1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اعصابی پیوند کی تنصیب سے معذور شخص دوبارہ چلنے لگا

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 نومبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    حرام مغز میں پیوند لگا کر ایک اپاہج مریض کو چلنے کے قابل بنایا گیا فوٹو:سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ ٹیکنالوجی

    جنیوا: سویٹزر لینڈ میں ایک اہم اور پرامید تجربے کے بعد وھیل چیئر کے محتاج شخص کو اعصابی پیوند لگایا گیا تو وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوکر چلنے لگا۔

    اس شخص کا حرام مغز (اسپائنل کورڈ) کسی وجہ سے متاثر ہوگیا تھا اور اس کے اعصاب کے سگنل ٹانگوں تک نہیں پہنچ رہے تھے۔ اسی طرح کے ایک اور تجربے میں دو افراد کے حرام مغز میں برقی پیوند (امپلانٹ) لگائے گئے تو ان کے پیروں کے پٹھوں میں حس جاگنے لگی۔

    عالمی شہرت یافتہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حرام مغز ہی وہ مقام ہے جو اعضا کو کنٹرول کرکے حرکت دیتا ہے اور ہمیں پیروں میں سردی گرمی اور دباؤ کا احساس بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ حرام مغز کے متاثر یا تباہ ہونے کی صورت میں مریض جزوی یا مکمل طور پر معذور ہوکر بستر یا وھیل چیئر کا محتاج بن جاتا ہے۔ گردن کے نیچے سے ریڑھ کی ہڈی کے کنارے تک جو اعصاب تاروں کی طرح چپکے ہوتے ہیں انہیں مجموعی طور پر حرام مغز سے تعبیر کیا جاتا ہے۔




    [​IMG]

    سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مہارین نے متاثرہ افراد کے حرام مغز میں برقی پیوند لگائے جس کے بعد برقی سگنل کی رکاوٹ دور ہوگئی اور دماغ کے سگنل حرام مغز سے ٹانگوں تک جانے لگے ۔ جن جن افراد میں یہ پیوند لگایا گیا ان میں کچھ نہ کچھ بہتری دیکھی گئی ۔

    ایک مریض ڈیود مائزی کھیل کے دوران چوٹ لگنے کے بعد عمربھر کے لیے معذور ہوچکا تھا۔ لیکن وہ اس عمل کے بعد اپنے پیروں پر چلنے لگا ہے۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ وہ اس عمل کو جاننے کی مکمل کوشش کررہے ہیں کیونکہ یہ ابتدائی مراحل میں ہے اور صرف چند لوگوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ پیوند لگانے والے ایک سائنسدان ڈاکٹر گریگوئر کورٹائن نے کہا کہ ہمارا کام دماغی اشاروں کو ٹانگوں تک پہنچانا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کا کام خود مریض کا ہے جسے اس کی کوشش کرنی ہوگی۔


    ڈاکٹر گریگوئر کورٹائن نے بتایا کہ ایک مریض دو روز بعد اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا اور ایک ہفتے میں بہت فطری انداز میں چلنے لگا۔ اس سے قبل اس کے پیروں میں کوئی جنبش تک نہیں ہوتی تھی۔
     
    محمد ایاز افضل عباسی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں