اس لڑی میں آپ نے یہ بتانا ہے کہ فلاں شہر کی مشہور سوغات کیا ہے۔ اگر اس کی تصویر بھی مہیا کردی جائے تو مناسب ہوگا۔ اس کے علاوہ آپ تاریخی پس منظر بھی پیش کرنا چاہیں تو اچھی بات ہے۔ میں اپنے شہر لاہور کی مشہور سوغات سے شروع کرتا ہوں:- پھجہ کے سری پائے۔
کانجی (مشروب) کانجی یا گاجر کانجی سردیوں میں بنایا جانے والا ایک روایتی پنجابی مشروب ہے۔ کانجی انتہائی مزیدار ترش مشروب ہے- یہ قوت ہاضمہ کے لیے بہت مفید ہے۔ لاہور میں مارچ اور اپریل تک لاہور میں گنجان آبادی و کاروباری علاقوں میں فروخت ہوتا ہے عموما یہ ہاتھ سے چلنے والی ریڑھی پر سجایا گیا ہوتاہے اور اسے مٹی کے گھڑوں میں رکھتے ہیں جسے سرخ رنگ سے روغن کیا جاتا ہے یا اسے سرخ کپڑے سے ڈھانپ دیتے ہیں
سر جی ہم نے تو سنا تھا کہ چائے کینیا کی مشہور ہے۔۔آپ خود بہت پیتے ہیں اس لیے۔۔ویسے تو ہر علاقے ،شہر ،دیہات وغیرہ میں بہت پی جاتی ہے۔۔اور آپ اتنی پیتے ہیں اس لیے اس کو شئیر کیا۔۔(مسکراہٹ)
جَو اور ستو کا شربت جیسے ہی لاہور میں گرمی کی حدت میں اضافہ ہوتا ہے اس سے نبٹنے کے لئے بس اسٹاپوں کے قریب، سایہ دار جگہ پہ ٹھنڈے مشروبات سے پیاس کے مارے لوگوں کا استقبال کیا جاتا ہے۔ جَو اور جَو کا پانی طب اسلامی میں مریضوں کے لیے بہترین غذا اور دوا تصور کی جاتی ہے۔ گرمی کی حدت کم کرنے میں یہ مشروب بے مثال ہے جو فوری اثر کر کے طبیعت کو ہشاش بشاش کردیتا ہے جو کے پانی میں شہد ڈال کر پینا ہائی بلڈپریشر سمیت دل کے امراض کا شافی علاج ہے۔ خون میں چربی کی زیادتی اور گاڑھا پن جو کے استعمال سے ختم ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خون میں شکر اور چربی کی مقدار کو متوازن اور منظم رکھتا ہے۔ یہ پیٹ کے جُملہ امراض میں انتہائی مُفید ہے خاص طور پر معدے کی تیزابیت اور بھوک کی کمی کے لیے مجرب ہے۔ گردوں کی سوزش میں یہ شربت کسی بھی دوا سے زیادہ مفید اور موثر ہے۔ اس کے استعمال سے پُرسکون اور گہری نیند آتی ہے۔ یہ دماغی کام کرنے والوں اور بچوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ ڈبے کا دودھ پینے والے بچوں کو اگر دودھ میں جو کا پانی ملا کر دیا جائے تو ان کی آنتیں زیادہ تنومند رہتی ہیں اور پیٹ خراب نہیں ہوتا۔ اطباء کے مطابق جَو کا پانی تقریباً سو بیماریوں میں مُفید ہے۔ اسے شہد مِلائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اگر شہد کا اضافہ کرلیا جائے تو اس کے فوائد سہ گنا ہو جاتے ہیں۔ رمضان کی آمد آمد ہے اس لئے روزہ داروں کی دن بھر کے روزے کی کمزوری رفع کرنے کے لیے افطاری میں ستو مرغوب غذا ہے۔ شہد کے شربت میں دو چمچ ستو ملا کر پینے سے کھوئی ہوئی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔ ستو دستیاب نہ ہوں تو جَو کے آٹے کو ہلکی آنچ پر بھون کر ستو تیار کیے جاسکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں یہ مشروب راحت کا باعث ہے۔ مغربی ممالک میں ہرے جَو سُکھا کر پاؤڈر تیار کیا جاتا ہے جسے (Green Barley Powder) کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق "جَو" دنیا کی واحد غذا ہے جس میں غذائیت سب سے زیادہ ہے۔
ستو کا شربت تو میں نے پہلی بار پچھلی گرمیوں میں ہی پیا ہے۔۔بہت مزے کا ہوتا ہے اور رمضان میں خاص کر اس کو اگر آپ پی لیں تو روزہ بھی الحمداللہ اچھا گزر جاتا ہے پیاس کا احساس کم ہوتا ہے۔۔ذاتی تجربہ ہے پچھلے سال کا ہی۔۔جزاک اللہ شئیر کرنے کے لیے
مئی کا مہینہ شروع ہوچکا ہے اور انشاءاللہ اسی ماہ میں ناصرف فالسہ کھانے کو ملے گا بلکہ اس سے بنایا گیا شربت بھی ٹھیلوں کی زینت بنے گا۔ فالسے کا شربت بیشمار طبی فوائد کا حامل پھل فالسہ براعظم ایشیاء کا مقبول پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائنسی نام Grewia Asiatica- ہے۔ جبکہ اس کا تعلق Tiliaceae- خاندان سے ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ فالسے کا درخت 4 سے 8 میٹر تک اونچائی والا ایک چھوٹا درخت ہوتا ہے۔ اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین ، چکنائی ، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے- فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس میں لذت کے علاوہ بیشمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں فالسہ بہت بڑی قدرتی نعمت ہے۔ تحقیق کے مطابق فالسے اور اس کا شربت جگر کے امراض میں فائدہ مند ہے اور خاص طور پر یرقان کے مریضوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے، جب کہ تندرست افراد کے لیے بھی روزانہ فالسے کا ایک گلاس ٹھنڈا شربت انھیں یرقان سے محفوظ رکھتا ہے۔ فالسے کا شربت صبح شام پینے سے نہ صر ف بلڈ پریشر کم ہوتا ہے بلکہ سر درد میں بھی فائدہ مند ہے۔ شدید گرمی اور لو میں فالسے کا ایک گلاس شربت پی کر سن اسٹروک سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ فالسہ کے مزید طبی فوائد 1- فالسہ مقوی دل ہوتا ہے- 2- فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے- 3- یہ پیاس بجھاتا ہے- 4- پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے- 5- یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے- 6-گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے- 7- فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے- 8- اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے- 9- فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے- 10- فالسے کی جڑ کا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے- 11- فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے- 12- یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے- 13- تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے- 14- معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے- 15- دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے- 16- کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیے- 17- ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کر مریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس شوگر- پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔ 18- جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں 19- فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے- 20- فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے- 21- جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبعیت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کریں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے- 22- پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے- 23- فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے- 24- تیز بخار میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے- 25- فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں- 26- اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے- 27- فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے- 28-فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سینے کی جلن دور ہوتی ہے- 29- فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراء کی تیزی کو دفع کرتا ہے- 30- فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے گرمی دور ہوتی ہے- 31- فالسہ سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے- 32- سینے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعمال کرنا چاہیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے- 33-شربت فالسہ میں اگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں- 34- فالسہ خشکی اور قبض پیدا کرتا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلاسفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اور خشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے-
مجھے تو اتنا معلوم ہے یہ ایک صحرائی علاقہ ہے چولستا ن ہے۔۔یہاں آم ،کجھور،زیادہ کثرت سے ہوتے ہیں اس کے علاوہ یہاں باقی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں جیسے گندم،چاول وغیرہ بھی۔۔اور یہاں کے مٹی کے برتن بہت مشہور ہیں۔۔کسی ایک خاص چیز کا میں نہیں کہہ سکتی جیسے ملتان کا سوہن حلوہ ہوتا ہے وغیرہ
آپ کو معلوم ہے تو آپ بتایئں۔۔اور مجھے اس کے بارے میں واقعی نہیں معلوم۔۔جو معلوم ہے اور جو دیکھا ہے وہی بتایا ہے۔۔ اور میرا کوئی انٹرسٹ بھی نہیں ہے ان چیزوں میں۔۔
بھاولپور میں بہت نازک ظروف سازی کا کام ہوتا ہے۔ ملاحظہ فرمایئے: ہاتھ سے بنے ہوئے روائتی دیئے۔ پیسے جمع کرنے والا غلہ گوندھے ہوئے آنے سے بنا ہوا خوبصورت سامان خزآفی (سرامک) سے بنے ہوئے برتن پہلے وقتوں میں فرج کی طرح خوشبو والا پانی مہیا کرنے والے گھڑے بھاولپور کی مشہور چنیاں (لباس) بھاولپور کی ہینڈی کرافٹ ہاتھ سے بنی ہوئی گڑیا
بھائی صاحب آپ نے سوغات کا پوچھا تھا۔۔مجھے تو یہی معلوم ہے سوغات سے مراد کھانے کی کوئی بھی مشہور چیز(مسکراہٹ)۔۔اور جو آپ نے شئیر کیے ہیں یہ نمونے مٹی سے بنائے گئے ہاتھ سے بنائی ہوئی چیزیں یہ تو یہاں کی روایات بھی کہہ لیں۔۔بہت زیادہ بناتے ہیں جیسا پہلے کہا صحرائی علاقہ ہے تو صحرائی لوگ ایسے کاموں میں ماہر ہوتے ہیں اور یہ صرف اس علاقے کے ہی نہیں آپ چولستان کے علاوہ دوسرے کسی بھی صحرائی علاقہ میں چلے جایئں وہاں کے لوگ بھی ان کاموں میں بہت مشہور ہیں۔۔وہاں بھی لوگ آپ کو اس طرح کے برتن ودیگر اشیاء بنانے ماہر ہیں
They got bomb by the IRA Manchester United, David Beckham once lived their, Use to be in Lancashire, home of the Cotton Mills, Coronation Street, longest running soap in Britain, The Smiths, Happy Mondays, Stone Roses, 2002 Commonwealth games were held there, https://foursquare.com/ Check out exclusive money-saving specials in Manchester:
Barley and Sattu Drink جَو اور ستو کا شربت Barley does not only a make a great nutritious cereal, its drink prove highly beneficial in summer season too. A light barley drink goes a long way. جَو اور جَو کا پانی طب اسلامی میں مریضوں کے لیے بہترین غذا اور دوا تصور کی جاتی ہے۔ گرمی کی حدت کم کرنے میں یہ مشروب بے مثال ہے جو فوری اثر کر کے طبیعت کو ہشاش بشاش کردیتا ہے جو کے پانی میں شہد ڈال کر پینا ہائی بلڈپریشر سمیت دل کے امراض کا شافی علاج ہے۔ خون میں چربی کی زیادتی اور گاڑھا پن جو کے استعمال سے ختم ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خون میں شکر اور چربی کی مقدار کو متوازن اور منظم رکھتا ہے۔ یہ پیٹ کے جُملہ امراض میں انتہائی مُفید ہے خاص طور پر معدے کی تیزابیت اور بھوک کی کمی کے لیے مجرب ہے۔ گردوں کی سوزش میں یہ شربت کسی بھی دوا سے زیادہ مفید اور موثر ہے۔ اس کے استعمال سے پُرسکون اور گہری نیند آتی ہے۔ یہ دماغی کام کرنے والوں اور بچوں کے لیے بہترین ٹانک ہے، ڈبے کا دودھ پینے والے بچوں کو اگر دودھ میں جو کا پانی ملا کر دیا جائے تو ان کی آنتیں زیادہ تنومند رہتی ہیں اور پیٹ خراب نہیں ہوتا۔ اطباء کے مطابق جَو کا پانی تقریباً سو بیماریوں میں مُفید ہے۔ اسے شہد مِلائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اگر شہد کا اضافہ کرلیا جائے تو اس کے فوائد سہ گنا ہو جاتے ہیں۔ دن بھر کے روزے کی کمزوری رفع کرنے کے لیے افطاری میں ستو مرغوب غذا ہے۔ شہد کے شربت میں دو چمچ ستو ملا کر پینے سے کھوئی ہوئی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔ ستو دستیاب نہ ہوں تو جَو کے آٹے کو ہلکی آنچ پر بھون کر ستو تیار کیے جاسکتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں یہ مشروب راحت کا باعث ہے۔ مغربی ممالک میں ہرے جَو سُکھا کر پاؤڈر تیار کیا جاتا ہے جسے (Green Barley Powder) کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق “جَو” دنیا کی واحد غذا ہے جس میں غذائیت سب سے زیادہ ہے۔ Barley and barley drink is considered to be a highly efficient food and medicine in Islamic medicines. Barley drink has no comparison when it comes to cooling down the body in blazing hot summer. It quickly refreshes and energizes. Drinking barley drink with honey controls blood pressure and heart diseases. Barley drink reduces the blood cholesterol level and thins blood. Experts states that barley balances the sugar and fats level in blood. Barley is also a good remedy for stomach acidity and it promotes hunger. Barley is a great remedy for kidney problems. Barley also promotes peaceful and deep sleep. Barley is a great tonic for people and children who has more brain work to do. If you mix a bit of barley drink in milk of children who drink tetra pack milk, their intestines stays stronger and it wont allow an upset stomach. According to experts, barley drink is a single cure for 100 diseases. It can be consumed without honey. But if you add honey to it, there will be a 100 % improvement in results. Important Note: The articles presented are provided by third party authors and do not necessarily reflect the views or opinions of http://www.oururdu.com/. They should not be construed as medical advice or diagnosis. Consult with your physician prior to following any suggestions provided. Sattu is great to feel energized at iftar time in Ramadan. Drink honey drink with 2 tsp sattu to bring back that energy. If sattu is unavailable, then lightly toast barley flour on low flame to make it at home. Sattu drink is a great refreshment in summer season. In western countries, large barley is dried and milled to make “Green Barley Powder”. According to them, barley is the only food that has maximum amount of nutrient.
دنیا اب گلوبل ویلیج بنتی جارہی ہے ۔۔۔۔۔ اور ہر علاقے اور ملک کی سوغات ہر جگہ باآسانی دستیاب ہے۔۔۔۔۔ اب سری پائے، نہاری، بریانی، ستو، لسی، کباب، تکہ، کراکری کا سامان، گھریلو استعمال کی اشیا۔ غرض سوئی سے لے کر کار تک جو چاہئے وہ آپ کے اپنے شہر میں دستیاب ہے۔ لیکن میرا ذاتی خیال ہے اور یہ میرا تجربہ بھی ہے کہ کھانے پینے کی اشیا کا جو ذائقہ کراچی میں ہے وہ کہیں اور نہیں۔۔ پھجے کے پائے ہوں یا حیدر آباد کی ربڑی، یہ سب کراچی میں ان سے اچھے ذائقے اور فلیور میں دستیاب ہیں۔ بریانی کا جو ذائقہ کراچی میں ہے وہ پاکستان کیا دنیا میں کہیں بھی نہیں۔