1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اردو ادب و زبان میں خواتین کا حصہ

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏29 جون 2011۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اردو ادب و زبان میں خواتین کا حصہ
    آصفؔ احمد بھٹی
    یہ درست ہے کہ علم وادب کو نقطہ عروج پر پہنچانے والوں میں اکثریت مردوں کی ہے مگریہ بھی سچ ہے کہ تاریخ میں اگر کسی زبان کوبقا ملی یا کسی زبان نے طویل عمر پائی ہے تو اِسکا سہرا مردوں کے مقابلے عورتوں کے سر ہے اور اسکی وجہ صرف اتنی ہے کہ مردوں کے مقابلے میںعورتوںکا لوگوں سے میل ملاپ کم رہتا ہے بلکہ پچھلی صدیوں میں تو نہ ہونے کے برابر تھا مختلف النوع قوموں اور بھانت بھانت کے لوگوں سے دوری کے سبب عورتیں ہمیشہ بازاری زبان سے محفوظ رہیںاور پھر ایک خاص بات جو کہ زبان و بیان کے معاملے میںعورتوں کو مردوں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ عورتیں کریہہ الفاظ کی جگہ ہمیشہ لطیف الفاظ استعمال کرتی ہیں بری سے بری بات بھی نفیس پیرائے میں بیان کرتی ہیں تاریخ پر نظر ڈالیں تو بیگمات کی زبان ہی الگ محسوس ہوتی ہے حتی کہ خلوت سے متعلق بھی پردہ پوش اصلاحات اور محاورے موجود ہوتے تھے مثلاًمیلے سر ہونا،گود میں پھول جھڑنا،بات کرنا،دو جیاں ہونااور ایسے بہت سے محاورے عورتوں نے ہی ایجاد کئے اور اُنکا چلن عام کیا۔
    جو ہونی تھی وہ بات ہوئی کہاروں
    چلو لے چلو میری ڈولی کہاروں
    مُردُواں کہتا ہے آؤ چلو آرام کریں
    جس کو اَرام یہ سمجھے ہے وہ آرام ہو نوج
    ہر زبان کی لغت میں ایک ایسی فرہنگ موجود ہے جو صرف عورتوں کے لیے ہی مخصوص ہے مردوں کی عام گفتگومیں یہ الفاظ شاذ ہی نظر آتے ہیںشاید اسی لیے مردوں کے مقابلے عورتوں کی لکھی کتابیں زیادہ عام فہم ہیںکہ عورتیں فطرتاًلسانی اعتبار سے مردوں کے مقابلے زیادہ تیز و طرار واقع ہوئی ہیںوہ سیکھنے کا شوق رکھتی ہے سمجھنے کی کوشش کرتی ہیںاور جواب دینے پر زیادہ قدرت ۔ ۔ ۔ شاید اسی لیے دنیا بھر کی عورتیں باتونی مشہور ہیںاکثر عورتیں نئی نئی اصلاحات وضع کرلیتی ہیںنئے محاورے ایجاد کرتی ہیں،سید ضمیر حسن دہلوی تو یہاں تک لکھ گئے ہیں کہ۔ ۔ ۔ عورتوں کی زبان سے خدا بچائے،بیگمات کی بول چال سے گو کان آشنا نہیں،آنکھوں نے اوراق پارینہ میں اُنکی جھلکیاں دیکھی ہیںاُنکے ممتاز محاوروں پر نظر ڈالیئے تو آنکھوں کے سامنے رمز و کنائے کا ایک رنگین چمن ہوگااُنکی صناعی طباعی کا جوہر منہ بند کلیوں کی طرح کھلتا اورخندہ مل کی طرح مہکتا نظر آتا ہے۔
    زبان سے ملک کا سکہ ہے عورت
    انوکھا ہے چلن سارے جہاں سے
    زبان کا فیصلہ ہے عورتوں پر
    یہ باتیں مردوئے لائیں کہاں سے
    عورتیں اپنے گرد و پیش سے صرف مخصوص اور لطیف الفاظ چنتی ہیںاُنکے ہاںلطیف الفاظ کی کوئی کمی نہیں بلکہ دن بدن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے اردو نثر میںعورتوں کی بول چال کی سحر کاری کم و بیش طلسمِ باغ و بہار اور دیگر نثری داستانوں میں سمٹ آئی ہیںبیگمات اپنی زبان اور محاوراتی اسلوب میںکنائے ،رمزیت،تشبیہ، تمثیل، مصوری اور محاکات کے سارے جوہر محفوظ کرلیتی تھی اسی لیے جب ہم اوراق پارینہ کی گرد جھاڑتے ہیں تو کچھ نہایت لطیف صوتی اثرات ہماری سماعتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ہم حیرت سے اپنے اردگرد وہ الفاظ ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیںمگر اب نہ اردو معلی رہی،نہ گلی کوچہ میں بولے جانے والا ریختہ اور نہ ہی نئے نئے الفاظ ایجاد کرنے والی بیگمات،مزید ستم یہ کہ نام نہاد جمہوری انقلابات نے ماضی کی وہ تمام امتیازی قدریں اُکھاڑ پھینکی جو کبھی اردو زبان کی اساس تھیں بس ہیں تو وہ مرد و زن جو بچھڑی زبان بولتے ہیں زبان کے حسن کا رونا رونے والے قصہِ پارینہ ہوگئے اور کل ہم بھی ناپید ہوجائینگے۔
    (
    آصفؔ احمد بھٹی​
    )
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اردو ادب و زبان میں خواتین کا حصہ

    شاباش آصف پتر ، بہت ہی عمدہ مضمون تحریر کیا ہے
     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اردو ادب و زبان میں خواتین کا حصہ

    شکریہ چاچا جی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں