1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ابھی منتشر نہ ہو اجنبی ---محسن نقوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ابراہیم مرزا, ‏22 اکتوبر 2015۔

  1. ابراہیم مرزا
    آف لائن

    ابراہیم مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    (غزل )
    =====================================


    نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر
    جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر

    ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا!
    جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر

    مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دو پہر پہ یہ ابر کیوں؟
    مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر


    کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
    کبھی دل کو تِھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تِر کو چناب کر

    یہ ہُجومِ شہرِ ستمگراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی،
    مری حسرتوں کو سُخن سُنا مری خواہشوں سے خطاب کر

    یہ جُلوسِ فصلِ بہار ہے تہی دست، یار، سجا اِسے
    کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر

    (محسن نقوی--رختِ شب)
     
    پاکستانی55 اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔۔۔۔۔۔۔۔ زبردست
    بہت عمدہ انتخاب:)
     
    ابراہیم مرزا نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں