی ادا کرو۔۔۔۔۔اور اس افغانی کو ایسا ہی کرنا پڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔طالبان کی سختیوں کے کئی بلکہ ان کی انصاف سے زیادہ خوفناک قصے بھی سنے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور خاص طور پر شمالی افغانستان کے تاجک، ازبک اور فارسی بولنے والے کہتے رہتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر چونکہ طالبان میں زیادہ تر پشتون تھے۔۔۔۔۔اب بھی ہیں۔۔۔۔اس لیے دوسرے گروہوں کا ان کے بارے منفی تاثر کوئی عجیب بات نہیں ہے۔
     
  19. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    کیوں کہ یہ سب لوگ احمد شاہ مسعود ، برہالدین ربانی وغیرہ کے زیر حکومت تھے ۔ طالبان نے احمد شاہ مسعود اور اس کے حواریوں کے ظلم وجبر کے خلاف ہی آواز اٹھائی تھی اور تقریباً 95 فیصد افغانستان پہ اسلامی حکومت اور مثالی امن قائم کیا ۔ اور واضح رہے کہ امریکہ نے افغانستان پہ جس وقت حملہ کیا تھا اس نے ’’ امن ‘‘ ایشو نہیں بنایا تھا بلکہ نائن الیون کے دھماکوں کا شہید اسامہ بن لادن پہ الزام لگایا اور افغانستان پہ زور دیا کہ اسامہ کو ان کے حوالے کیا جائے مگر انہوں قومی و دینی غیرت کا ثبوت دیا اور امریکہ کے اس حکم پر سر نہیں جھکایا اور مقابلے کا اعلان کیا ۔ اور آج اسی جہاد کی برکت سے سپر پاور اپنے اتحادیوں سمیت شکست سے دو چار ہے ۔ ۔ ۔ ۔

    رہے نام اللہ کا
     
  20. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    سیفی صاحب

    بہت شکریہ اس شئیرنگ کا

    طالبان کے حوالے سے ایک بات کرنا چاہ رہا ہوں۔ آپ نے جو واقعات لکھے ، ان سے ہر کوئی واقف ہے۔ میں ان طالبان کی بات کر رہا ہوں جو لڑکیوں کے سکول تباہ کرتے ہیں، جو اپنے ہی ملک کے اثاثوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں اور نہ صرف افغانستان میں بلکہ پاکستان میں بھی کافی ایسے واقعات ہیں جہاں پر انھوں نے سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
    آپ سے ایک سوال ہے:
    اگر آپ کا گھر ہے اور کوئی خدانخواستہ آپ کے گھر کو نقصان پہنچاتا ہے، تو کس قدر پریشانی ہو جاتی ہے۔ حتی کہ لوگ امراض قلب میں مبتلاء ہو جاتے ہیں کیونکہ گھر ان کی زندگی کا سرمایہ ہوتا ہے۔ لیکن جب ملک کے کسی اثاثے کو طالبان یا تحریک طالبان پاکستان یا اور کوئی مزہبی جماعت یا سیاسی جماعت نقصان پہنچاتی ہے، تو اس سے اسقدر بے رخی کیوں۔ چاہے ، وہ شخص جو کسی کے گھر کو نقصان پہنچائے، اس کے جو بھی نظریات ہیں، لیکن یہ حق نہیں ہے کہ کسی کا نقصان کرے۔
    جہاد ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کی وضاحت میں اللہ اور اس رسول صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق بعد میں کروں گا۔
     
  21. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    اس سے پہلے کہ آپ افغانستان کے "مقدس آزادی کے سپاہيوں" کی کاميابی کے ليے دعا گو ہوں اور اپنے وطن کی آزادی کے نعرے کے تحت ان کے خود ساختہ جہاد کے ضمن ميں کلمہ خير کہيں، بہتر ہو گا کہ آپ ايک نظر ان مظالم پر بھی ڈاليں اور بے گناہ شہريوں کے دانستہ قتل کے اعداد وشمار کو بھی ملحوظ رکھيں جنھيں يہ لوگ اسلام کا نام لے کر جائز قرار دے رہے ہيں۔

    اگر کاميابی کا نيا معيار يہ ہے کہ معصوم بچوں اور خواتين سميت کتنے بے گناہ افراد کو قتل کيا جا چکا ہے تو پھر يقینی طور پر يہ دہشت گرد گروہ اس تعريف اور توصيف کے مستحق ہيں جس کا تذکرہ کيا گيا ہے۔

    بہادری اور عظمت جیسے القابات ان دہشت گردوں کی مجرمانہ کاروائيوں کو بيان کرنے کے لیے استعمال نہيں کيے جا سکتے جن کی تمام حکمت عملی کا محور انتہائ بزدلی کے ساتھ زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو قتل کرنا ہے۔

    يہاں کچھ تازہ اعداد وشمار پيش ہیں جو انھيں "مجاہدوں" کی حقيقت واضح کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے افغانستان کی اعانت سے متعلق کميشن (يو – اين – اے – ايم – اے) کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2011 کے پہلے 6 ماہ کے دوران تصادم کے نتيجے ميں عام شہريوں کی ہلاکت کے واقعات ميں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس ڈرامائ اضافے کا اہم محرک حکومت مخالف عناصر کی جانب سے کانوں میں استعمال ہونے والی پريشر پليٹس سے ماخوذ وہ مخصوص دھماکہ خيز آلات ہيں جنھيں عرف عام ميں آئ – ای – ڈيز کہا جاتا ہے۔

    يو – اين – اے – ايم – اے کی دستاويزات کے مطابق اس عرصے کے دوران 1462 عام شہريوں کی ہلاکتيں ہوئيں جن ميں سے 80 فيصد حکومت مخالف عناصر کی کاروائيوں سے منسوب ہیں، جو کہ سال 2010 کے دوران کی جانے والی کاروائيوں کے مقابلے ميں 28 فیصد زيادہ ہيں۔ اسی طرح 14 فيصد شہری اموات حکومت کے حمايتی گروہوں سے منسوب ہیں جو کہ سال 2010 کے دوران ہونے والی اموات سے 9 فيصد کم ہیں۔ 6 فيصد شہری اموات کسی فريق سے منسوب نہیں تھيں۔

    سال 2007 ميں جب يو – اين – اے – ايم – اے نے ايک نظام کے تحت ان اموات کو دستاويزی شکل ميں ترتيب دينا شروع کيا تھا، اس وقت سے لے کر اب تک مئ 2011 کو 368 شہری اموات کی بدولت سب سے خونی مہينہ قرار ديا گيا ہے۔ جون 2011 ميں 360 شہری اموات کو ريکارڈ کيا گيا جن ميں سے 308 يا کل اموات کا 86 فيصد حکومت مخالف گروہوں کی کاروائيوں سے منسوب ہيں۔ اس ميں سے 18 ہلاکتیں يعنی کل اموات کا 5 فیصد حصہ حکومت حمايتی گروہوں کی کاروائيوں سے منسوب ہيں جب کہ 34 ہلاکتيں يعنی 9 فيصد کسی گروہ سے منسوب نہیں ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    جناب فواد صاحب آپ ہزاروں میل دور بیٹھے خود ساختہ پروپیگنڈا کا خود بھی شکار ہیں۔۔۔۔ہم جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔افغانیوں کو۔۔۔۔۔۔تاریخ گواہ ہے۔۔۔۔۔ان کی آزادی کا۔۔۔۔۔۔۔یہ مانو۔۔۔۔ان کی سلطنت بڑے بڑے طاقتوں کی قبرستان ہے۔۔۔۔۔۔چاہے اب وہ آپ ہوں‌یا کوئی اور۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نے ذکر کا مظالم کا ۔۔۔۔۔بہت اچھے۔۔۔۔۔امریکہ نے کارپٹ بمباری کی۔۔۔۔ڈیزی کٹر استعمال کیے۔۔۔۔۔۔جنھوں نے پہاڑوں کو انسانوں سمیت الٹ کے رکھ دیا۔۔۔۔۔بے گناہ انسانوں کا خون بہایا۔۔۔۔۔۔افغان طالبان نے آپ کے ساتھ براہ راست کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔آپ نے انھیں۔۔۔۔۔مزید جہاد پر مجبور کیا۔۔۔۔۔عراق میں جھوٹ بول کے کیا نہیں کیا۔۔۔۔لاکھوں انسانوں کا خون امریکہ کے سر پہ ہے یا نہیں؟ آپ بتائیں۔۔۔۔۔میں صدام کو ناپسند کرتا تھا۔۔۔۔۔مجھے اس آمر سے کوئی ہمدری تھی نا ہے۔۔۔۔۔۔ہاں آپ لوگوں‌کے ساتھ بڑے اچھے ان کے تعلقات تھے۔۔۔۔۔یاد ہے۔۔۔۔۔۔یا مزید اپنے رکارڈ کو کھنگالو۔۔۔۔ہاں البتہ لیبیا میں اپنے کردار کو ایک حد تک رکھا۔۔۔۔۔۔۔ظاہر ہے کئی ممالک نے مجبور کیا۔۔۔۔۔اب چڑھائی کا کام شام پہ کرنا چاہا۔۔۔تو ویٹو ہوگئے۔۔۔مانا کہ شام کی حکومت اپنے عوام پر احتجاج کے دوران ظلم کررہی ہے۔۔۔۔آپ آواز اٹھائیں۔۔۔۔۔غنڈہ گردی پہ کیوں اتر آتے ہیں۔۔۔۔۔مگر کیا کریں۔۔۔۔طاقت کا ایک الگ نشہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوری دنیا میں لوگ امریکہ جانا پسند کرتے ہیں۔۔۔۔وہاں‌کام کرنا پسند کرتے ہیں۔۔۔۔امریکی قوم کو ایک عظیم قوم مانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔وہاں کی تحقیق ادارے، جامعات، تھنک ٹینک۔۔۔۔۔۔سب کواحترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مگر آپ لوگ جب دوسرے ملکوں پر کسی بھی وجہ سے چڑھائی کرتے ہیں۔۔۔۔یا کرنے کی کوشش یا خواہش رکھتے ہیں۔۔۔۔یاد رکھیں۔۔۔۔۔لوگ آپ سےنفرت کرتے ہیں۔۔۔۔۔اس پر سوچیں۔۔۔۔۔اپنے تجزیہ نگاروں، پالیسی سازوں اور فیصلہ کنندگان کو سوچنے پر مجبور کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نے افغانیوں، ویت نامیوں، عراقی کو براہ راست جبکہ کئی اور کارنامے جیسے پاکستان میں بلیک واٹر، تحریک طالبان وغیرہ کو لوگ آپ کی پیداوار سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔اس پر بھی کچھ سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔اس دنیا میں‌آپ، ہم یا کوئی اور اکیلے نہیں‌رہ سکتا۔۔۔۔پھر بقائے باہمی کی بجائے۔۔۔۔۔۔۔صرف اپنے بارے اور طاقت میں چور سب کو کیوں نظر انداز کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔یونانی، رومن، عرب، افغان، ترک، یورپ کتنی طاقتیں گنواؤں۔۔۔۔جن کا ڈنکا بجتا تھا۔۔۔۔۔مگر جب آپ بحیثیت قوم کسی سے زیادتی کرتے ہو۔۔۔۔۔۔تو یاد رکھیں کہ ظلم پھر ظلم ہے۔۔۔۔بڑھ جانے کی صورت میں مٹ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسری جنگ کے موقع پر سر ونسٹن چرچل کے الفاظ تو عدالتوں اور انصاف کے بارے پڑھے ہی ہونگے۔۔۔۔۔۔اور چونکہ فواد صاحب آپ ایک امریکی مسلمان ہیں۔۔۔۔اس لیے یہ بھی پڑھا ہوگا کہ ظالم مسلم سلطنت قائم نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔لیکن غیر مسلم مگر انصاف پسند سلطنت قائم رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔کوشش کریں۔۔۔اپنے پالیسی سازوں کو دماغوں میں تاریخی حقیقتوں کا سایہ پڑنے دو۔۔۔۔۔۔۔ورنہ اس دنیا میں صرف ایک ہی چیز مستقل ہے۔۔۔اور وہ ہے تغیر یعنی تبدیلی۔۔۔۔آپ سے پہلے روسی تھے۔۔۔۔۔ان سے پہلے برطانیہ۔۔۔۔۔کہاں ہیں۔۔۔۔۔۔تاریخ بھولنے کے لیے نہیں۔۔۔۔صرف نظر کے لیے نہیں۔۔۔قصہ پارینہ نہیں۔۔۔۔بلکہ زندوں قوموں کے لیے سبق ہے۔
     
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    کبھی کشمیر پر کچھ پیش کیا۔۔۔۔۔۔وہاں‌بھی ظلم ہورہا ہے۔۔۔۔۔کبھی فلسطین کی بات بھی کی۔۔۔۔۔۔وہاں کم ظلم ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔۔اس لیے کہ خون مسلم کی ارزانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہے۔۔۔۔آپ سے اس لیے یہ سب کہہ رہا ہوں۔۔۔۔۔امریکہ کی اس وقت ایک حیثیت ہے۔۔۔۔ہر قوم کا اپنے مفادات کی تحفظ کرنا فرض اولیں ہے۔۔۔۔مگر جب ایک حیثیت کی بات ہو تو ۔۔۔پھر کردار بھی ادا کریں۔۔۔۔۔لوگ یہ توقع بھی رکھتے ہیں۔۔۔۔کہ آپ دوسرے ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ کو اور دوسری قوموں کو جھنجھوڑیں۔۔۔۔۔۔۔گو کہ امید نہیں‌ہے۔۔۔مگر کہنا تو فرض بنتا ہے۔۔۔۔۔۔درجہ بالا یا دیگر دنیا میں کہیں بھی ہوں۔۔۔۔۔ان مسائل کو حل کرنے سے سب کا فائدہ ہوگا۔۔۔۔کسی ایک گروہ، قوم یا ملک کا نہیں۔۔۔۔پوری دنیا کا امن ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔اس لیے امن کے قافلے چلاؤ۔۔۔اگر کرسکو تو۔
     
  24. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    بہت شکریہ ساحل بھائی ۔ ۔ ۔ آج آپ نے واقعی تھوڑا ھقیقت پسندی سے کام لیا ہے ۔ ۔ جب یہاں تک آپ نے کہ ہی دیا کہ آپ ان طالبان کی بات نہیں کر رہے ۔ ۔ تو تھوڑی ای ہمت کریں اور ٹی ٹی پی کا پورا نام لکھ دیا کریں ۔ صرف طالبان نہ لکھا کریں کیونکہ طالبان نے کبھی ایسی کاروائیاں نہیں کیں وہ صرف ایک کافر و غاصب طاقت کے خلاف اللہ کی مدد و نصرت سے لڑ رہے ہیں ۔ اور انہوں نے ہمیشہ ایسی کاروائیوں کی مذمت کی ہے کہ جن معصوم لوگوں کو مارا جائے یا اسکول وغیرہ تباہ کیئ جائیں ۔ ۔ ۔ باقی ٹی ٹی پی کا جو کردار ہے پاکستان بھر کے علماء اس کی مخالفت کر رہے ہیں تمام مکاتب فکر کے علماء نے ایسی کاروائیوں کو حرام کہا ہے ۔ ۔ اور میں بھی
    انہی علماء کا معتقد ہوں تو میں بھی ایسی تمام کاروائیاں جن میں ملک کو نقصان پنچایا جائے یا معصوم لوگوں کو مارا جائے ان کی بھرپور مذمت کرتا ہوں وہ کار وائیاں چاہے ٹی ٹی پی کی طرف سے ہوں یا ڈرون کی شکل میں امریکہ کی طرف سے ہوں ۔ ۔

    رہے نام اللہ کا
     
  25. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    اقوام متحدہ کردار ایک زر خرید لونڈی سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ وہ یہود و ہنود و نصاریٰ کی ایک لونڈی ہے جو انہی کی زبان بولتی ہے ۔ ۔ ۔
     
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: القاعدہ، طالبان اور مسلمان

    ایسی صورت میں اس کا حال بھی لیگ آف نیشن کی ہوگی۔۔۔۔۔۔بس زرا کرتوت اور بگڑیں۔۔۔۔۔حالانکہ ہم سب یہ نہیں چاہتے کہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ کا حال ماضی جیسے ادارے کی طرح کا ہو۔۔۔۔مگر ہمارے چاہنے سے زیادہ ان کے اپنے اعمال یا ان لوگوں کے اعمال جو اسے تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔پر انحصار کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔اس لیے لوگوں کا اب اس محترم ادارے سے یقین اٹھتا جارہا ہے۔۔۔۔۔مگر مجھے کہنے دیں ۔۔۔۔۔کہ شام کے خلاف قرارداد بھی تو اسی ادارے میں ویٹو ہوا ہے۔۔۔۔سو اب بھی ہمیں ناامید نہیں‌ہونا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔ادارہ بہت بہتر ہے۔۔۔۔۔اور اس کی شدید ضرورت اور اہمیت ہے مگر چلانے والے بھی اس پر کچھ رحم کریں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں