1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اس کماندار کا یہ تیر نہیں ہو سکتا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اس کماندار کا یہ تیر نہیں ہو سکتا
    ورنہ زخمی کوئی رہگیر نہیں ہو سکتا
    سایہ داری کی روایت ہو اگر مدِّ نظر
    پھر کسی پیڑ کا شہتیر نہیں ہو سکتا
    دفن ہیں ہاتھ ہمارے اسی ملبے میں کہیں
    یہ خرابہ کبھی تعمیر نہیں ہو سکتا
    کیا ستم ہے کہ بچھڑ کر ترا پھر سے ملنا
    وجۂ تبدیلیٔ تقدیر نہیں ہو سکتا
    اتنی پیوست ہیں پیروں میں یہ کَڑیاں کہ فراغؔ
    کوئی بھی شاملِ زنجیر نہیں ہو سکتا
    اظہر فراغ​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں