1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

الزام ایک یہ بھی اٹھایا ہوا نہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    الزام ایک یہ بھی اٹھایا ہوا نہیں
    توڑا ہے وہ جو میرا بنایا ہوا نہیں
    تم بھی اسے سنو نہ سنو، بات ہے الگ
    یہ نغمہ وہ ہے جو ابھی گایا ہوا نہیں
    میں خود بھی اس پہ چل کے بھٹکتا پھرا بہت
    یہ راستہ بھی میرا بتایا ہوا نہیں
    میں ہلکا پھلکا ہو گیا ہوں اس سے اور بھی
    جو بوجھ میں نے سر سے گرایا ہوا نہیں
    اس کا دھواں بھی مجھ کو زیادہ عزیز ہے
    اس آگ کو جو میں نے بجھایا ہوا نہیں
    محفوظ ہے ابھی مری آنکھوں میں ہی یہ خواب
    دیکھا ہوا نہیں جو دکھایا ہوا نہیں
    ہے اس کا انتظار بھی اور اس کے باوجود
    بستر اپنا آپ بچھایا ہوا نہیں
    کیسا مجھے بھی کر گیا ہے اور کا کچھ اور
    یہ انقلاب جو مرا لایا ہوا نہیں
    اندر ہی روک رکھا ہے کیا کچھ، ابھی ظفرؔ
    سینے میں ہے جو شور مچایا ہوا نہیں
    ظفر اقبال​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں