1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اداسیاں بے سبب نہیں ہیں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مخلص انسان, ‏10 جون 2016۔

  1. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    اداسیوں کا اگر یہ موسم
    ٹهر گیا تو عذاب کرے گا ،
    نہ جی سکو گے نہ مر سکو گے
    نہ کام ہی کوئی کر سکو گے
    کسی کی ہر پل طلب کرے گا
    اداسیاں بے سبب نہیں ہیں
    سنو جو لمحے ہیں آج حاصل ،
    انہیں ہمیشہ سنبهال رکهنا
    وفا کے گلشن میں چاروں جانب
    بہار رکهنا نکهار رکهنا
    محبت کا وقار لکهنا ،
    اداسیاں بے سبب نہیں ہیں
    جہاں میں کتنے ہی لوگ آئے
    رہے بسے ہیں ، اجڑ گئے ہیں
    مگر یہ جذبے ابد سے ہیں ،
    اور ازل تک رہیں گے
    تم اپنی آنکهوں میں ، پہلے جیسا جال رکهنا
    اداسیاں بے سبب نہیں ہیں
    ذرا یہ سوچو بچهڑ گئے تو ،
    کہاں ملیں گے
    یوں ہی رہیں گی تمام راہیں
    مگر یہ راہی نہ مل سکیں گے
    بہار میں بهی خزاں کی صورت
    نہ پهول ہر سمت کهل سکیں گے
    نہ دل کو اپنے اداس رکهنا ،
    ہر اک جذبے کا پاس رکهنا
    ملیں گے آخر یہ آس رکهنا
    اداسیاں بے سبب نہیں ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں