1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ادیبوں کی حیران کردینے والی عجیب عادات

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏11 جون 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    عادات کا اِنسان کے ساتھ بہت گہرا رشتہ ہے۔ وہ لوگ جو ادب سے لگاؤ رکھتے ہیں اور مطالعے سے جن کو خاص شغف ہے وہ یقینا مشہور و معروف ادیبوں کی کتابوں کے بارے میں کچھ نہ کچھ جانتے ہیں۔ لیکن لکھتے وقت یہ بڑے ادیب جو عجیب و غریب طریقے اختیار کرتے ہیں، ان سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ حالانکہ وہ نہایت دلچسپ ہیں۔ یہ ادیب لکھتے وقت نہایت منفرد اور دلچسپ انداز اختیار کرتے۔اُردو کے مشہور اور منفرد افسانہ نگار سعادت حسن منٹو لکھتے وقت صوفے پر بیٹھ کر دونوں گھٹنے سکیڑ لیتے اور ایک چھوٹی سی پنسل سے لکھتے۔ افسانہ شروع کرنے سے پہلے وہ 786 ضرور لکھتے تھے جو بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ہم معنی سمجھا جاتا ہے۔اُردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناول نگار کرشن چندر تنہائی میں کمرا بند کرکے لکھتے تھے۔ فرانسیسی ناول نگار وکٹر ہیوگو کی یہ عادت تھی کہ وہ لکھتے وقت سیدھے کھڑے ہوجاتے اور لکھنے کے لیے اپنے کندھے جتنی اونچی میز (ڈیسک)استعمال کرتے۔ ونسٹن چرچل بھی ابتدا میں لکھتے وقت اسی قسم کا انداز اپناتے تھے۔فرانسیسی ناول نویس الیگزینڈر ڈومالکھتے وقت لیموں کے علاوہ اور کسی پھل کا مشروب نہیں پیتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ الیگزینڈر ڈوما رسالوں کے لیے مضامین لکھتے وقت گلابی کاغذ، اپنی شاعری پیلے کاغذ اور ناول کے لیے نیلے رنگ کا کاغذ اِستعمال کرتے تھے۔اُردو کے منفرد اور ممتاز مزاح نگار شفیق الرحمن ہمیشہ کھڑے ہوکر لکھا کرتے تھے۔اِسی طرح انگریزی کی ادیب کیرولین ویج وڈ کہتی تھیں کہ لکھتے ہوئے بعض اوقات ریڈیو سُننے سے انہیں خیالات مجتمع کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔آئرلینڈ کے مشہور ناول نگار جیمز جوائس نے اپنی تمام تحریریں بستر پر اُلٹے لیٹ کر لکھیں۔ ان کا کہنا تھا: ’’میں اس طریقے سے لکھتے ہوئے آرام محسوس کرتا ہوں۔‘‘بچوں کے عظیم محسن حکیم محمد سعید عام طور پر رَف لکھتے وقت اشتہارات کے پچھلے حصے کا اِستعمال کرتے تھے۔ یہ اشتہارات مختلف اخبارات میں ہوتے تھے یا عموماً ایڈورٹائزنگ کے لیے لوگ ان کا اِستعمال کرتے تھے۔ کئی ادیب و شاعر لکھتے وقت سگریٹ کا اِستعمال کرتے تھے کیونکہ اُن کے مطابق سگریٹ اُن کے دماغ کو متحرک رکھتی ہے۔

    اسی طرح بعض ادیب لکھتے ہوئے چائے پینے کے عادی ہوتے ہیں۔ مشہور ادیب ایڈگر رائس اپنی دلچسپ اورچونکادینے والی کہانیاںچائے کی بے شمار پیالیاں پی کر لکھتے تھے۔ فرانسیسی ادیب بالزاک چائے کے بجائے کافی پیتے تھے۔

    معروف ادیب جے بی پریسٹلے صرف کِسی تحریر کو درست کرنے یا دستخط کرنے کے لیے پنسل اِستعمال کرتے تھے۔ اس کے برعکس لارڈ ڈیوڈ سسلی نے اپنی طویل سوانح عمری پنسل سے لکھی تھی۔اُردو کی مشہور افسانہ نگار، ڈراما نگار عصمت چغتائی اوندھی لیٹ کرلکھتی تھیں اور لکھتے ہوئے عموماً برف کی ڈلیاں چباتی جاتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈلیاں چپانے سے میرے ذہن میں نت نئے خیالات آتے ہیں۔برطانیہ کے معروف ادیب کومپٹن میکنزی لکھتے وقت پسِ منظر میں کلاسیکی موسیقی کی دُھنیں سُنا کرتے تھے۔ میکنزی کا کہنا تھا کہ ایسی موسیقی اس کے خیالات کو توانائی بخشتی ہے۔مختصر افسانے کے بانی مشہور مصنف ایڈگرایلن پو کے متعلق کہا جاتاہے کہ وہ لکھتے وقت اکثر اپنی پالتوبلی کو کندھے پر بٹھا لیتا تھا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں