1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احتساب کے بغیر اچھی حکمرانی ممکن نہیں‘ مقتدر قوتوں کو جمہوریت کے ذریعے ہی آگے بڑھنا ہو گا : چیف جسٹس

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏9 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    احتساب کے بغیر اچھی حکمرانی ممکن نہیں‘ مقتدر قوتوں کو جمہوریت کے ذریعے ہی آگے بڑھنا ہو گا : چیف جسٹس
    اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے احتساب کے بغیر اچھی حکمرانی ممکن نہیں، آزاد عدلیہ ہی لوگوں کے حقوق کا تخفظ کرتی ہے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتی ہے جو اچھی حکمرانی کیلئے بنیادی شرط ہے۔ وہ یہاں نیشنل عدالتی پالیسی سازکمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے علاوہ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ امر اطمینان بخش ہے تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود جمہوری طریقہ کار کے تحت انتقال اقتدار کا عمل پرامن طور پر مکمل ہو گیا۔ انہوں نے کہا اگرچہ الیکشن کا آزاد انہ اور شفاف انعقاد الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم عدلیہ نے اپنی شمولیت کے ذریعے انتخابی عمل کی ساکھ مزید بہتر بنانے کے بارے میں سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے جذبات کے پیش نظر جوڈیشل افسران کے بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کی استدعا منظور کی اور یہ اقدام عدلیہ پر عوامی اعتماد کے پیش نظر کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا انتخابات کا مرحلہ طے پا نے کے بعد عدالتی افسران کی بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔ چیف جسٹس نے کہا عدالتی پالیسی کے تحت چند واضح اہداف مقرر کرنے کے بعد عدالتوں کو ہدایت کی گئی تھیں وہ فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں کریں اور خدا کے فضل سے اس پالیسی کے شاندار نتائج حاصل ہوئے اور ضلعی عدلیہ 2002ءسے قبل دائر کردہ مقدمات میں سے 99 فیصد مقدمات نمٹانے میں کامیاب ہو چکی ہے، اس پالیسی سے متعلقہ دیگر اداروں کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے۔ آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا احتساب کے بغیر کسی ملک میں گڈ گورننس ممکن نہیں، جمہوری عمل کے ذریعے پرامن انتقال اقتدار اطمینان بخش ہے۔ جوڈیشل افسران کو پہلی بار انتخابات میں ذمہ داریاں دی گئیں، ریٹرننگ افسران نے انتخابات میں آزاد عدلیہ کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکڑا احتساب ہی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا جمہوری عمل کے ذریعے پرامن طریقے سے انتقال اقتدار ہو چکا ہے۔ اب مقتدار قوتوں کو جمہوریت کے ذریعے ہی آگے بڑھانا ہو گا تاکہ جمہوری نظام میں تسلسل قائم ہو سکے۔ انہوں نے کہا جوڈیشل افسران کو الیکشن کمشن کی درخواست پر پہلی بار الیکشن ڈیوٹیوں پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے انتخابات میں جوڈیشل افسران کو داد تحسین پیش کرتے ہوئے کہا انتخابات میں جوڈیشل افسران نے بطور ریٹرننگ افسران آزاد عدلیہ کا کردار اجاگر کیا۔ یہ آزاد عدلیہ ہی ہے جو لوگوںکے حقوق اور قانون کی حکمرانی کو ےقینی بناتی ہے جوکہ ایک اچھی حکمرانی کے لئے بنیادی شرط ہے۔ اچھی حکمرانی احتساب کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ یہی ملک کے اندر حکمرانی کے معیارات مقرر کرتا ہے اوریہ ایک آزاد عدالتی نظام ہی ہے جو احتساب اور بہتر عوامی حکمرانی کو یقینی بناتا ہے۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا عدالتی پالیسی کے م¶ثر نفاذ کے ذریعے فوجداری نظام انصاف سے متعلق دیگر اداروں کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی۔ انہوں نے کہا میں نے ذاتی طور پر ڈسٹرکٹ رےٹرننگ افسران اور رےٹرننگ افسران سے بھی ملاقات کی تاکہ انہیں اس ذمہ داری کی اہمیت اور پیارے وطن کے مستقبل پر اس کے دوررس اثرات کے بارے میں روشناس کرایا جائے۔ انہیں واضح ہدایات دی گئیں وہ اپنی ذمہ داری قانون کے مطابق ادا کریں تاکہ عدلیہ کی آزادی کے بارے میں لوگوںکے تاثرات مزید بہتر ہوں چونکہ انتخابات کا مرحلہ بخےر و عافےت طے پا چکا ہے لہٰذا اب موقع ہے کہ عدالتی افسران کی بطور ڈسٹرکٹ رےٹرننگ افسران اور رےٹرننگ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لےا جائے تاکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل طے کےا جا سکے۔ اس سلسلے مےں ڈسٹرکٹ رےٹرننگ افسران، رےٹرننگ افسران اور سےکرٹری الےکشن کمشن سے مطلوبہ معلومات حاصل کی گئی ہےں جو آج کے اجلاس مےں زیرِ بحث لائی جائےں گی۔
    اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی زیر صدارت قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں عدالتی افسران کی بطور ریٹرننگ اور ضلعی ریٹرننگ افسران کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ عدالتی افسران کے خلاف شکایات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پالیسی ساز کمیٹی نے کہا ماتحت عدلیہ نے 99 فیصد پرانے مقدمات نمٹا دئیے، نئے مقدمات ججوں کی کمی کے باعث زیر التوا ہیں۔ انتخابات میں 800 سے زائد جوڈیشل افسران نے خدمات انجام دیں، ملک بھر سے 376 عدالتی افسروں کے خلاف شکایات ملیں جن میں سے 292 بے بنیاد ثابت ہوئیں، بلوچستان سے چار شکایات ملیں جو مسترد کر دی گئیں، خیبر پی کے سے 60 شکایات ملیں جن میں سے 52 غلط ثابت ہوئیں، سندھ سے 64 شکایات میں سے 50 مسترد کر دی گئیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں