1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آنکھیں ترس گئی ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏3 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    آنکھیں ترس گئی ہیں

    اس گھر میں یا اس گھر میں
    تو کہیں نہیں ہے
    دروازے بجتے ہیں
    خالی کمرے
    تیری باتوں کی مہکار سے بھر جاتے ہیں
    دیواروں میں
    تیری سانسیں سوئی ہیں
    میں جاگ رہا ہوں
    کانوں میں
    کوئی گونج سی چکراتی پھرتی ہے
    بھولے بسرے گیتوں کی
    چاندنی رات میں کھلتے ہوئے
    پھولوں کی دمک ہے، یہیں کہیں
    تیرے خواب
    مری بے سایہ زندگی پر
    بادل کی صورت جھکے ہوئے ہیں
    یاد کے دشت میں
    آنکھیں کانٹے چنتی ہیں
    میرے ہاتھ
    ترے ہاتھوں کی ٹھنڈک میں
    ڈوبے رہتے ہیں
    آخر۔۔۔ تیری مٹی سے مل جانے تک
    کتنے پل
    کتنی صدیاں ہیں
    اس سرحد سے
    اس سرحد تک
    کتنی مسافت اور پڑی ہے
    ان رستوں میں
    کتنی بارشیں برس گئی ہیں
    آنکھیں مری
    تیری راتوں کو ترس گئی ہیں
    ابرار احمد

     

اس صفحے کو مشتہر کریں