1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ادا جعفری کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 مئی 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    یہ فخر تو حاصل ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں
    دو چار قدم ہم بھی تیرے ساتھ چلے ہیں

    جلنا تو خیر چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
    یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں

    تھے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے
    ہنگامِ سحر کتنے ہی خورشید ڈھلے ہیں

    جو جھیل گئے ہنس کے کڑی دھوپ کے تیور
    تاروں کی خنک چھائوں میں وہ لوگ جلے ہیں

    اک شمع بجھائی تو کئی اور جلا لیں
    ہم گردشِ دوراں سے بڑی چال چلے ہیں

    ادا جعفری
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزل
    خود حِجابوں سا، خود جمال سا تھا
    دِل کا عالَم بھی بے مِثال سا تھا

    عکس میرا بھی آئنوں میں نہیں
    وہ بھی اِک کیفیت خیال سا تھا

    دشت میں، سامنے تھا خیمۂ گل
    دُورِیوں میں عجب کمال سا تھا

    بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں
    ایک موسم، کہ لازوال سا تھا

    تھا ہتھیلی پہ اِک چراغِ دُعا
    اور ہر لمحہ اِک سوال سا تھا

    خوف اندھیرے کا، ڈر اُجالوں سے
    سانحہ تھا، تو حسبِ حال سا تھا

    کیا قیامت ہے حُجلۂ جاں میں
    حال اُس کا بھی، میرے حال سا تھا

    ادا جعفری
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے
    آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے

    حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے
    خوشبو کی زبانی تیرا پیغام ہی آئے

    لمہحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں
    یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے

    تاروں سے سجالیں گے رہ شہرِ تمنّا
    مقدور نہیں صبح ، چلو شام ہی آئے

    کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے
    جس راہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے

    تھک ہار کے بیٹھے ہیں سرِ کوئے تمنّا
    کام آئے تو پھر جذبئہِ نام ہی آئے

    باقی نہ رہے ساکھ ادا دشتِ جنوں کی
    دل میں اگر اندیشہ انجام ہی آئے

    ادا جعفری
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تم تو وفا شناس و محبت نواز ہو
    ہاں میں دغا شعار سہی،بے وفا سہی
    تم کو تو ناز ہے دلِ الفت نصیب پر
    میں ماجرائے درد سے نا آشنا سہی
    نا آشنائے درد کو شکوہ سے کیا غرض
    تم کو شکائت غمِ فرقت روا سہی
    تم کو تو رسمِ ظلم و ستم سے ہے اجتناب
    تم سر بسر عطا سہی اور میں خطا سہی
    میں محفلِ نشاط میں نغمہ طرازِ شوق
    تم زیرِ لب تبسم حسرت نما سہی
    تم کو خیالِ غم سبب اضطرابِ دل
    مجھ کو بیانِ درد مسرت فضا سہی
    تم کو میرا تساہلِ خط وجہِ انتشار
    مجھ کو تمہارا طرزِ تغافل ادا سہی
    میں انتظارِ خط کی صعوبت سے بیخبر
    تم انتظارِ خط میں سدا مبتلا سہی
    میں اشتیاقِ دید و مروت سے بے نیاز
    اور تم نگار خانہِ مہر و وفا سہی
    ہے اک وفا شناس کو پاسِ وفا اے ادا
    ورنہ کہاں ہم اور کہاں نخششِ خطا
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    حال کُھلتا نہیں جبینوں سے
    رنج اُٹھائے ہیں کن قرینوں سے

    رات آہستہ گام اُتری ہے
    درد کے ماہتاب زینوں سے

    ہم نے سوچا نہ اُس نے جانا ہے
    دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے

    کون لے گا شرارِ جاں کا حساب
    دشتِ امروز کے دفینوں سے

    تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی
    شہر خالی نہ تھا مکینوں سے

    آشنا آشنا پیام آئے
    اجنبی اجنبی زمینوں سے

    جی کو آرام آ گیا ہے اداؔ
    کبھی طوفاں، کبھی سفینوں سے

    اداؔ جعفری
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اک دن
    تم نے مجھ سے کہا تھا
    دھوپ کڑی ہے
    اپنا سایہ ساتھ ہی رکھنا
    وقت کے ترکش میں جو تیر تھے کھل کر برسے ہیں
    زرد ہوا کے پتھریلے جھونکوں سے
    جسم کا پنچھی گھایل ہے
    دھوپ کا جنگل پیاس کا دریا
    ایسے میں آنسو کی اک اک بوند کو
    انساں ترسے ہیں
    تم نے مجھ سے کہا تھا
    سمے کی بہتی ندی میں
    لمحے کی پہچان بھی رکھنا
    میرے دل میں جھانک کے دیکھو
    دیکھو ساتوں رنگ کا پھول کھلا ہے
    وہ لمحہ جو میرا تھا وہ میرا ہے
    وقت کے پیکاں بے شک تن پر آن لگے
    دیکھو اس لمحے سے کتنا گہرا رشتہ ہے
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جیسے دریا کنارے
    کوئی تشنہ لب
    آج میرے خدا
    میں یہ تیرے سوا اور کس سے کہوں
    میرے خوابوں کے خورشید و مہتاب سب
    میرے آنکھوں میں اب بھی سجے رہ گئے
    میرے حصے میں کچھ حرف ایسے بھی تھے
    جو فقط لوح جاں پر لکھے رہ گئے
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    چھپ نہ سکے گی دل کی دھڑکن
    کاش نہ آتا اب کے ساون
    دل گھبرایا ، آنکھ بھر آئی
    امڈے بادل، برسا ساون
    دیکھیں نظریں سلجھی سلجھی
    اور بڑھے گی دیکھو الجھن
    بکھری زلفیں ، پھیلا کاجل
    چشم تماشا ، دھڑکن دھڑکن
    ایسوں سے کیوں کی تھی توقع
    آپ بنے ہو اپنے دشمن
    تنکا تنکا ، بکھرا بکھرا
    اور بھلا کس کا ہے نشیمن
    کس کو سناتے کس کو بتاتے
    اپنی بجلی، اپنا خرمن
    شعلے تو تم نے دیکھے ہوں گے
    مجھ سے پوچھو لُطف نشیمن
    گذری یوں بھی فصلِ بہاراں
    اپنا ہاتھ اور اپنا دامن
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید
    راہ میں سنگِ وفا تھا شاید

    اِک ہتھیلی پہ دیا ہے اب تک
    ایک سورج نہ بجھا تھا شاید

    اس قدر تیز ہوا کے جھونکے
    شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید

    لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
    وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید

    خونِ دل میں تو ڈبویا تھا قلم
    اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

    تجھ کو بُھولے تو دعا تک بُھولے
    اور وہی وقتِ دعا تھا شاید

    موجہ ٴ رنگ بیاباں سے چلا
    یا کوئی آبلہ پا تھا شاید

    رُت کا ہر آن بدلتا لہجہ
    ہم سے کچھ پوچھ رہا تھا شاید

    کیوں ادا ؔ کوئی گریزاں لمحہ
    شعر سننے کو رُکا تھا شاید

    اداؔ جعفری
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ڈھلکے ڈھلکے آنسو ڈھلکے
    چھلکے چھلکے ساغر چھلکے

    دل کے تقاضے، اُن کے اشارے
    بوجھل بوجھل، ہلکے ہلکے

    دیکھو دیکھو دامن اُلجھا
    ٹھہرو ٹھہرو ساغر چھلکے

    اُن کا تغافل اُن کی توجّہ
    اِک دل اُس پر لاکھ تہلکے

    اُن کی تمنّا، اُن کی محبّت
    دیکھو سنبھل کے دیکھو سنبھل کے

    ادا جعفری
     
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہر شخص پریشان سا حیراں سا لگے ہے
    سائے کو بھی دیکھوں تو گریزاں سا لگے ہے
    کیا آس تھی دل کو کہ ابھی تک نہیں ٹوٹی
    جھونکا بھی ہوا کا ہمیں مہماں سا لگے ہے
    خوشبو کا یہ انداز بہاروں میں نہیں تھا
    پردے میں صبا کے کوئی ارماں سا لگے ہے
    سونپی گئی ہر دولتِ بیدار اسی کو
    یہ دل جو ہمیں آج بھی ناداں سا لگے ہے
    آنچل کا جو تھا رنگ وہ پلکوں پہ رچا ہے
    صحرا میری آنکھوں کو گلستاں سا لگے ہے
    پندار نے ہر بار نیا دیپ جلایا
    جو چوٹ بھی کھائی ہے وہ احساں سا لگے ہے
    ہر عہد نے لکھی ہے میرے غم کی کہانی
    ہر شہر میرے خواب کا عنواں سا لگے ہے
    تجھ کو بھی ادا جرأتِ گفتار ملی ہے
    تو بھی تو مجھے حرفِ پریشاں سا لگے ہے
     
  12. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    یہی نہیں کہ زخم ِ جاں کو چارہ جُو ملا نہیں
    یہ حال تھا کہ دل کو اسمِ آرزو ملا نہیں

    ابھی تلک جو خواب تھے چراغ تھے گلاب تھے
    وہ رہگزر کوئی نہ تھی کہ جس پہ تو ملا نہیں

    تمام عمر کی مسافتوں کے بعد ہی کھلا
    کبھی کبھی وہ پاس تھا جو چار سو ملا نہیں

    وہ جیسے ایک خیال تھا جو زندگی پہ چھا گیا
    رفاقتیں تھیں اور یوں کہ روبرو ملا نہیں

    تمام آئینوں میں عکس تھے مری نگاہ کے
    بھری نگر میں ایک بھی مجھے عدو ملا نہیں

    وارثوں کے ہاتھ میں جو اک کتاب تھی ملی
    کتاب میں جو حرف ہے ستارہ خُو ملا نہیں

    وہ کیسی آس تھی ادا جو کو بکو لیے پھری
    وہ کچھ تو تھا جو دل کو آج تک کبھو ملا نہیں
     
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ویسے ہی خیال آ گیا ہے

    یا دل میں ملال آ گیا ہے

    آنسو جو رکا وہ کشت جاں میں

    بارش کی مثال آ گیا ہے

    غم کو نہ زیاں کہو کہ دل میں

    اک صاحب حال آ گیا ہے

    جگنو ہی سہی فصیل شب میں

    آئینہ خصال آ گیا ہے

    آ دیکھ کہ میرے آنسوؤں میں

    یہ کس کا جمال آ گیا ہے

    مدت ہوئی کچھ نہ دیکھنے کا

    آنکھوں کو کمال آ گیا ہے

    میں کتنے حصار توڑ آئی

    جینا تھا محال آ گیا ہے
     
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ساز سخن بہانہ ہے
    ادا جعفری


    غبار صبح و شام میں
    تجھے تو کیا
    میں اپنا عکس دیکھ لوں میں اپنا اسم سوچ لوں
    نہیں مری مجال بھی
    کہ لڑکھڑا کے رہ گیا مرا ہر اک سوال بھی
    مرا ہر اک خیال بھی
    میں بھی بے قرار و خستہ تن
    بس اک شرار عشق میرا پیرہن
    مرا نصیب ایک حرف آرزو
    وہ ایک حرف آرزو
    تمام عمر سو طرح لکھوں
    مرا وجود اک نگاہ بے سکوں
    نگاہ جس کے پاؤں میں ہیں بیڑیاں پڑی ہوئی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں