1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آپ کے لیے سپیشل

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد ارشد مغل, ‏23 اکتوبر 2006۔

  1. محمد ارشد مغل
    آف لائن

    محمد ارشد مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں اس ادا سے بھی ہوں آشنا تجھے اتنا جس پہ غرور ہے
    میں جیوں گا تیرے بغیر بھی،مجھے زندگی کا شعور ہے

    نہ ہوس مئے ناب کی نہ طلب صبا و سحاب کی
    تیری چشم ناز کی خیر ہے ، مجھے بے پیئے ہی سرور ہے
    جو سمجھ لیا تجھے باوفا ، تو پھر اس میں تیری بھی کیا خطا
    یہ خلل ہے میرے دماغ کا یہ میری نظر کا قصور ہے
    کوئی بات دل میں وہ ٹھان کے نہ اُلجھ پڑے تیری شان سے
    وہ نیاز مند جو سر بہ خم ، کئی دن سے تیرے حضور ہے
    مجھے دیں گی خاک تسلیاں تیری جانگداز تجلیاں
    میں سوال شوق وصال ہوں تو جلال شعلہ طور ہے
    میں نکل کہ بھی تیرے دام سے نہ گروں گا اپنے مقام سے
    میں قتیل تیغ جفا سہی
    ، مجھے تجھ سے عشق ضرور ہے
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔۔
    قتیل شفائی کا اچھا کلام اور مغل صاحب کا اچھا انتخاب !!
     
  3. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت اچھا انتخاب ہے
     
  4. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    بہت اچھا انتخاب ہے
     
  5. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    درست کہا
    بہت اسپیشل
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ ہماری پسند بھی سن لیں

    سنو اچھا نہیں لگتا
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کرے جب تذکرہ کوئی ۔۔۔ کرے جب تبصرہ کوئی
    تمہاری ذات کو کھوجے۔۔۔۔ تمہاری بات کو سوچے

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کہ کوئی دوسرا دیکھے ۔۔۔۔۔ تمہاری شربتی آنکھیں
    لب ورخسار اور پلکیں۔۔۔۔۔۔ سیاہ لمبی گھنی زلفیں

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    تمہاری مسکراہٹ پر ۔۔۔ ہزاروں لوگ مرتے ہیں
    تمہاری ایک آہٹ پر ۔۔۔۔ہزاروں دل دھڑکتے ہیں

    کسی کا تم پہ یوں مرنا
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    ہوا گزرے تمہیں چھو کر۔۔۔۔ نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
    کرے گستاخی کوئی تم سے۔۔۔۔ تمہاری زلفیں بکھر جائیں

    مجھے اچھا نہیں لگتا

    کہ تم کو پھول بھی دیکھیں۔۔۔۔ تمہاری باس سے مہکیں
    کہ چندا بھی تیرے رخ کو ۔۔۔۔۔ نظر بھر کے کبھی دیکھے

    مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔
    اے سنو !!!
    مجھے اچھا نہیں لگتا

    (شاعر : نا معلوم )​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں