1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں ۔ ۔ ۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ایک شخص, ‏25 دسمبر 2007۔

  1. ایک شخص
    آف لائن

    ایک شخص ممبر

    شمولیت:
    ‏18 دسمبر 2007
    پیغامات:
    27
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوَں

    [ کُنجِشک = چڑیا ] ، [ فرومایہ = کم ظرف، کم حیثیت، معمولی ]
    [ رُوباہی = مکاری، چالبازی ] ، [ ممولا = چڑیا کے جیسا ایک چھوٹا سا پرندہ ]

    دہقان تو مر کھپ گیا اب کس کو جگاؤَں
    ملتا ہی کہاں ہے خوشہَ گندم کہ جلاؤں
    شاہیں کا ہے گنبد شاہی پہ بسیرا
    کنجشکِ فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں

    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں ۔۔۔

    مکاری و عیاری و غداری و ہیجان
    اب بنتا ہے ان چار عناصر سے مسلمان
    قاری اسے کہنا تو بڑی بات ہے یارو
    اس نے کبھی کھول کے دیکھا نہیں قرآن

    بے باکی و حق گوئی سے گبھراتا ہے مومن
    مکاری و روباہی پہ اِتراتا ہے مومن
    جس رزق سے پرواز میں کوتاہی کا ہو ڈر
    وہ رزق بڑے شوق سے کھاتا ہے مومن

    شاہیں کا جہاں، آج ممولے کا جہاں ہے
    ملتی ہوئی مُلا سے، مجاہد کی اذاں ہے
    مانا کہ ستاروں سے آگے ہیں جہاں اور بھی
    شاہیں میں مگر طاقتِ پرواز کہاں ہے

    کردار کا، گفتار کا، اعمال کا مومن
    قائل نہیں، ایسے کسی جنجال کا مومن
    سرحد کا ہے مومن کوئی بنگال کا مومن
    ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن

    ہر داڑھی میں تنکا ہے، ہر آنکھ میں شہتیر
    مومن کی نگاہوں سے اب بدلتی نہیں تقدیر
    توحید کی تلواروں سے خالی ہیں نیامیں
    اب ذوقِ یقیں سے کٹتی نہیں کوئی زنجیر

    مرمر کی سِلوں سے کوئی بیزار نہیں ہے
    رہنے کو حرم میں کوئی تیار نہیں ہے
    کہنے کو ہر شخص مسلمان ہے لیکن
    دیکھو تو کہیں نام کو کردار نہیں ہے

    پیدا کبھی ہوتی تھی سحر، جس کی اذاں سے
    اُس بندہِ مومن کو میں اب لاوَں کہاں سے
    وہ سجدہ، زمیں جس سے لرز جاتی تھی یارو
    ایک ہی بار میں چھُٹ گئے ہم اِس بارِ گراں سے

    اقبال تیرے دیس کا میں کیا حال سناوَں ۔۔۔!!!
     
  2. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    شاعر کا نام بھی ساتھ میں لکھ دیتے تو کیا ہی بات تھی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں