1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

افغانستان میں بم حملہ، 30 سے زائد ہلاک

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از اقبال جہانگیر, ‏13 جولائی 2015۔

  1. اقبال جہانگیر
    آف لائن

    اقبال جہانگیر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2011
    پیغامات:
    1,160
    موصول پسندیدگیاں:
    224
    افغانستان میں بم حملہ، 30 سے زائد ہلاک

    افغانستان میں ایک فوجی اڈے کے قریب ہونے والے خودکش کار بم دھماکے میں 30 سے زائد لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔
    مشرقی صوبے خوست میں واقع کیمپ چیپ مین کے قریب اتوار کو ہونے والے اس دھماکے میں ایک خودکش حملہ آور نے ایک فوجی چوکی کے نزدیک جا کر خود کو بم سے اڑا دیا۔
    حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
    یاد رہے کہ کیمپ چیپ مین امریکی حساس ادارے سی آئی اے کے استعمال میں تھا اور اسے 2009 میں بم کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ادارے کے سات اہلکار مارے گئے تھے۔
    کیمپ چیپ مین میں اب افغانستان کے علاوہ امریکہ اور دیگر ملکوں کے فوجی بھی مقیم ہیں۔
    حالیہ حملے میں کوئی امریکی فوجی یا افسر ہلاک نہیں ہوا۔
    خوست کے گورنر کے مطابق حملے میں 27 سویلین اور چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
    ڈپٹی پولیس چیف یعقوب خان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس حملے میں وہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جو کیمپ چیپ مین کی حفاظت پر تعینات تھے۔
    حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے شہری قریب ہی گاڑیوں میں بیٹھے چیک پوائنٹ سے گزرنے کا انتظار کر رہے تھے۔
    اس دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔ تاہم اس سے پہلے اس جگہ کو طالبان نے متعدد بار نشانہ بنایا ہے۔ اس سال اپریل میں انھوں نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں حملوں میں اضافہ کر دیا تھا۔
    صوبہ خوست کی مشرقی سرحد پاکستان سے ملتی ہے اور اس کا شمار افغانستان کے حساس ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔

    http://www.bbc.com/urdu/world/2015/07/150713_afghan_suicide_attack_gh
     
  2. اقبال جہانگیر
    آف لائن

    اقبال جہانگیر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جنوری 2011
    پیغامات:
    1,160
    موصول پسندیدگیاں:
    224
    خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے اور قران و حدیث میں اس کی ممانعت ہے. جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہے۔اسلامی شریعہ کے مطابق اور بچوں عورتوں کو جنگ کا ایندہن نہ بنایا جا سکتا ہے۔ حدیث رسول کریم ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمانوں کو گزند نہ پہنچے۔ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور دہشتگرد اسلا م اور امن کے دشمن ہیں۔ دہشتگرد تنظیمیں جہالت اور گمراہی کےر استہ پر ہیں۔جہاد کے نام پر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشتگرد ہیں۔یہ دہشتگرد اسلام کو بدنام اور امت مسلمہ کو کمزور کر رہے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں