1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از خوشی, ‏16 دسمبر 2009۔

  1. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آج سولہ دسمبر ھے کیا آپ کو یاد ھے آج کے دن کیا ہوا تھا ذرا سوچیئے تو
     
  2. نایاب
    آف لائن

    نایاب ممبر

    شمولیت:
    ‏2 دسمبر 2009
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    السلام علیکم
    محترمہ خوشی جی
    سدا خوش و شادوآباد رہیں آمین
    آج کل کے ذہنوں کو عادت ہے بھول جانے کی ۔
    کچھ ذکر کر دیں کہ کیوں اہم ہے یہ سولہ دسمبر ؟
    کیا اہمیت ہے اس کی ؟
    شاید کہ کچھ حقیقت کا سراغ مل جاٰے کہ یہ ایسا سولہ دسمبر کیوں آیا ہماری زندگیوں میں ؟
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    وعلیکم السلام

    نایاب جی سوال کا جواب سوال نہیں ہوتا آپ جواب دیں جواب غلط ہوا تو میں بتا دوں گی ، مجھے یقین ھے آپ کو علم ہو گا
     
  4. نایاب
    آف لائن

    نایاب ممبر

    شمولیت:
    ‏2 دسمبر 2009
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    السلام علیکم
    کون ایسا محب وطن پاکستانی ہو گا جسے یہ علم نہ ہو گا کہ آج سے 38 سال پہلےسولہ دسمبر 1971 کو کیا ہوا تھا ۔
    یہ دن پاکستان کی تاریخ میں اک سیاہ ترین دن ہے۔ اس دن پاکستانی قوم نے اپنے لیڈروں کی بوٰی نفرت و نا انصافی کی فصل کو ایسے کاٹا تھا کہ ۔
    ہمارے پیارے وطن کا اک بازو مشرقی پاکستان کی جگہ بنگلہ دیش بن گیا تھا ۔
    اس کے ذمہ داران کون تھے حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ ظاہر ہو کر یہ ذمہ داران کسی نا کسی صورت پاکستانی قوم پر حکمرانی کرتے رہے ۔
    بھوکا بنگالی ۔یہ نام دیا تھا ہم نے ۔ پٹ سن جیسے سنہری سونے کو اگانے والے کو ۔
     
  5. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    اسلام علیکم
    بلکل سچ کہا آپ نے نایاب بھاٰی یہ دن پاکستان کا منحوس ترین دن ہے
     
  6. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    ام کو کل اس دن کا اچانک یاد آیا۔۔ ادر چیٹ روم می اس کی ذکر بی کرنے لگا تھا لیکن یہ سوچ کر رہ گیا کہ، ادر لوگ موج مستی اور شغل میلہ کی واستی آتی اے۔ ام کاہے کو ان کی رنگ می بھنگ ڈالے ۔ لوگ ویسے بی ام کو اتنا پسند نہی کرتی ۔ لوگ شکست والی اور۔۔۔۔۔ دل کو غمزدہ کرنے والی بات سوائے رومانی شاعری، کے پسند نہی کرتی۔۔۔ جو ہوا ، سو ہوا۔۔ وہ وقت واپس تو نہی آسکتی۔ لیکن ہو یہ سکتی اے کہ ماضی کی غلطی سے سبق حاصل کی جائے۔۔ آجکل کی حالات چالیس سال پرانے حالات سے مختلف نہی۔۔۔۔ بوت افسوس ناک بات ہوگی اگر ایسا ہی ایک نیا سانحہ مستقبل قریب می بی ہوجائے۔۔۔ لیکن افسوسناک بات یہ کہ اس پر افسوس کرنے والی لوگ ہوگی ہی کتنی؟؟؟؟؟
     
  7. انسان
    آف لائن

    انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جولائی 2009
    پیغامات:
    98
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    آج کے دن آین آر او بھی تو ختم ہوا ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے۔
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    سولہ دسمبر 1971 (پاکستان کی تاریخ کا تاریک دن)
    سولہ دسمبر 1971 شام 4بجکر31منٹ پر رمنا ریس کورس ڈھاکہ میں‌ لیفٹیننٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑا (جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف آف ایسٹرن کمانڈ آف انڈین آرمی) اور لیفٹیننٹ جنرل عامر عبداللہ خان نیازی (کمانڈر آپ پاکستانی فورسز ان بنگلادیش) کے درمیان وہ معاھدہ دستخط ہوا جس کے تحت پاکستان نے بنگلہ دیش (مشرقی پاکستان) کو آزاد ملک کے طور پر مان لیا اور مشرقی پاکستان میں موجود تمام افواج پاکستان نے سرنڈر کر دیا۔ تمام پاکستانی افواج (جن کی تعداد 90000 تھی) جنگی قیدی بنا کر انڈیا کی جیلوں میں بھیج دیا گیا اور بنگلہ دیش آزاد ملک بن گیا۔دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک دنیا میں جنگی قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔
    http://en.wikipedia.org/wiki/Instrument_of_Surrender_(1971)
    یہ لنک موجود ہے جہاں‌پر اس معاہدے کی کاپی بھی دستیاب ہے اور معاہدے کی تحریر بھی۔

    [​IMG]
    (جنرل نیازی اور جنرل جگجیت سنگھ معاہدہ دستخط کرتے ہوئے)

    پاکستان کے ٹکڑے ہونےکی وجوھات

    1- 1947 میں‌جب پاکستان بنا تو ملک کی کل آبادی کا 55 فیصد مشرقی پاکستان میں تھا۔ اور مغربی پاکستان میں 45 فیصد لوگ تھے۔ اس لئے بنگالیوں نے یہ ڈیمانڈ کی کہ ملک کا دارالحکومت کراچی کی بجائے ڈھاکہ کو ہونا چاہیے۔ لہذا اختلافات پہلے دن سے ہی جنم لینا شروع ہو گئے تھے۔
    2- شروع میں وسائل کم ہونے کی وجہ سے ملک کی بیشر آمدنی مشرقی پاکستان سے ہی ہوتی تھی۔ اور اس کا زیادہ تر خرچ ڈیفنس پر کیا جاتا رہا، خصوصا کشمیر جنگ میں۔ جس پر بنگالیوں کو اعتراض تھا کہ ان کی کمائی کشمیر جنگ پر کیوں‌ خرچ ہوتی رہی۔
    3- بنگالیوں کو ایک یہ بھی بڑی شکایت تھی کی تمام بڑی بڑی ملازمتیں مغربی پاکستان کے لوگوں کی دی جا رہی تھیں۔

    لہذا شیخ مجیب الرحمن نے اپنی عوامی لیگ 1951 میں بنائی اور یہ پارٹی مشرقی پاکستان میں بہت جلد اکثریت حاصل کر گئی۔ شیخ مجیب الرحمن کو زیادہ عرصہ جیل میں ہی رکھا گیا کیونکہ ان کا موقف یہ تھا کہ مغربی پاکستان کے حکمران مشرقی پاکستان کی عوام کے حقوق غصب کر رہی تھی۔ اور یہی طرز ان کا انٹرنیشل میڈیا کے سامنے بھی تھا۔ جس سے یہ خبر بننے لگی کہ مغربی پاکستان نے مشرقی پاکستان پر غصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔
    1970 میں اس وقت کے چیف ایڈمنسٹریڑ جنرل یحیی خان نے ملک عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ اسی سال دسمبر میں انتخابات ہوئے جس میں عوامی لیگ کو 167 سیٹیں ملیں جبکہ پیپلز پارٹی کو 85 سیٹیں ملیں۔ اس کے بعد اختلافات کا ایک لمبا سلسلہ شروع ہوا۔ عوامی لیگ کی فرمائشیں بڑھتی گئیں اور پیپلز پارٹی اور فوج اپنے مفادات عزیز تھے۔ دونوں کو ملک کی سلامتی کا کوئی خیال یا احساس نہ تھا۔
    مشرقی پاکستان میں 15 ملین ہندو رہائش پذیر تھے، انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں کے عوام کے دلوں‌ میں مغربی پاکستان کے عوام کے خلاف بغض بھرنا شروع کر دیا۔ جس سے نفرت کی ایک بڑی لہر ابھری۔ ان 15 ملین ہندوؤں نے مغربی بنگال سے ہندوؤں کو ساتھ مدد کےلئے بلانا شروع کر دیا۔

    اس تمام موقع سے فائدہ اٹھائے انڈیا نے 22 نومبر 1971 کو مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا۔ اب دشمن کے حملہ کے دوران وہاں کی عوام بھی افواج پاکستان کے خلاف ہو گئ۔ اس تمام صورتحال میں پاکستانی افواج کی ہار لازمی تھی۔ اور پھر فوج نے مورخہ 16 دسمبر کو سرنڈر کر دیا۔

    اس دردناک شکست سے دو بہت بڑے سوالات ابھرتے ہیں۔
    1- کیا ہمارے ملک کے فوجی جرنیلوں اور سیاستدانوں کو اپنے مفادات اتنے عزیز تھے کہ انھوں‌ نے اپنے ملک کی تقسیم گوارا کر لی۔ لیکن اپنے ملک کے عوام (مشرقی پاکستان) کو ان کے حقوق نہیں دیے اور شیخ مجیب الرحمن کو تحریک بغاوت بلند کرنے دی۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ لوگ خود چاہتے تھے جان چھوٹے مشرقی پاکستان کے عوام سے۔
    2- ہمارے ملک کی افواج کیا اتنی گئی گزری تھیں؟ یا ان کی غیرت اتنی کم پڑ گئی تھی کہ 90000 (کچھ ان میں‌گورنمنٹ آفیشل بھی تھے) کی تعداد ہوتے ہوئے بھی دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ ہمارا تو ایک سپاہی دشمن کی صفحوں پر بھاری ہوتا تھا۔ تو اب مرد مومن کا جذبہ رکھنے والے سپاہیوں (جو سروں پر کفن باندھ کر لڑتے تھے) کو کیا ہوا تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    تو یہ تھی تفصیل اس المناک دن کی۔ اور دیکھیں آج ہمارے وہی لیڈران ہیں جن کے ہاتھوں میں ملک کی باگ دوڑ ہے۔ بس چہرے بدل رہے ہیں۔ عادتیں نہیں۔

    فراز صاحب نے چند پرسوز غزلیں اس سانحے پر لکھیں تھیں۔ ایک غزل پیش خدمت ہے۔

    اب کس کا جشن مناتے ہو؟ اس دیس کا جو تقسیم ہوا
    اب کس کے گیت سناتے ہو؟ اس تن من کا جو دونیم ہوا

    اس خواب کا جو ریزہ ریزہ ان آنکھوں‌ کی تقدیر ہوا
    اس نام کا جو ٹکڑا ٹکڑا گلیوں میں بے توقیر ہوا

    اس پرچم کا جس کی حرمت بازاروں میں نیلام ہوئی
    اس مٹی کا جس کی حرمت منسوب عدو کے نام ہوئی

    اس جنگ کو جو تم ہار چکے، اس رسم کا جو جاری بھی نہیں
    اس زخم کا جو سینے پہ نہ تھا، اس جان کا جو واری بھی نہ تھی

    اس خون کا جو بدقسمت تھا راہوں میں بہایا تن میں رہا
    اس پھول کا جو بےقیمت تھا آنگن میں کھلایا یا بن میں رہا

    اس مشرق کا جس کو تم نے نیزے کی انی مرہم سمجھا
    اس مغرب کا جس کو تم نے جتنا بھی لوٹا کم سمجھا

    ان معصوموں کا جن کے لہو سے تم نے فروزاں راتیں‌ کیں۔
    ان مظلوموں کا جن سے خنجر کی زباں میں باتیں‌ کیں۔

    اس مریم کا جس کی عفت لٹتی ہے بھرے بازاروں میں
    اس عیسی کا جو قاتل ہے اور شامل ہے غمخواروں میں

    ان نوحہ گروں کا جنہیں ہم نے خود قتل کیا خود روتے ہیں
    ایسے بھی کہیں دمساز ہوئے ایسے جلاد بھی ہوتے ہیں

    ان بھوکے ننگے ڈھانچوں کا جو رقص سرِ بازار کریں
    یا ان ظالم قزاقوں کا جو بھیس بدل کر وار کریں

    یا ان جھوٹے اقراروں کا جو آج تلک ایفا نہ ہوئے
    یا ان بےبس لاچاروں‌ کا جو اور بھی دکھ کا نشانہ ہوئے

    اس شاہی کا جو دست بدست آئی ہے تمہارے حصے میں
    کیوں ننگ وطن کی بات کرو کیا رکھا ہے یس قصے میں

    آنکھوں‌ میں چھپائے اشکوں کو ہونٹوں میں وفا کے بول لیئے
    اس جشن میں بھی شامل ہوں نوحوں سے بھرے کشکول لئے
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    وعلیکم السلام

    بہت خوب نایاب جی آپ نے ٹھیک جواب دیا ، یہی ایک سانحہ ایسا ھے جو آج شاید کم لوگوں‌کو ہی یاد رہتا ھے۔ بہت شکریہ نایاب جی
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    ساگراج جی اس شئیرنگ کے لئے میں‌آپ کا جتنا شکریہ ادا کروں وہ کم ھے بہت خوب بہت زبردست آپ نے بڑی محنت سے اس مضمون کو تیار کیا ھے اور فراز کی شاعری شامل کرکے تو آپ نے سقوط ڈھاکہ کے زخم تازہ کر دیے
    اس کا تو آغاز ہی رلا دیتا ھے
    اب کس کا جشن مناتے ہو؟ اس دیس کا جو تقسیم ہوا
    اب کس کے گیت سناتے ہو؟ اس تن من کا جو دونیم ہوا
     
  11. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    خوشی ممنون تو میں آپ کا ہوں جنہوں نے اس بارے میں‌ علم حاصل کرنے کو ترغیب دی۔ آپ یہ لڑی شروع نہ کرتیں‌ تو کئی پاکستانی بھائیوں کی طرح‌ مجھے بھی 16 دسمبر کی حقیقت کا علم نہ ہوتا۔ جب اس کی حقیقت کو جاننا شروع کیا تو دل دہل گیا۔ اور فراز صاحب کی یہ غزل میں ہمیشہ پہلا مصرہ پڑھ کر چھوڑ دیتا تھا کہ یہ تو 1971 کے بارے ہے۔ اسے کیا پڑھنا کچھ اور پڑھتے ہیں۔ اور آج جب پڑھی تو اس نے واقعی رلا دیا۔
    بہت شکریہ آپ کی حوصلہ افزائی اور راہنمائی کا۔ اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    میری آپ سے گزارش ھے کہ آپ سنجیدہ موضوعات پہ اپنے قلم کی جوہر دکھائیں،آپ نے جو واقعات جس ترتیب سے بیان کیے شاید ہم سب کو ان کا علم بھی نہ ہو ، ایک بار پھر شکریہ
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    جی میں کوشش کروں گا لیکن وعدہ نہیں کر سکتا کیونکہ میرے دماغ کا کوئی پتہ نہیں کب خراب ہو جائے۔ آپ دعاؤں میں یاد رکھیں۔ امید ہے انشاءاللہ کوشش کرتا رہوں گا۔
     
  14. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    السلام علیکم۔ ساگراج صاحب کا مضمون معلوماتی ہے۔ بہت شکریہ ۔

    اسی مناسبت سے ایک مضمون وسیم صاحب یہیں ارسال فرما چکے ہیں۔

    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=6342

    والسلام
     
  15. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    اسلام علیکم:
    بہت بہت شکریہ ساگراج بھاٰی آپ نے بہت محنت سے حلات سے پردہ اٹھایا
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    ساگراج نے بڑی محنت سے مضمون تیار کیا ھے ا س میں شک نہیں
    زہرا جی وسیم جی کا ارسال کردہ مضمون بھی پڑھا جو صفدر صاحب کا لکھا ہوا اور جنگ اخبار سے لیا ھے

    بہر حال اپنی محنت سے تیار کیے مضمون میں فرق ہوتا ھے اور اس کی تعریف کرنا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہوتا
     
  17. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: آج سولہ دسمبر ھے،،،،،،

    زاہرا جی اور انجم بھائی۔ آپ کا بہت شکریہ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین

    زاہرا جی راہنمائی کا شکریہ۔ میں نے پہلے وہ مضمون نہیں‌دیکھا تھا۔ اب پڑھا ہے تو کافی مزید معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
    اور خوشی آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ۔
    تعریف تو صرف اللہ کی ہوتی ہے۔ میں بہت عام انسان ہوں۔ اور کوئی اتنی زیادہ محنت بھی مضمون پر نہیں‌لگی تھی۔ اس لئے آپ لوگوں کا بڑا پن ہے کہ تعریف کر دیتے ہیں۔
    اللہ آپ سب کو خوش رکھے، آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں