1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اعلیٰ حکام کی عدالتوں میں بار بار پیشی میرے نزدیک درست نہیں: چیف جسٹس

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اعلیٰ حکام کی عدالتوں میں بار بار پیشی میرے نزدیک درست نہیں: چیف جسٹس
    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔اعلیٰ حکام کی عدالتوں میں بار بار پیشی میرے نزدیک درست نہیں۔ سپریم کورٹ انصاف کی اعلیٰ ترین آخری عدالت ہے۔
    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اعلیٰ حکام کی عدالتوں میں بار بار پیشی میرے نزدیک درست نہیں۔ پہلی ترجیح یہ ہے کہ عدالتیں عدالت کی طرح کام کریں۔ سپریم کورٹ انصاف کی اعلیٰ ترین آخری عدالت ہے۔ حکام کام کر رہے ہوں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ادارہ متحرک ہو تو عدالت کو نوٹس لینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ عدالت پیشی کے موقع پر کسی بھی شخص کا احترام محلوظ رکھا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک میں کوئی مسئلہ عوامی توجہ حاصل کرتا تو سوموٹوکی توقع کی جاتی اگرحکام اپناکام کررہےہوں توعدالت کومداخلت کی ضرورت نہیں۔ کسی میں گواہی دینے کی ہمت نہیں تو انصاف نہیں مانگیں، تہیہ کرلیں کہ ہم نےجھوٹی گواہی کونہیں ماننا، انصاف کرنامقصدنہیں بلکہ قانون کے مطابق انصاف کرنا ہمارا مقصدہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ پولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کمیٹی میں کردار ادا کیا، پولیس اصلاحات کے لیے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمیٹی تشکیل دی، بطور وکیل اور جج پولیس کے ساتھ ہمیشہ بہتر تعلق اچھا رہا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے زمانہ طالبعلمی سے ہی پولیس کے ساتھ لگاؤ ہے، 1976ء میں زمانہ طالبعلمی کے دوران پولیس کے ساتھ اچھے تعلق کی ایک بڑی وجہ میرے گھرانہ بھی ہے کیونکہ میرے بڑے بھائی پولیس میں سروس انجام دے چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں آئی جیزکا بہت مشکورہوں کہ ہرضلع میں شکایت کےلیےایس پی مقررکیے اب لوگوں کواپنی شکایات کےلیےمقدمےاورعدالت کی ضرورت نہیں رہی، ایک لاکھ 20ہزارشکایات میں سےایس پی کی سطح پر80 فیصد مسئلے حل ہوئے اور شکایات کرنےوالےان فیصلوں سےمطمئن ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس شروع کی گئیں ماڈل کورٹس کی وجہ سے عدالتوں میں انقلاب آیا، میری اوّلین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونے والوں کا وقار برقرار رکھنا ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی دن مداخلت کرے تو معاملہ الجھ جاتا ہے، کچھ کیسزمیں نوٹس لیاگیا اورکہا گیا دہشت گردی کامعاملہ ہے لیکن بعدمیں معاملہ ذاتی دشمنی کانکلا،تب ہمارےہاتھ بندھ جاتےہیں۔ماضی کی غلطیوں سے بچنے کیلئے ضلعی کمیٹیوں کا کردار اہم ہے، انصاف کی تیز تر فراہمی میں پولیس تفتیش کا بنیادی کردار ہے، اصلاحات کی بدولت ہائی کورٹس میں اپیلیں دائر ہونے میں پندرہ فیصد کمی آئی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت ریفارمز کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران پولیس اصلاحات کے بارے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے۔ پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

    انہوں نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالہ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔ ملزموں کی بریت ،اور ضمانتوں سے متعلق کیسز پر جواب بروقت جمع کرایا جائے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں