1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آبِ رواں

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏20 مارچ 2012۔

  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    آبِ رواں

    خضرالزمان ضیاءکی شخصیت کے بہت سے پہلو ہے تا ہم ان کی شخصیت کا نمایاں ترین پہلو ان کی علم دوستی ہے جو انہےں اپنے اسلاف سے ورثے مےں ملی۔خضرالزمان ضیاءکے دادا قاضی عبدالکریم رحمۃ اللہ علیہ صاحب کو میں نے منبر و محراب پہ جلوہ گرہو کر دولت علم بانٹتے دےکھا۔ آپ کے والدقاضی حاجی بدرالزمان رحمۃ اللہ علیہ صاحب نے ایک طرف سرکاری سکول میں تدریسی فرائض انجام دیتے ہوئے سینکڑوں طلباءکو زیور تعلیم سے آراستہ کیا تو دوسری طرف مسجد سیداں میں امامت و خطابت کے دوران متعددتشنگانِ علم کی پیاس بجھائی۔ اب خضرالزمان ضیاءخود بھی آباءکی اس روایت کو سینے سے لگا ئے ہوئے ہیں۔اپنے والد کی طرح سرکاری سکول میں تدریسی فرائض انجام دینے کے علاوہ ایک عرصے سے مدنی مسجد میں امامت و خطابت کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ اس مسجد کی تعمیرِ نو کا سہرہ بھی خضرالزمان ضیاءکے سر ہے۔آپ کے دادا قاضی عبدلکریم رحمۃ اللہ علیہ اسی مسجد میں امامت و خطابت پر مامور تھے اور اس وقت اس مسجد کا نام مسجد ترکھاناں تھا۔ خضرالزمان ضیاءنے اہلِ محلہ سے ایک خطیر رقم اکھٹی کرنے کے بعد اس مسجد کی تعمیر نو کا آغاز کیا۔ اس مسجد کی تعمیر نو گویا ایک علمی تحریک کا نقطہ آغاز تھا۔ اس نئی تعمیر شدہ مسجد کا نام مدنی مسجد تجویز ہوا اور مدنی مسجد کے پلیٹ فارم سے خضرالزمان ضیاءنے اپنی علمی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ شروع میں یہ علمی سرگرمیاں مخصوص مذہبی تہواروں کے مواقع پر وعظ و تقریر تک محدود رہیں لیکن بعدازاں ایک مدرسے کا قیام عمل میں لائے جو تا حال قائم ہے۔
    خضرالزمان ضیاءکا مزاج کھلے پانےوں کی طرح ہے،نہایت شفاف مگر خود سر۔جس طرف رخ ہُوااُسی سمت بہنا شروع کر دیا۔ ابتداءمیں پیرکرم شاہ الازہری بھیرہ شریف کے زیراثر رہے،گھمکول شریف (کوہاٹ)اور موہڑہ شریف (مری)کے آستانوں سے فیض حاصل کیا اور مولاناطاہر القادری کی تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہیں۔پانی کی طرح ان کی شخصیت کا اپنا کوئی رنگ نہیں ،جو رنگ انہیں بھا جائے اُس رنگ میں رنگ جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود اہلِ دیہہ کے لےے اُن کا وجود "آب حیات " ہے ۔ اس نعمت متذکرہ سے اہلِ دیہہ گاہے بگاہے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔یہ آبِ رواں پچھلے تیس سالوں سے سبزہِ نودمیدہ کی آبیاری کر رہا ہے اور اس سے کئی صحن اور کئی ذہن سرسبز و شاداب ہوئے ہیں۔ ارتقاءکا عمل جاری ہے۔ علمی مراحل عبور کرنے کے بعد اب خضرالزمان ضیاءعملی امور کی جانب توجہ مبذول کئے ہوئے ہیں۔ چند دوستوں کی معیت میں گاﺅں کی سطح پر خدمتِ خلق کے کام میں مصروف ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس آبِ رواںکو ہمےشہ رواں رکھے کیونکہ کھڑا پانی نہ آبِ رواں کی طرف شفاف ہوتا ہے اور نہ زندگی کے لئے سود مند۔

    لیفٹیننٹ کرنل خالد مصطفیٰ
    گوجرانوالہ ۔ حال
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آبِ رواں

    ایسے لوگ کسی بھی معاشرے میں "خاموش مجاہد" ہوتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں