1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں - ڈاکٹر راحت اندوری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏3 مارچ 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (ڈاکٹر راحت اندوری )

    اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں
    میں چاہتا تھا چراغوں کو ماہتاب کروں

    بتوںسےمجھ کو اجازت اگر کبھی مل جائے
    تو شہر بھر کے خداؤں کو بے نقاب کروں

    میں کروٹوں کے نئے زاویے لکھوں شب بھر
    یہ عشق ہے تو کہاں زندگی عذاب کروں

    ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے بہروں کی
    کسے خطیب بناؤں کسے خطاب کروں

    اس آدمی کو بس اک دھن سوار رہتی ہے
    بہت حسیں ہے یہ دنیا اسے خراب کروں

    یہ زندگی جو مجھے قرض دار کرتی ہے
    کہیں اکیلے میں مل جائے تو حساب کروں
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں - ڈاکٹر راحت اندوری

    ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے بہروں کی
    کسے خطیب بناؤں کسے خطاب کروں

    دوست بہت زبردست :a165: :101: :222:
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں - ڈاکٹر راحت اندوری

    واہ مبارز جی بہت خوب بہت عمدہ
     
  4. نادیہ۔رضا
    آف لائن

    نادیہ۔رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,091
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں - ڈاکٹر راحت اندوری

    بہت خوب واو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں