1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب دشتِ مضافات کا دھارا نہیں کوئی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از rose, ‏15 اگست 2016۔

  1. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    اب دشتِ مضافات کا دھارا نہیں کوئی
    دریا کا کنارے سے کنارہ نہیں کوئی

    اس دل میں چھپا کیا ہے مری آنکھ میں پڑھ لے
    ہونٹوں پہ تبسم کا شرارہ نہیں کوئی

    میں نے تو محبت میں کئی نفل پڑھے ہیں
    اندازِ وفا دیکھ تمہارا نہیں کوئی

    مجھکو تو کسی جیت کی خواہش بھی نہیں تھی
    تو عشق مگر جیت کے ہارا نہیں کوئی

    پلکوں پہ ہیں آباد مرے خواب جذیرے
    اور ہاتھ میں قسمت کا ستارہ نہیں کوئی

    خاموش نگا ہوں سے ملیں مجھ کو صدائیں
    ہونٹوں پہ تبسم کا شرارہ نہیں کوئی

    غرقاب جزیرہ ہوا ساحل پہ میں ابھری
    تقدیر کا ساحل پہ خسارہ نہیں کوئی

    میں دوڑتی آئی ہوں کہیں دور سے وشمہ
    اِس بار مجھے اُس نے پکارا نہیں کوئی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ ۔ ۔ ۔ خوبصورت مسلسل غزل ۔ ۔ ۔ مسلسل احساسات کو کچوکے لگاتی دلکش غزل ۔ ۔ ۔ جس کسی کی بھی ہے ۔ ۔ ۔ بہت عمدہ ہے ۔ ۔ ۔

    ہائے ! اس غزلِ مسلسل کا کنارہ نہیں کوئی
    ہائے ! درد کے احساس کا چارہ نہیں کوئی

    ہائے ! کس درجہ دل پہ کچوکے لگے ہیں
    ہائے ! اس عہدِ ظلمت میں ہمارا نہیں کوئی​
     
    rose نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں