1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

استغفار و توبہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از شیرافضل خان, ‏11 فروری 2007۔

  1. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    استغفاروتوبہ​


    ((اَستَغفِراللہ وَاَتُوبُ اِلَیہِ))​

    (میں اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی کا سوال کرتا ہوں اور اپنی سیاہ کاریوں سے تائب ہوتاہوں )​

    امام راغب اصفہانی :ra: فرماتے ہیں “ شریعت میں توبہ کامطلب ہے گناہ کو اس کی قباحت کی وجہ سے چھوڑنا ۔
    :: اپنی غلطی پر نادم ہونا
    :: آئندہ نہ کرنے کا عزم
    :: اور جن اعمال کی تلافی ان کے دوبارہ ادا کرنے سے ہو سکے ان کے لئے بقدر استطاعت کوشش کرنا ۔
    اور جب یہ چاروں باتیں جمع ہو جائیں تو توبہ کی شرائط پوری ہو گئیں ۔

    استغفار قول و فعل دونوں سے گناہوں کی معافی طلب کرنے کا نام ہے ۔

    اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
    -(استغفرواربکم انہ کان غفارًا)-​
    تم اپنے رب سے گناہوں کی معافی طلب کرو، وہ گناہوں کو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے ۔​
    اس ارشاد میں صرف زبان سے ہی گناہوں کی معافی طلب کرنے کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ زبان اور عمل دونوں کے ساتھ معافی طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
    عمل کے بغیر فقط زبان سے گناہوں کی معافی طلب کرنا بہت بڑے جھوٹوں کا شیوہ ہے “۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    استغفراللہ العظیم الذی لاالہ الاھو الحی القیوم واتوب الیہ
     
  3. نازنین
    آف لائن

    نازنین ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2007
    پیغامات:
    33
    موصول پسندیدگیاں:
    0



    لوگ بیماری کی وجہ سے غذا چھوڑ دیتے ہیں۔
    مگر ۔۔۔عزاب الہی کی وجہ سے گناہ نہیں‌ چھوڑتے
     
  4. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    حضرت مطرف امام شعبی:ra: سے روایت کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب :rda: بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کے ساتھ باہر نکلے ، اللہ تعالٰی سےگناہوں کی معافی مانگنے کے سوا انہوں نے کچھ بات نہ کی اور واپس پلٹ آئے ۔ ان کی خدمت میں عرض کیا گیا : “ ہم نے آپ کو بارش طلب کرتے ہوئے نہیں سنا ۔“
    فرمایا : “ میں نے اللہ تعالٰی سے آسمان کے ان ستاروں کے ساتھ بارش طلب کی ہے جن کے ذریعے بارش حاصل کی جاتی ہے ۔“ پھر قرآنِ کریم کی یہ آیتِ کریمہ پڑھی :

    (( استغفروا ربکم انہ کان غفارًا یرسل السماءَ علیکم مدرارًا ))
    “ اپنے پرودگار سے گناہوں کی معافی طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے ۔ آسمان سے تم پر موسلادھار مینہ برسائے گا ۔“
     
  5. گجر
    آف لائن

    گجر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2007
    پیغامات:
    115
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ماشاءاللہ ماشاءاللہ
    محترم شیرافضل خان صاحب اتنی اچھی باتیں شیئر کر نے کا بہت شکریہ۔
    اللہ تعالٰی ہم سب کو الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں(آمین)
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ و جزاک اللہ الخیر شیرافضل بھائی !
     

اس صفحے کو مشتہر کریں