1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اذان میں " الصلوۃ فی رحالکم " کے الفاظ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏3 فروری 2014۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔
    مدینہ منورہ میں گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ 2014کو فجر کے وقت خوب بارش تهی تو مسجد النبوي میں اذان فجر کو حی الفلاح کے بدلے ’ الصلاة فی رحالکم‘ کہا گیا۔ یعنی اپنےگهروں میں هی نماز پڑھ لو بارش کی وجہ سے۔
    شاید بہت سے لوگوں کو یہ بات نئی معلوم ہو۔ لیکن یہ بھی سنت ہے جبکہ حالات ایسے ہوں کہ مسجد تک پہنچنا مشکل ہو تو نماز گھروں میں پڑھنے کے استثنا کا اعلان کیا جائے ۔اور یہ سنت بڑی مدت کے بعد کسی نے زندہ کی هےاور اکثریت کو پہلی مرتبہ پتہ چلا هو گا.

     
    آصف احمد بھٹی، الکرم، ھارون رشید اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    بلکل درست مجھے بھی پہلی بار معلوم پڑا ہے
     
    آصف احمد بھٹی اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    اور اگر بارش ہو یا موسم خراب ہونے کا اندیشہ ہوتو مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد ہی عشاء بھی پڑھائی جاسکتی ہے۔ (وغیرہ وغیرہ)
     
    الکرم، نعیم اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    بالکل نئی معلومات ہیں۔۔۔۔۔۔شکریہ
     
    نعیم اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    جی بالکل مغربین یا ظہرین کی بھی اجازت ہے۔
    مغربین " مغرب کے بعد بہت تھوڑے وقفے سے عشاء"
    ظہرین " ظہرکے بعد بہت تھوڑے وقفے سے عصر"
    مسافر کے لیے تو بالخصوص سہولت ہے ہی ۔ لیکن عام حالات میں بھی کسی مجبوری کی صورت میں ایسا کرنا سنت ہے۔
     
    الکرم اور تانیہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    پچھلے ہفتہ ہمارے ہاں بارش کا زور تھا
    مغرب پڑھنے گیا تو امام صاحب نے جماعت ختم ہونے کے بعد عشاء کے لئے نیت باندھ لی۔ میں نے عرب سے پوچھا کہ کیا ہے اس نے کہا بارش کی وجہ سے عشاء پڑھائی جارہی ہے۔
     
    Last edited: ‏12 اپریل 2014
    الکرم اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. افتخا ر احمد
    آف لائن

    افتخا ر احمد ممبر

    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَذَّنَ بِالصَّلاَةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، ثُمَّ قَالَ: أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ المُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَمَطَرٍ، يَقُولُ: «أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ»
    صحیح بخاری 666
    مفہوم یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مؤذن کو سخت سردی اور بارش میں حکم دیتے کہ وہ یہ کہے الا صلوا فی الرحال یعنی نماز اپنے گھر میں پڑھیں۔
     
    الکرم اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    بالکل نئی اور اچھی معلومات ۔ اس کے لیے نعیم جی کا بہت مشکور ہوں
    ورنہ تو ہمیں فرقہ بندی کے علاوہ کچھ نہیں بتایا جاتا
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    جو بھی شخص بین المسلمین تفرقہ پیدا کرے وہ مسلم نہیں ہوسکتا، کیونکہ اسلام نے دلوں کو جوڑ دیا جو تباہی کے دہانے پر کھڑے تھے۔
     
    نعیم، پاکستانی55 اور الکرم نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    موسم کی سختیاں تو اہل عرب کی زندگی کا حصہ ہیں ، اس لیے اہل عرب اس سنت پر ہمیشہ سے عمل پیرا ہیں ، مجھے یہاں تقریبا 17 سال ہو گئے ہیں ، تیز بارش جب بھی ہو ، کم و بیش ہر مسجد کے امام صاحب موجودہ نماز پڑھانے کے بعد اُس کے بعد والی نماز کے لیے جماعت کھڑی کر دیتے ہیں ، ایک بار ایک دوست سے اس پر بحث بھی ہوئی کہ اُس وقت تو کہ جب اسلام کی ابتداء تھی تب اتنی سہولیات نہ تھی اس لیے تو اس رعایت کی سمجھ آتی ہے جبکہ اب ( عرب ممالک میں ) ہر آدمی کے پاس اپنی گاڑی ہے اس وقت اس رعایت کا استعمال کچھ مناسب نہیں ، اس پر اُس نے مجھے کہا کہ یہ کسی رعایت کے استعمال کی بات نہیں بلکہ ہم لوگ صرف اتباع سنت میں ایسا کرتے ہیں ۔ ۔ ۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    دین عین فطرت ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں