1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب چشمِ بد ہے جانبِ خیبر لگی ہوئی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏17 جون 2019۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    احمد فراز کی یہ غزل موجودہ حالات کی مکمل ترجمانی کرتی ہے ۔ ۔ ۔

    قیمت ہے ہر کِسی کی دُکاں پر لگی ہوئی
    بِکنے کو ایک بھِیڑ ہے باہر لگی ہوئی

    غافل نہ جان اُسے کہ تغافل کے باوجود
    اُس کی نظر ہے سب پہ برابر لگی ہوئی

    خوش ہو نہ سر نوِشتۂ مقتل کو دیکھ کر
    فہرست ایک اور ہے اندر لگی ہوئی

    ق
    کس کا گماشتہ ہے امیرِ سپاہِ شہر
    کن معرکوں میں ہے صفِ لشکر لگی ہوئی

    برباد کر کے بصرہ و بغداد کا جمال
    اب چشمِ بد ہے جانبِ خیبر لگی ہوئی


    غیروں سے کیا گِلا ہو کہ اپنوں کے ہاتھ سے
    ہے دوسروں کی آگ مرے گھر لگی ہوئی

    لازم ہے مرغِ بادنما بھی اذان دے
    کلغی تو آپ کے بھی ہے سر پر لگی ہوئی

    میرے ہی قتل نامے پہ میرے ہی دستخط
    میری ہی مُہر ہے سرِ محضر لگی ہوئی

    کس کے لبوں پہ نعرۂ منصور تھا فراز
    ہے چار سُو صدائے مکرّر لگی ہوئی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں