1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبت چُپ نہیں رہتی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏8 اگست 2008۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    :a180: کاشفی بھائی ۔ :a165: انتخاب ہے آپ کا۔ ارسال کرنے کا شکریہ میرے دوست۔ :dilphool:
     
  2. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [​IMG]

    غزل ابھی جاری ہے۔۔۔۔

    :dilphool:
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    زبردست دوست زبردست۔۔۔ :dilphool:
     
  4. محمد علی
    آف لائن

    محمد علی ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جون 2008
    پیغامات:
    697
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :dilphool: :a180: :a165: بہت اچھی زبردست :dilphool:
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    محبت کی بازی​


    کسی ملک میں تھی کوئی شاہ زادی
    حسیں اتنی جس کہ کہیں ماہ زادی

    بہار جوانی کی تازہ کلی تھی
    ابھی دل میں حسرت نے کروٹ نہ لی تھی

    نظر آتی تھی یوں حرم کی فضا میں
    ستارہ چمکتا ہو جیسے گھٹا میں

    شراب جوانی کا پیمانہ تھی وہ
    مگر غیر ہونٹوں سے بیگانہ تھی وہ

    فلک ناز مشہور تھا نام اُس کا
    تھا شطرنج دن رات کا کام اُس کا

    ہر اِک کھیل میں يوں تو مشّاق تھی وہ
    مگر خاص شطرنج میں طاق تھی وہ

    یہ تھی شرط اُس کي کہ گر شاہ زادہ
    کوئی مجھ سے شادی کا رکھے ارادہ

    تو میرے لئے کوئی آفت نہ جھیلے
    یہاں آئے اور مجھ سے اِک بازی کھیلے

    اگر ایک بھی مات کھا جاؤنگی میں
    تو سو جان سے اُس کی ہو جاؤنگی میں

    یہ سن سن کے ہر ملک کے شاہزادے
    بڑھاتے تھے تدبیر کے پیل پیادے

    مگر جو بھی آتا تھا بیڑا اُٹھا کر
    وہ جاتا تھا شہزادی سے مات کھا کر

    یونہی دن پہ دن ، بیتے جانے لگے جب
    حریفانِ بازی کم آنے لگے جب

    بڑی بوڑھیوں نے کہا تب یہ آ کر
    کہ لڑکی! خدا کے غضب سے ڈرا کر

    تری کیا انوکھی جوانی ہوئی ہے
    مُوئی اچّھی خاصی ، دوانی ہوئی ہے

    کوئی ، نوج، یوں کھیل پر جان کھوئے
    نہ ہو چین دن کو نہ راتوں کو سوئے

    رہی جو یہی کچھ دنوں تیری حالت
    تو شادی کی نکلے گی کوئی نہ صورت

    لگیں عورتیں یوں جو باتیں بنانے
    تنک کر کہا تب یہ اُس شوخ ادا نے

    کہ اِس شرط کی پاسداری رہے گی
    نہیں تو یہ بندی کنواری رہے گی

    غرض شاہزادی نے اُن کی نہ مانی
    اور اب پھر سنورنے لگی یہ کہانی

    قضا را کسی ملک کا اِک بہادر
    جوانی کی خاتم کا اِک بے بہا دُر

    غریبی کے صدموں سے تنگ آرہا تھا
    کسی ملک میں کام کو جا رہا تھا

    سنا جب فلک کا یہ اعلان اُس نے
    کیا اپنے دل سے یہ پیمان اُس نے

    کہ میں بھی نصیب آزماؤں گا چل کر
    ہمیشہ کی بگڑی بناؤں گا چل کر

    غرض چل پہ چل، وہ غریب آ ہی پہنچا
    دیارِ فلک ناز میں جا ہی پہنچا

    فلک ناز نے جب سنی یہ حکایت
    کہ آیا ہے اِک شکوہ سنجِ روایت

    مگر اِک سپاہی ہے، سلطاں نہیں ہے
    ہے خاقاں مگر ابنِ خاقاں نہیں ہے

    بہت چونکہ ہر اک پہ تھی مہرباں وہ
    مساوات کی تھی بڑ ی قدرداں وہ

    کہا نوکروں سے کہ فی الفور جائیں
    اور اپنے نئے میہماں کو بلائيں

    یہ مانا کہ سلطان زادہ نہیں ہے
    مگر کیا وہ انسان زادہ نہیں ہے

    نہیں فرق منظور شاہ و گدا کا
    کہ جو بھی ہے بندہ ہے وہ اِک خدا کا

    غرض جبکہ محلوں میں خاقان آیا
    کہ جیسے سبا میں سلیمان آیا

    نگاہیں لڑیں اجنبیّت سے باہم
    ہؤا ایک سا دونوں کے دل کا عالم

    اِسے اُس نے دیکھا ‘ اُسے اِس نے ديکھا
    مگر دیکھنے کا سماں کس نے دیکھا

    نہ تھی اپنی حالت کی اُن کو خبر کچھ
    نہ تھا اِس جہاں کا کسی پر اثر کچھ

    بس اِک نشہ سا ذہن پر چھا رہا تھا
    اُنہیں اُن سے چھینے لئے جا رہا تھا

    خیالوں سے گم تھی یہ پُر شور دنیا
    سمائی تھی نظروں میں اِک اور دنیا

    ز خود رفتہ حیراں تھے خاموش تھے وہ
    شرابِ محبت سے مدہوش تھے وہ

    رہی دیر تک یہ نشے کی سی حالت
    سنبھالے نہ سنبھلی کسی کی طبیعت

    بالآخر ذرا اپنے آپے میں آئے
    خواصیں تھیں بیتاب بازی جمائے

    غرض آ چکے شاطرانِ محبت
    تو چھڑنے لگی داستانِ محبت

    دھڑکتے ہوئے دل سے خاقاں نے سوچا
    کہ گر مات کھائے گی یہ ماہِ سیما

    تو اپنی ہزیمت پہ شرمائے گی یہ
    خفا، اِس طرح مجھ سے ہو جائے گی یہ

    یہ ممکن نہیں اِس کا یوں دِل دُکھاؤں
    مناسب یہی ہے کہ خود ہار جاؤں

    ادھر شاہزادی کے دل سے لگی تھی
    کہ سینہ میں تازہ خلش ہو رہی تھی

    وہ کہتی تھی گر مات کھا جائے گا یہ
    تو مجھ سے بچھڑ کے چلا جائے گا یہ

    پھر اس کو کبھی بھی نہیں پاؤں گی میں
    ہمیشہ کو برباد ہو جاؤں گی میں

    مناسب یہی ہے کہ خود مات کھا لوں
    اور اِس طرح اِس کو میں اپنا بنا لوں

    غرض دونوں اپنے خیالوں میں گم تھے
    نتیجہ یہ نکلا نہ ہارے نہ جیتے

    کبھی اِس کو چلنا کبھی اُس کو چلنا
    پھر اُس کو وہیں لا کے اِس کو نکلنا

    یوں ہی بازی قائم رہی آٹھ دن تک
    اور ایسی ہی رہتی ابھی ساٹھ دن تک

    مگر خیر سے اِ ک نکل آئي صورت
    کہ سن لی شہنشاہ نے یہ حکایت

    گیا اور ہنس کر کہا اس نے جا کر
    (جو نقشہ تھا بازی کا اس کو ہٹا کر)

    کہ اب حاجتِ حیلہ سازی نہیں ہے
    جو سمجھے ہو تم یہ وہ بازی نہیں ہے

    حقیقت میں ہے یہ ”محبت کی بازی“
    محبت کی، اُس کی حمیّت کی بازی

    یہ بازی وہ ہے جس کو دل کھیلتے ہیں
    دماغ اس جگہ آفتیں جھپلتے ہیں

    یہ بازی وہ ہے جس کے مہرے جدا ہیں
    کچھ ارماں ہیں کچھ حسرت و مدّعاہیں

    غرض اِس کی تعریف ہم کیا بتائیں
    جسے کھیل سے پہلے ہی ہار جائیں
     
  6. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بہت شکریہ محمد علی صاحب :dilphool:

    کاشفی بھائی ! آپ کا تو جواب نہیں میرے دوست :a180:۔
    :a165: شاعری ارسال کرنے کا بہت شکریہ ۔ :dilphool:
     
  7. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [​IMG]

    غزل ابھی جاری ہے۔۔۔۔

    :dilphool:
     
  8. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب دوست۔۔ :dilphool:

    وہ کہتی ہے تیری آواز میں معصومیت سی ہے
    میں یہ کہتا ہوں‌کہ یہ مظلومیت کے بعد آتی ہے۔۔۔

    بہت خوب جناب۔۔۔ :dilphool:
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    محبّت کی دُنیا میں مشہوُر کر دوُں
    مرے سادہ دل تجھ کو مغرور کر دوُں

    ترے دل کو ملنے کی خود آرزو ہو
    تجھے اِس قدر غم سے رنجور کر دوں

    مجھے زندگی ، دور رکھتی ہے تجھ سے
    جو تُو پاس ہو تو اِسے دوُر کر دوں

    محبّت کے اقرار سے شرم کب تک
    کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں

    مرے دل میں ہے شعلہء حُسن، رقصاں
    میں چاہوں تو ہر ذرّے کو طُور کر دوں

    یہ بے رنگیاں کب تک، اے حُسنِ رنگیں
    اِدھر آ تجھے عشق میں چوُر کر دُوں

    توُ گر سامنے ہوتو میں بےخودی میں
    ستاروں کو سجدے پہ مجبُور کر دوں

    سیہ خانہء غم ہے ساقی ، زمانہ
    بس اِک جام اور نُور ہی نُور کر دُوں

    نہیں زندگی کو وفا ورنہ اختر
    محبت سے دُنیا کو معمور کر دُوں​
     
  10. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    کاشفی بھائی ! واہ کیا بات ہے! :dilphool: مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کے آپ میرے ساتھ محبت کے خوبصورت موضوع پر بہت ہی عمدہ شاعری کو اِس لڑی کی زینت بنا رہے ہیں۔ :dilphool:
     
  11. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [​IMG]

    غزل ابھی جاری ہے۔۔۔۔

    :dilphool:
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    ایکسلینٹ مائی فرینڈ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت ہی خوب۔۔۔زبرست۔۔۔محبت ہی محبت۔۔۔۔بہت خوب۔۔!
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    ایک حسن فروش سے!

    محبت آہ تیری یہ محبت رات بھر کی ہے!

    تری رنگین خلوت کی لطافت رات بھر کی ہے!

    ترے شاداب ہونٹوں کی عنایت رات بھر کی ہے!

    ترے مستانہ ہونٹوں کی حلاوت رات بھر کی ہے!

    مہ روشن ہے تو اور تیری طلعت رات بھر کی ہے!

    گل شب بو ہے تو اور تیری نکہت رات بھر کی ہے!

    تو کیا جانے کہ سودائے محبت کس کو کہتے ہیں؟

    محبت اور محبت کی لطافت کس کو کہتے ہیں؟

    غم ہجراں ہے کیا اور سوز الفت کس کو کہتے ہیں؟

    جنوں ہوتا ہے کیسا اور وحشت کس کو کہتے ہیں؟

    تو کیا جانے غم شب ہائے فرقت کس کو کہتے ہیں؟

    ترے اظہار الفت کی فصاحت رات بھر کی ہے!

    نگاہ مست سے دل کو مرے تڑپا رہی ہے تو!

    ادائے شوق سے جذبات کو بھڑکا رہی ہے تو!

    مجھے بچے کی صورت ناز سے پھسلا رہی ہے تو!

    کھلونے دے کے بوسوں کے مجھے بہلا رہی ہے تو!

    مگر نادان ہے تو! آہ دھوکا کھا رہی ہے تو!

    مجھے معلوم ہے تیری محبت رات بھر کی ہے!

    ترا روئے درخشاں ہے بظاہر ماہتاب آسا!

    ترے ہونٹوں کی شادابی ہے رنگت میں شراب آسا!

    ترے رخسار کی مہتابیاں ہیں آفتاب آسا!

    مگر ان کی حقیقت ہے حباب آسا سراب آسا!

    کہ غازے کی صباحت اس پہ چھائی ہے نقاب آسا

    اور اس غازے کی بھی جھوٹی صباحت رات بھر کی ہے

    یہ مانا تیری خلوت کی فضا ، روح گلستاں ہے!

    تری خلوت کا ہر فانوس اک مہتاب لرزاں ہے!

    ترا! یہ ریشمی بستر نہیں اک خواب خنداں ہے!

    ترا جسم آفت دل، تیرا سینہ آفت جاں ہے!

    تو اک زندہ ستارہ ہے جو تنہائی میں تاباں ہے!

    مگر کہتے ہیں تاروں کی حکومت رات بھر کی ہے!

    لطافت سے ہیں خالی تیرے کملائے ہوئے بوسے!

    طراوت سے ہیں خالی تیرے مرجھائے ہوئے بوسے!

    نزاکت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے!

    حقیقت سے ہیں خالی تیرے شرمائے ہوئے بوسے!

    محبت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے!

    اور ان بوسوں کی یہ جھوٹی حلاوت رات بھر کی ہے!

    ترے زہریلے بوسے مجھ کو جس دم یاد آئیں گے!

    مرے ہونٹوں پہ کالے ناگ بن کر تھرتھرائیں گے!

    پشیمانی کے جذبے مجھ کو دیوانہ بنائيں گے

    مرے افکار کو نفرت کے خنجر گدگدائیں گے

    مرے دل کی رگوں میں غم کے شعلے تیر جائینگے

    میں سمجھا، آہ سمجھا یہ مسرت رات بھر کی ہے!

    مجھے دیوانہ کرنے کی مسرّت، بے خبر کب تک؟

    رہے گی میرے دل میں تیری الفت کارگر کب تک؟

    مجھے مسحور رکھے گا یہ عشق بے ثمر کب تک؟

    حقیقت کی سحر آخر نہ ہوگی پردہ در کب تک؟

    مجھے مغلوب کرکے خوش ہے تو ظالم مگر کب تک؟

    تری یہ فتح میری یہ ہزیمت رات بھر کی ہے!

    محبت آہ تیری یہ محبت رات بھر کی ہے!
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    طلوع محبت سے پہلے
    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    یہ زمیں سادہ تھی، جنت نہ ہوئی تھی پیدا
    زندگی میں کوئی لذّت نہ ہوئی تھی پیدا
    ذہن اور فکر میں عظمت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    میرے افکار کے پھولوں میں بہار آئی نہ تھی
    میرے اشعار میں رنگینی و رعنائی نہ تھی
    میری تخییل میں ندرت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    بے اثر تھی، مری نظروں میں ستاروں کی بہار
    کتنی افسردہ تھی قدرت کے نظاروں کی بہار
    کسی منظر میں لطافت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    آرزوئیں تھیں، نہ یہ حسن بھرا خواب ان کا
    نہ اُمنگیں تھیں نہ یہ نشہ شاداب ان کا
    کسی جذبے میں طراوت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    یہ جہاں سادہ تھا، بے کیف تھا یا غمزدہ تھا
    ایک اِک ذرّہ پریشان تھا ، ماتم زدہ تھا
    باغ ہستی میں مسرت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    نہ گھٹاؤں میں تھا یہ رنگ خراماں پہلے
    نہ ہواؤں میں تھی یہ بوئے پر افشاں پہلے
    رنگ و بو میں یہ حلاوت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    حسن خنداں تھا نہ دیوانے نظر آتے تھے
    شمع روشن تھی نہ پروانے نظر آتے تھے
    یہ جنوں اور یہ وحشت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    مصر افکار تھا بیگانہ زلیخاؤں سے
    میرے ارماں کدے محروم تھے سلماؤں سے
    فکر اور شعر میں لذّت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا

    شیریں آئی تھی نہ ایراں کی فضا سے اب تک
    کوئی بلقیس نہ اٹھی تھی سبا سے اب تک
    اور سلیمان کی عظمت نہ ہوئی تھی پیدا

    جب تلک دل میں محبت نہ ہوئی تھی پیدا
     
  15. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی جی۔۔ آپ نے بہت عمدہ شاعری پوسٹ کی ہے۔۔ :a180:
     
  16. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شکریہ بہت بہت۔خوش رہیں۔۔ :dilphool:
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اپنی محبت کے افسانے کب تک راز بناؤ گے
    رسوائی سے ڈرنے والوں بات تمھی پھیلاؤ گے

    اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت
    ترکِ محبت کرنے والو! تم تنہا رہ جاؤ گے

    ہجر کے ماروں کی خوش فہمی! جاگ رہے ہیں پہروں سے
    جیسے یوں شب کٹ جائے گی، جیسے تم آ جاؤ گے

    زخم تمنا کا بھر جانا گویا جان سے جانا ہے
    اس کا بھلانا سہل نہیں ہے خود کو بھی یاد آؤ گے

    چھوڑو عہدِ وفا کی باتیں، کیوں جھوٹے اقرار کریں
    کل میں بھی شرمندہ ہوں گا ، کل تم بھی پچھتاؤ گے

    رہنے دو یہ پند و نصیحت ہم بھی فراز سے واقف ہیں
    جس نے خود سو زخم سہے ہوں اس کو کیا سمجھاؤ گے​
     
  18. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    واہ بھئی واہ
     
  19. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت عمدہ انتخاب ہے۔
     
  20. محمد علی
    آف لائن

    محمد علی ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جون 2008
    پیغامات:
    697
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :dilphool: :a180: :a165: بہت اچھی زبردست :mashallah:
     
  21. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    کاشفی بھائی ! شاندار انتخاب ہے میرے دوست :dilphool: بہت ہی عمدہ شاعری ارسال کی ہے آپ نے۔ مزہ آگیا پڑھ کر :dilphool:
     
  22. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [​IMG]

    غزل ابھی جاری ہے۔۔۔۔

    :dilphool:
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اک سمندر دوسرے میں کس لیے اترے۔

    واہ بہت خوب اور پر اعتماد مصرعہ ہے۔ :a180:
     
  24. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت خوب آزاد بھائی انتخاب کے ساتھ پیش کش کا انداز بھی لاجواب ہے
     
  25. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بہت شکریہ نعیم بھائی :dilphool: اور سیف بھائی :dilphool:
     
  26. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    [​IMG]

    غزل ابھی جاری ہے۔۔۔۔

    :dilphool:
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب دوست۔۔ :dilphool:
     
  28. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت خوب آزاد بھائی ماشا اللہ
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    محبت کے ستارے آنسو!

    میرے پہلو میں جو بہہ نکلے تمہارے آنسو!

    بن گئے شام محبت کے ستارے آنسو!

    دیکھ سکتا ہے بھلا کون یہ پیارے آنسو!

    میری آنکھو ں میں نہ آجائیں تمہارے آنسو!

    اپنا منہ میرے گریباں میں چھپاتی کیوں ہو؟

    دلکی دھڑکن کہیں سن لیں نہ تمہارے آنسو!

    شمع کا عکس جھلکتا ہے جو ہر آنسو میں

    بن گئے بھیگی ہوئی رات کے تارے آنسو!

    مینہ کی بوندوں کیطرح ہوگئے سستےکیوں آج؟

    موتیوں سے کہیں مہنگے تھے تمہارے آنسو!

    صاف اقرار محبت ہو زباں سے کیوں کر!

    آنکھ میں آگئے یوں شرم کے مارے آنسو!

    ہجر، ابھی دُور ہے، میں پاس ہوں، اے جان وفا!

    کیوں ہوئے جاتے ہیں بے چین تمہارے آنسو!

    صبح دم دیکھ نہ لے کوئی یہ بھیگا آنچل!

    میری چغلی کہیں کھا دیں نہ تمہارے آنسو!

    اپنے دامان و گریباں کو میں کیوں پیش کروں !

    ہیں مرے عشق کا انعام تمہارے آنسو!

    دم رخصت ہے قریب،اےغم فرقت !خوش ہو!

    کرنے والے ہیں جدائی کے اشارے آنسو!

    صدقے اس جان محبت کے میں اختر جس کے

    رات بھر بہتے رہے شوق کے مارے آنسو!
     
  30. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    [align=justify:1feqgytu]محبت دل ، محبت جاں ، محبت روح کا درماں ۔۔۔۔۔۔۔محبت مورتی ہے ۔۔۔۔۔۔اور کہیں جو دل کے مندر میں ۔۔۔۔۔۔۔کہیں پر ٹوٹ جاۓ تو ۔۔۔۔۔۔۔محبت کانچ کی گڑیا ۔۔۔۔۔۔۔محبت آبلہ پا ہے کرب کا ۔۔۔۔۔۔۔اور پھوٹ جاۓ تو محبت روگ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔محبت سوگ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔محبت شام ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔محبت رات ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔محبت جھلملا تی آنکھ میں برسات ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔محبت نیند کی رُت میں حسیں خوابوں کے رستوں پر ۔۔۔۔۔۔۔۔سلگتے جاں کو آتے رتجگوں کی گھات ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔محبت اجنبی دنیا میں اپنے گاؤں کی مانند۔۔۔۔۔۔محبت جیت ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔محبت مات ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔محبت ذات ہوتی ہے[/align:1feqgytu]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں