1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اس سے پہلے کے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از راجہ صاحب, ‏16 ستمبر 2006۔

  1. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    اس سے پہلے کہ بے وفا ہوجائيں
    کيوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائيں

    تو بھي ہيرے سے بن گيا تھا پتھر
    ہم بھي جانے کيا ہو جائيں

    تو کہ يکتا بے شمار ہوا
    ہم بھي ٹوٹيں تو جا بجا ہوجائيں

    ہم بھي مجبوريوں کا عذع کريں
    پھر کہيں اور مبتلا ہو جائيں

    ہم اگر منزليں نہ بن پائے
    منزلوں تک کا راستہ ہو جائيں

    دير سے سوچ ميں ہيں پروانے
    راکھ ہو جائيں يا ہوا ہوجائيں

    اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
    ايسے لپٹيں کہ قبا ہو جائيں

    بندگي ہم نے چھوڑ دي فراز
    کيا کريں جب لوگ خدا ہوجائيں
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    خوب! راجہ صاحب!

    ہسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
    یہ ہر مقام پر کیا سوچتا ہے آخر تُو؟​
     
  3. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب
     
  4. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کیا بات ہے
     
  5. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آتا ہے جو خوشی کی انتہا پر
    بہت روئے ہیں اُس آنسو کے لیے
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت پیارا کلام ہے۔
     
  7. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    کیا بات ہے فراز کی۔ بہت اچھا کلام
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عقرب صاحب آپ نے شامی صاحب کی تقلید شروع کر دی ہے۔ بس تعریف پہ تعریف کیے جاتے ہیں۔ خود کچھ نہیں سناتے۔ خود بھی کچھ سنائیں نا
     
  9. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم صاحب کے طعنے کے جواب میں ایک غزل میری پسند کی حاضر ہے۔

    گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے
    چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    جو ہم پہ گذری سوگذری مگر شبِ ہجراں
    ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے

    قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
    کہیں سے بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے

    مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
    جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے​
     
  10. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    میں اس وقت ایک غزل سن رہی ہوں‌۔


    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو۔
    ہائے مر جائیں گے
    ہم تو لٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو
    آج جانے کی ضد نہ کرو

    تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمھیں
    جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
    تم کو اپنی قسم جانِ جاں
    بات اتنی میری مان لو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو

    وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
    چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
    ان کو کھو کر میری جانِ جاں
    عمر بھر نہ ترستے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    ہائے مر جائیں گے
    ہم تو مٹ جائیں گے
    ایسی باتیں کیا نہ کرو

    کتنا معصوم رنگین ہے یہ سماں
    حسن اور عشق کی آج معراج ہے
    کل کی کس کو خبر جانِ جاں
    روک لو آج کی رات کو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
    یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
    آج جانے کی ضد نہ کرو
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔ بہت پیاری غزلیں ہیں۔


    ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
    میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا​
     
  12. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم لکھتے ہیں


    رکھتے ہیں جو اوروں کے لیے پیار و محبت
    وہ لوگ کبھی ٹوٹ کے بکھرا نہیں کرتے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں