1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آئی ایم ایف کا وفد پہنچ گیا، نئے قرض پر آج مذاکرات کریگا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏19 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف کا اعلی سطح کا وفد حکومتی پینل سے نئے قرضے کے پروگرام پر مذاکرات کیلئے گزشتہ رات اسلام آباد پہنچ گیا وفد مذاکرات میں بجٹ اہداف کا جائزہ لیکر قرضے کے نئے پروگرام پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور انکی ٹیم سے مذاکرات کرے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال جاری کھاتوں کے خسارے کا تخمینہ دو ارب نوے کروڑ ڈالر لگایا جائے گا، جس کے لئے عالمی مالیاتی فنڈ کو رضامند کر کے فوری طور پر بیل آو¿ٹ مانگا جائے گا، اس سے قبل وزارت خزانہ کہہ چکی ہے کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ایک ارب نوے کروڑ ڈالر رہے گا جبکہ آئندہ مالی سال اس کا ہدف ساڑھے تین ارب ڈالر ہونا چاہئے۔ دوسری جانب گورنر سٹیٹ بینک یٰسین انور نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم صرف نئی حکومت کے ساتھ رابطے کیلئے آئے گی وہ کوئی شرائط لیکر نہیں آرہے ، آئی ایم ایف کو قسط کی ادائیگی کا معاملہ پلان ایک سال پہلے تیار ہوتا ہے اس سے ملکی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ 19جون کو آئی ایم ایف کے ہیڈ پاکستان کے دورے پر آئینگے ان کے مذاکرات کیلئے وزیرخزانہ پاکستانی ٹیم کی سربراہی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 6.5ارب ڈالر کے ہیں 20جون تک ہم نے 300سے 400ملین ڈالر آئی ایم ایف کو ادا کرنے ہیں ۔دوسری جانب اقتصادی ماہرین نے کہاہے کہ اگر عالمی مالیاتی فنڈ سے نیا قرضہ لیاگیا تویہ معیشت کو مزید تباہ حال کرنے کے مترادف ہوگا، نئی حکومت کو شاہانہ اخراجات کم کر کے امیر طبقے پر ٹیکس لگانا ہوگا۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس اور منصفانہ نظام کے ذریعے 6500ارب روپے محصولات جمع کیے جاسکتے ہیں۔19کروڑ کی آبادی میں صرف 15لاکھ ٹیکس دہندگان ہیں۔ زراعت سمیت ہر قسم کی آمدن پر ٹیکس لگاکر کمزور معیشت کو سہارا دیا جاسکتا ہے۔ 39لاکھ ایسے افراد کا ریکارڈ قومی اداروں کے پاس موجود ہے جن کے پاس بے انتہا دولت ہے اور اس آمدن پر ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا۔ شاہد حسن صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی ایف ایم کے پچھلے 9 میں سے 7 پروگرام ناکام رہے اور اب ایک بار پھر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ لینے کیلیے دباو¿ بڑھا رہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اگر آئی ایم ایف وفد نے نئے قرض کے عوض بجلی، گیس کے نرخ سہ ماہی بنیادوں پر بڑھانے کی شرط رکھی تو قرض نہیں لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نرم شرائط پر 3 سے 5 ارب ڈالر کا قرض لیا جا سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سال آئی ایم ایف کو 3 ارب ڈالر قرض کی قسط کے طور پر ادا کئے جائنیگے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں