1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

-------- افاعیل تفاعیل-----------4

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ًمحمد سعید سعدی, ‏16 ستمبر 2018۔

  1. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    4-اصولِ سہ گانہ
    اصولِ سہ گانہ یعنی تین اصول۔ علم العروض میں یہ اہم ترین باب ہے۔ جس نے یہ تین اصول سمجھ لئے اُس نے ایک بڑا پڑاؤ پار کر لیا۔ اکثر احباب اِن تین اصولوں اور تقطیع کے طریقے کو جان لیتے ہیں اور بس۔ اُن کا سارا کام اِسی سے چل جاتا ہے۔ میری صلاح ہے کہ اس باب کوانہماک اور فرصت کے ساتھ پڑھیں۔ الجھن ہونے لگے تو تھوڑی دیر رک جائیں اور پھر پڑھیں۔ کوشش یہ ہو کہ اس باب میں بیان کئے گئے اصولوں سے کما حقہ آگاہی ہو جائے۔
    پچھلے باب میں ہم نے جانا کہ اب، دن، گل جیسے الفاظ دو حرفی ہوتے ہیں اور یہ بڑی آوازیں ہیں۔ یک حرفی الفاظ اردو میں تنہا نہیں ہوتے۔ یہ، یوں سمجھ لیجئے،کہ تین حرفی الفاظ کے ساتھ مل کر آتے ہیں۔ یا تو لفظ کے شروع میں یا درمیان میں یا آخر میں۔ مثال کے طور پر شَجَر۔ اس لفظ کو ہم دو حصوں میں بانٹ سکتے ہیں، شَ اور جَر۔ اس طرح شَ کی شکل میں ہمیں چھوٹی آواز ملتی ہے۔ ایک اور لفظ انداز کے حصے کرکے دیکھئے۔ اِس میں اَن دو حرفی ہے، زا بھی دو حرفی ہے۔ یہ دونوں دو الگ الگ بڑی آوازیں ہیں جبکہ زْ چھوٹی آواز ہے۔ لفظ کے درمیان میں چھوٹی آواز کی مثال معتکف ہے جس میں مُعْ اورکِفُ دو بڑی آوازیں اور تَ چھوٹی آواز ہے۔ اس تفصیل کی افادیت کا اندازہ آپ کو تب ہوگا جب آپ تقطیع کرنا شروع کریں گے۔ علم العروض کی کتابوں میں عموماً یہ توضیح نہیں ملیگی۔ کیونکہ یہ نصاب میں شامل نہیں ہے۔ مزید برآں تین، چار اور پانچ حرفی الفاظ کے لئے جداگانہ اصول ہیں جن کا ذکر بعد میں آرہا ہے۔ اِس توضیح سے میرا مقصد یہ ہے کہ آئندہ جو اصطلاحات پیش ہونگے وہ آسانی کے ساتھ سمجھ میں آسکیں اورتقطیع کا ایک سانچہ دماغ میں مرتب ہو جائے۔
    پہلا اصول:سبب: دو حرفی لفظ یعنی بڑی آواز کواصطلاح میں سَبَب کہتے ہیں۔ سبب کی دو قسمیں ہیں
    1۔ سببِ خفیف ۔
    2۔ سببِ ثقیل۔
    سببِ خفیف وہ دو حرفی لفظ ہے جس کا پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن ہو جیسے اب، دن، گل، غم وغیرہ۔
    سببِ ثقیل وہ دو حرفی لفظ ہے جس کے دونوں حروف متحرک ہوں۔ اردو میں اس کی مثال کسرۂ اضافت کے ساتھ یا ترکیبی صورت ہی میں ملتی ہے کیونکہ اردو میں ہر لفظ کا آخری حرف ساکن ہی ہوتا ہے۔ سببِ ثقیل کی مثالیں: غمِ دل میں غَمِ یا شَہِ دیں میں شَہِ۔
    دوسرا اصول: وتد: تین حرفی الفاظ وَتَد کہلاتے ہیں۔ اس کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں :
    1۔ وتدِ مجموع
    2۔ وتدِ مفروق۔
    وتدِ مجموع وہ تین حرفی لفظ ہے جس کے پہلے دو حروف متحرک ہوں اور تیسرا حرف ساکن ہوجیسے شَجَر، چمن، قلم وغیرہ۔
    وتدِ مفروق اُس تین حرفی لفظ کو کہتے ہیں جس کا پہلا اور تیسرا حرف متحرک اور دوسرا یعنی درمیانی حرف ساکن ہو۔ اس کی مثال بھی اردو میں کسرۂ اضافت یا ترکیبی صورت ہی میں ملتی ہے۔ وتدِ مفروق کی مثالیں حالِ دل میں حالِ، وقتِ مقررہ میں وقتِ، دل و جگر میں دِلو وغیرہ ہیں۔
    وتد کی دو اور قسمیں بھی ہیں:
    - وتدِ موقوف
    - وتدِ کثرت
    وتدِ موقوف وہ تین حرفی لفظ ہے جس کا دوسرا اور تیسرا حرف دونوں ساکن ہوں۔ اردو میں اس کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جیسے مال، درد، اور، پھول، تیل، بیج وغیرہ۔
    وتدِ کثرت اُس چار حرفی لفظ کو کہتے ہیں جس کے پہلے دو حروف متحرک اور آخری دو حروف ساکن ہوں جیسے بہار، کتاب، حریص، غروب وغیرہ۔
    لیکن وتدِ موقوف اوروتدِ کثرت کا اکثر کتابوں میں ذکر نہیں ملتا کیونکہ تقطیع کرتے وقت ان کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ اوتاد، قسمِ زائد کی حیثیت رکھتے ہیں۔
    سبب اوروتد اصولِ سہ گانہ کے دو اصول ہوئے۔ تیسرا اصول فاصلہ کہلاتا ہے۔ اس کی بھی دو قسمیں ہیں:
    1۔ فاصلۂ صغریٰ
    2۔ ٖفاصلۂ کبریٰ۔
    فاصلۂ صغریٰ وہ چار حرفی لفظ ہے جس کے پہلے تین حروف متحرک اور چوتھا ساکن ہو۔ اردو میں اس کی مثال کم ملتی ہے جیسے عَظَمَت، بَرَکَت وغیرہ۔ مگریہ الفاظ بھی شعرمیں اکثرحرفِ ثانی کے سکون کے ساتھ ہی باندھے جاتے ہیں مثلاً ؎
    شعورِآدمیت ناز کر اُس ذاتِ اقدسؐ پر
    تری عظمت کا باعث ہےمحمدؐ کا بشرہونا
    اس شعر میں عَظَمَتْ کو عَظْمَتْ باندھا گیا ہے۔
    فاصلۂ صغریٰ دراصل سسبِ ثقیل اور سببِ خفیف کا مرکب ہے۔ سببِ ثقیل یعنی دو حرفی لفظ جس کے دونوں حروف متحرک ہوں اور سببِ خفیف یعنی دو حرفی لفظ جس کا دوسرا حرف ساکن ہو، جیسے غمِ دل۔ اِس میں غمِ سببِ ثقیل ہے اور دل سببِ خفیف۔
    فاصلۂ کبریٰ وہ پانچ حرفی لفظ ہے جس کے پہلے چار حروف متحرک اور پانچواں ساکن ہو۔ اس کی مثال اردو سے نہیں دی جا سکتی۔ یہ در اصل سببِ ثقیل اور وتدِ مجموع کا مرکب ہے۔ سببِ ثقیل یعنی دو حرفی لفظ جس میں دونوں حروف متحرک ہوں اور وتدِ مجموع یعنی وہ تین حرفی لفظ جس کے پہلے دو حروف متحرک اور تیسرا ساکن ہو۔ مثال کے طور پر عربی کا لفظ لیجئے خلقکم۔ اس پانچ حرفی لفظ میں خَلَ (سببِ ثقیل) + قَکُم (وتدِ مجموع) ہے۔ اسباب، اوتاد اور فواصل، اِن سب کو مجموعی طور پر اجزائے ثانی کہا جاتا ہے۔
    عروض عربی شاعری کے لئے بنا تھا۔ عربی سے اردو میں آیا ہے۔ چناچہ اس علم کےبعض اصول اردو کے مزاج سے میل نہیں کھاتے۔آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اردو اشعار کی تقطیع کے لئے سبب اور وتد ہی کافی ہیں۔ فاصلہ ضرورت سے زائد ہے۔ یہ سچ بھی ہے۔ آپ تقطیع کرنے لگیں گے تو جان جائیں گے۔

    باقی آئندہ، ان شاء اللہ۔

    ( تحریر :عبدالسلام)
     
    آصف احمد بھٹی اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ معلوماتی لڑی کے لیے
    محترم پوچھنا یہ تھا کہ فاصلۂ صغریٰ میں کہا گیا ہے کہ " وہ چار حرفی لفظ ہے جس کے پہلے تین حروف متحرک اور چوتھا ساکن ہو۔
    اور مثالوں میں عَظَمَت، بَرَکَت کا ذکر ہے
    لیکن ہم تو ہمیشہ عظمت ع پر زبر ظ کو ساکن م پر زبر اور ت کو ساکن کرتےہیں اسی طرح برکت میں ب پر زبر ر کو ساکن اور ک پر زبر ت کو ساکن کرتے ہیں
    کیا یہ درست نہیں؟
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جی بہت بہت شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں